سوشل میڈیا کا غلط استعمال آزادی اظہار نہیں ہے
اظہار رائے کی آزادی کسی بھی جمہوریت کا بنیادی اصول ہے۔تاہم، کسی کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ کوئی بھی آزادی مطلق یا مکمل طور پر غیر محدود نہیں ہے، سوشل میڈیا تیزی سے کسی فرد کی زندگی کا اہم حصہ بنتا جا رہا ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ ان پلیٹ فارمز پر گالی گلوچ، ہتک آمیز مواد اور نفرت انگیز تقاریر کے استعمال کے واقعات بہت عام ہو چکے ہیں۔
حکومت ہند نے سوشل میڈیا اور او ٹی ٹی پلیٹ فارم کو ریگولیٹ کرنے کے لیے آئی ٹی ایکٹ 2021 قائم کیا ہے۔ یہ مناسب طریقے سے نفرت انگیز تقریر کے استعمال اور اس کی تشہیر کو روکنے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔
آئی ٹی ایکٹ ایسے مواد کو اپ لوڈ کرنے یا شیئر کرنے سے منع کرتا ہے جو فحش، جنسی طور پر واضح، نفرت کو بھڑکانے، دہشت گردی کو ہوا دینے، گمراہ کن معلومات یا کسی شخص کی رازداری کی خلاف ورزی کرنے والا ہو وغیرہ۔آج کل دیکھا گیا ہے کہ جب بھی کوئی فرقہ وارانہ مسئلہ کھڑا ہوتا ہے لوگ سوشل میڈیا پر مختلف مذہبی رہنماؤں یا افراد کے فرقہ وارانہ اشتعال انگیز بیانات شیئر کر رہے ہوتے ہیں۔
مختلف برادریوں کے خلاف۔ سوشل میڈیا صارفین کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ آزادی اظہار کے ساتھ ایک ذمہ داری بھی وابستہ ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر شیئر/اپ لوڈ کیے گئے مواد کی سنگینی کے ذمہ دار ہیں۔وہ محض یہ کہہ کر فرار نہیں ہو سکتے کہ انہوں نے صرف وہی مواد شیئر کیا ہے جو نیوز چینل میں شائع ہوا تھا۔ نیوز چینل کے معاملے میں متنازعہ مواد ایک یا دو بار دکھایا جاتا ہے لیکن جب وہی مواد سوشل میڈیا پر شیئر کیا جاتا ہے تو اس کا پھیلاؤ کئی گنا بڑھ جاتا ہے اور نیوز چینلز پر یہ مسئلہ کم ہونے کے بعد بھی پھیلتا رہتا ہے۔
مزید یہ کہ مواد کسی بھی وقت دیکھا جا سکتا ہے اور غیر معینہ مدت تک سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر موجود رہتا ہے۔ اس طرح کے فرقہ وارانہ اشتعال انگیز مواد کو مستقبل میں بھی استعمال کیا جاتا ہے، جب کوئی نیا فرقہ وارانہ مسئلہ پیدا ہوتا ہے۔ لہٰذا اہل وطن کے لیے سیاسی یا مذہبی مسائل پر اندرونی اختلافات سے بالاتر ہو کر دہشت گردی کے خلاف ایک ساتھ کھڑے ہونا دانشمندی ہوگی۔
چونکہ سوشل میڈیا ایک کھلا اور مشترکہ پلیٹ فارم ہے، اس لیے قومی یکجہتی اور سالمیت کی خاطر اسے دانشمندی اور شائستگی کے ساتھ استعمال کرنا ہر صارف کی ذمہ داری ہے۔ آئی ٹی ایکٹ 2021 کے تحت حکومت ہند کی طرف سے لگائی گئی پابندی کی خلاف ورزی کرنے والا کوئی بھی شخص اس آئی ٹی ایکٹ کے تحت قانونی کارروائی کا پابند ہے۔
محمد شہنواز
بہار
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں