مباشرت کرنے سے متعلق اہم رہنمائی :

مباشرت کے اصولوں کو جاننا ہر شادی شدہ مرد عورت کو ضروری ہے جو شخص ان اصولوں وطریقوں سے بے خبر ہوتو وہ انسان اور حیوان جانور دونوں برابر ہیں اور ایسے جاہل و غافل جن کو اصول مباشرت کا علم دین نہ ہوا ایسے زوجین میاں بیوی کا ملنا مباشرت نہیں کہلائے گا بلکہ وہ جفتی یعنی جانوروں ، حیوانوں کا ملنا کہلائے گا جیسے جانوروں کے لئے کوئی قاعدہ قانون نہیں ہے ان کے ملنے کو جفتی کہتے ہیں لہذا ہم ان اصولوں کا ذکر جو مفید بھی ہیں اور ضروری بھی ہیں بیان کرتے ہیں تا کہ اس چیز کے طالبوں وضرورت مندوں کو اس کا صحیح علم معلوم ہو جائے۔

مباشرت کرنے کے اصول:

مباشرت دن ہو یا رات ہر وقت کی جا سکتی ہے مگر زیادہ بہتر ہے کہ دن کے بجائے رات میں فعل مباشرت اختیار کی جائے جس رات میں مباشرت کرنا ہوتو زیادہ مناسب ہے کہ دن میں پہلے مباشرت کا ذکر وتذ کرہ میاں بیوی کے درمیان آجائے تا کہ عورت ( بیوی اپنے شوہر کےلئے اچھی طرح زیب وزینت اختیار کر لے اور غلیظی وگندگی کے مقامات کو صاف ستھرا کر سکےاور بیوی بھی اپنے دل میں پہلے سے ایک جذبہ رکھ لے تا کہ شوہر کے جذبات کے ساتھ ساتھ وہ بھی اپنے جذبات پورے کر سکے مثلا انزال ہونے میں عورت کے آسانی ہو کیوں کہ انزال دل و دماغ کے خیال وجذبہ کے ساتھ جلدی ہوتا ہے ۔ جس رات میں مباشرت کی جائے تو زیادہ بہتر ہے کہ دن کو تھوڑا بہت آرام کر لیا جائے تا کہ رات کو نیند کی وجہ سے جذبات میں فرق نہ آئے ۔




مباشرت کرنے کی جگہ۔

مباشرت جہاں تک ہو سکے انتہائی پوشیدہ مقام پر ہو اور اس جگہ پر ہو کہ جہاں پر چھت بھی ہو اور اس جگہ پر کسی اور کے آنے جانے کا اندیشہ بھی نہ ہو اور وہاں کوئی ایسا بچہ بھی نہ ہوجو عورت کے امور کو سمجھتا ہوا گر کوئی چھوٹا بچہ ہو بھی تو وہ بیدار نہ ہو بلکہ گہری نیند میں سوتا ہو بلکہ مباشرت کے مقام پر جانور بھی نہ ہو بالکل الگ تھلگ جگہ ہو۔اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نےارشاد فرمایا کہ جو عورت کے پیچھے کے مقام میں صحبت کرے : ملعون ومردود ہے۔


مباشرت کے وقت کالباس:

مباشرت کے وقت بالکل نگا ہونا پسند یدہ نہیں ہے کیوں کہ بالکل برہنہ ہوکر مباشرت کرنے سے ہونے والی اولاد بے شرم و بے حیاء پیدا ہونے کا ذریعہ وسبب ہوتا ہے ۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم وقت مباشرت اپناسرمبارک بھی کپڑے سے چھپا لیتے تھے اور آواز کوہلکی فرماتے تھے اور بیوی سے فرمایا کرتے تھے کہ اطمینان وسکون سے رہو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اصول بیان فرمایا کہ جب میاں بیوی مباشرت کر یں تو گدھوں کی طرح بالکل ننگے نہ ہوا کر یں۔روایت میں ہے کہ اپنے آپ کو اور اپنی بیوی کوکسی کپڑے سے ڈھانپ لے۔


مباشرت کے وقت کی احتیاطیں

مباشرت کے وقت بزدلی نداختیار کرے ورنہ اولا دبھی بزدل پیدا ہوتی ہے! مباشرت کے وقت اپنی بیوی کے علاہ کسی دوسری عورت کا تصور نہ لائے ورنہ شریعت میں گنہگار لکھا جائے گا۔ بیوی بھی اپنی ہوتصور بھی اپنی بیوی کا ہو۔مباشرت کے وقت زیادہ گفتگو نہ کرے ورنہ ہونے والی اولاد کی زبان میں لکنت گونگا پن پیدا ہونے کا ڈر ہے ۔مباشرت کے وقت قبلہ وکعبہ کی طرف رخ نہ کرے کہ اس میں کعبہ شریف کی بے حرمتی کرنے والا شمار ہوگا ۔مباشرت کے وقت شرمگاہ کو نہ دیکھے اس سے آنکھوں کی کمزوری پیدا ہوتی ہے اور ہمیشہ شرمگاہ کو دیکھنے سے بھول چوک کی بیماری لاحق ہوتی ہے۔ مباشرت کے وقت دینی واسلامی کتابوں پر پردہ ڈال دینا چاہیے۔ مباشرت کے وقت کسی بدصورت بچہ کا تصور نہ لائیں ورنہ ہونے والا بچہ اس صورت کا پیدا ہوگا۔


یہ عجیب عبرت کا واقعہ ہے:

ایک شخص کے یہاں بچہ پیدا ہوا۔بچہ کا منہ سانپ کی شکل کا تھا اور نیچے ٹانگوں کی طرف کا بدن انسانی شکل کا تھاماں اپنے اس بچے کو دودھپلانے سے بھی ڈر رہی تھی ۔موجودہ وقت ایک بزرگ حکیم کو بتایا گیا تو   بزرگ حکیم صاحب نے فرمایا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جس مباشرت کےذریعہ اس بچہ کاحمل قرار پایا اس مباشرت میں زوجین میں سے کسی ایک نے سانپ کا تصور کیا تھا۔ بچہ کی والد ین میں سے ایک نے بتایا کہ حکیمصاحب نے پچ فرمایا کہ اس وقت سانپ کا تصور و خیال آ گیا تھا۔