بام سیف کے وامن مشرا کے بارے میں نقی احمد ندوی کے خیالات!
بام سیف BAMCEF ایک تنظیم ہے جس کا فل فارم ہے The All India Backward and Minority Communities Employees Federation، اس تنظیم کے بارے میں میری جسجتو اس وقت بڑھی جب میں نے سنا کہ میرے استاذ گرامی مولانا سجاد نعمانی صاحب اس تنظیم کا اسٹیج شیئر کرتے ہیں۔
دراصل یہ تنظیمBAMCEF کو1971 ء میں کانشی رام، ڈی۔کے، کھپارڈ اور دینابھانا نے قائم کیا تھا۔
رسمی طور پر اس تنظیم کو 6 December 1978 کو امیڈکر جینتی کے موقع پر لانچ کیا گیا۔ اس کا مقصد ناانصافی کے جڑوں کا خاتمہ ہے جو سسٹم میں داخل ہوچکا ہے، ساتھ ہی پورے بھارت سے کاسٹ سسٹم کا خاتمہ ہے۔ کانشی رام نے جب BSP قائم کیا تو بام سیف سے علیحدگی اختیار کرلی۔ چنانچہ 1987 سے بام سیف ایک آزاد غیر سیاسی پارٹی کے طور پر کام کررہا ہے۔
اس وقت بام سیف کے نیشنل پریسڈنٹ وامن مشرا ہے۔
وامن مشرا کی تقریروں کے بعض حصوں کو فیس بک اور یوٹیوب چینل پر جب میں سنا تو ان کے افکار وخیالات میں کچھ سچائیاں نظر آئیں۔ وامن مشرا بولتے ہیں کہ بچھلی ذاتی کے لوگ ہندو نہیں ہیں، انکو ہندو میں شمار کرنا ناانصافی ہے۔ہندو بھارت میں صرف ساڑھے تین فیصد ہیں اور وہ برہمن ہیں۔ جو مسلمان ہیں وہ سب پچھلی ذات کے تھے جو برہمنوں کے ظلم سے تنک آکر اسلام میں داخل ہوگئے۔ بھارت پرحکمرانی کا اصل حق مول نواسی یعنی وہاں کے اصلی باشندوں کا ہے اور وہاں کے اصل باشندے بچھلی ذات کے لوگ ہیں۔
برہمن ہندوستان سے باہر کے لوگ ہیں جو آج سے دو ہزار سال پہلے آئے اور بھارت پر راج کرنے کے لئے کاسٹ سسٹم قائم کیا۔ برہمن واد کو گاندھی نے ہندوستان میں نہ صرف رائج کیا بلکہ پاکستان کو اس لئے بنا یا گیا تاکہ ہندوستان پر برہمنوں کا راج قائم ہوسکے۔ آج بھی ساڑھے تین فیصد برہمن حکومت پر قابض ہیں۔ آرایس ایس کا ہندو راشٹر دراصل برہمن راشٹر ہے۔
وامن مشرا نے EVM کے خلاف بھی ایک موومنٹ چلا رکھی ہے۔ وہ EVM کے استعمال کو روکنا چاہتے ہیں کیونکہ وہ ہیک ہوسکتا ہے اور الکشن کی شفافیت قائم نہیں رہ سکتی۔ اس کے لئے انھوں نے۳۱۰۲ میں سپریم کورٹ میں کیس داخل کیا۔ چنانچہ سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ EVM ہیک ہوسکتا ہے اس لئے ہر EVM کے اندر پرنٹنگ کا سسٹم لگایا جائے، جسے VVPAT machinesکہا جاتا ہے، مگر الکشن کمیشن نے صرف ہر بوتھ پر ایک ایسی مشین رکھی، جب سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ دیا ہے کہ ساری مشینوں میں کاغذ پر پرنٹ کی سہولت فراہم کی جائے تو پھر الکشن کمیشن سپریم کورٹ کے اس حکم پر عمل کیوں نہیں کرتا۔
اس کا واحد سبب یہ ہے کہ جس دن شفاف الکشن شروع ہوجائگا برہمنوں کی دھاندھلی ختم ہوجایگی، الکشن کمیشن کہتا ہے کہ حکومت اس کے لئے فنڈ نہیں دے رہی ہے۔ وامن مشرا کے مطابق جب تک ای وی ایم نہ ہٹایا جائے برہمنوں کی حکومت قائم رہے گی۔ بھارت کی ساری پارٹیوں بہ شمول کانگریس میں برہمن راج ہے۔ اس لئے مول نواسی یعنی جو بھارت کے اصلی باشندہ پچھلی ذات کے لوگ ہیں ان کی حکومت ہونی چاہئے۔
وامن مشرا کو بولنے کی اچھی صلاحیت ہے، بہت ہی سادے اور موثر انداز میں اپنی باتیں رکھتے ہیں، بھارت کو ہندوستان کہنے پر اعتراض کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ ہندو وں کا دیش نہیں ہے۔ کیونکہ ہندو صرف برہمن ہے، یہ بھارت بھارتیوں کا ہے جو مول نواسی ہیں اور بھارت کے اصل باشندوں کے حقوق کی لڑائی لڑنی ہے۔
قارئین سے گذارش ہے کہ وہ وامن مشرا کو ضرور سنیں اور بام سیف کے بارے میں مزید تحقیق اور معلومات جمع کرکے اپنی رائے قائم کریں۔ مسلمانوں کافرض ہے کہ ہر وہ آواز جو انصاف کی لڑائی کی ہو اس کا ساتھ دیں اور کسی بھی شخصیت، فکر اور تنظیم کے اندھ بھکت نہ بنیں۔
ہمیں مذہب، فرقہ بندی اور گروہ سے اٹھ کر اپنے ملک کی سالمیت اور اس کی تعمیر وترقی کے لئے ہر مثبت، بلند اور حق وانصاف لے لئے لڑنے والی آوازوں کا ساتھ دینا چاہئے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں