ایئر ہوسٹس کبھی نہیں پیتی ہوائی جہاز کے اندر کی کافی ، حقیقت جان کر آپ پانی سے بھی کرلیں گے توبہ!
ایئرلائنز کے راز: کیا آپ جانتے ہیں کہ ایئرہوسٹسز فلائٹ کے اندر کبھی چائے یا کافی نہیں پیتیں؟ ایئر ہوسٹس سیرا مسٹ نے ہوائی جہاز اور کیبن کروز سے متعلق کئی راز سے پردہ اٹھا یا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہوائی جہاز کے پانی والے ٹینک کو کافی عرصے تک صاف نہیں کیا جاتا ہے۔
لندن: جہاز میں سفر کے دوران آپ نے کافی اور چائے تو ضرور پی ہونگی۔ لیکن کیا آپ کو علم ہے کہ فلائٹ میں کام کرنے والی ایئر ہوسٹس اور کیبن کروز ہوائی جہاز کے اندر کبھی بھی چائے اور کافی نہیں پیتے ہیں۔
اس کی وجہ جان کر آپ بھی اگلی بار کافی اور پانی پینے سے پہلے چار بار سوچیں گے۔ ایئر ہوسٹس سیرا مسٹ کے ٹک ٹاک اکاؤنٹ پر 31 لاکھ فالوورز ہیں۔ وہ اپنے کام کو لیکر اکثر معلوماتی پوسٹ کرتی رہتی ہیں
ہوائی جہاز میں کافی پینے کو
لیکر ایئر ہوسٹس نے کیا خلاصہ
لیکن اب ان کا ایک ویڈیو تیزی سے شیئر کیا جا رہا ہے۔ اس ویڈیو کو تقریباً 78 لاکھ لوگ دیکھ چکے ہیں۔ اس ویڈیو میں انہوں نے فلائٹ اٹینڈنٹ اور پائلٹ کے راز بتائے ہیں۔
ایک مختصر ویڈیو کلپ میں، سیرا نے بتایا ہیکہ ۔ فلائٹ کا کرورز فلائٹ میں لگی پانی کی ٹوٹی کو استعمال کرنے سے گریز کرتا ہے ۔ انہوں نے لکھا، 'میں آپ کو فلائٹ اٹینڈنٹ سے متعلق کچھ راز بتاؤں گی، جو میں مشروط طور پر کہہ سکتی ہوں، آپ کو معلوم نہیں ہوگا۔'
نہیں پیتے چائے۔ پانی
انہوں نے لکھا، 'ہم جہاز میں
بنی کافی اور پانی نہیں پیتے جب تک کہ اس کی بہت زیادہ ضرورت نہ ہو۔' انھوں نے اس کے پیچھے کی وجہ بھی بتائی۔
انہوں نے کہا کہ "ہم جو پانی چائے اور کافی بنانے کے لیے استعمال کرتے ہیں وہ ہوائی جہاز کے ایک ٹینک سے آتا ہے جسے کبھی صاف نہیں کیا جاتا"۔ ان کا مزید کہنا تھا، 'تاہم، ایئرلائن کمپنیوں کا کہنا ہے کہ وہ پانی کے معیار کو باقاعدگی سے چیک کرتی رہتی ہیں۔ لیکن جب تک انہیں اس میں کچھ نہیں ملتا تب تک اس کی صفائی نہیں کی جاتی۔
سیرا نے ایک اور راز سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہا ایئر ہوسٹس ہمیشہ پرواز کے دوران سن اسکرین لگاتی ہیں۔ انہوں نے کہا، 'ہم ایسا اس لیے کرتے ہیں کیونکہ ہم ہر روز تقریباً 35,000 فٹ کی بلندی پر ایک دھاتو ٹیوب میں سفر کرتے ہیں جو اوزون کی تہہ کے بہت قریب ہے۔
ہم لوگ ریڈیشن کے اتنے قریب ہوتے ہیں کہ ہیلتھ انشورنس کمپنیاں ہمیں خلابازوں اور ریڈیولوجسٹ کے درجہ میں رکھتی ہیں۔
نوٹ ۔یہ مضمون نوبھارت ٹائمس میں یوگیندر مشرا کا ہندی میں شائع مضمون کا اردو ترجمہ ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں