تازہ ترین

منگل، 12 جولائی، 2022

چار سال قبل فوت ہونے والے ایم ایل اے کو پی ایم مودی کے پروگرام میں مدعو کیا گیا !

چار سال قبل فوت ہونے والے ایم ایل اے کو پی ایم مودی کے پروگرام میں مدعو کیا گیا !

بہار ۔(یو این اے نیوز 12جولائی 2022)
 وزیر اعظم نریندر مودی کے
 پروگرام میں مدعو کیے گئے مرنے والے ایم ایل اے کا نام عبدالپیامی  ہے۔  عبدالپیامی نے 1980 کی دہائی میں مدھوبنی کے لوکہا اسمبلی حلقے کی نمائندگی کرچکے ہیں ۔ آج تک ویب سائٹ پر شائع ہوئی خبر کے مطابق  ان کا انتقال چار سال قبل ہوا تھا۔
 
 1980 میں مدھوبنی کے لوکہا اسمبلی حلقے کی نمائندگی کرنے والے، سابق ایم ایل اے عبدالپیامی کے اہل خانہ کو دعوت نامہ موصول ہونے پر حیرت ہوئی۔
 وزیر اعظم نریندر مودی آج ایک روزہ دورے پر بہار کی راجدھانی پٹنہ پہنچ رہے ہیں۔  وزیر اعظم بہار ودھان سبھا کی صد سالہ اختتامی تقریب میں شرکت کے لیے ودھان سبھا بھی جائیں گے۔  ان کے پروگرام میں شرکت کے لیے بہار کے ایم ایل اے، ایم ایل سی اور سابق ایم ایل اے کو بھی دعوت نامے بھیجے گئے ہیں۔  تیاریوں کے درمیان عہدیداروں نے ایک بڑی غلطی کی ہے، جو وزیر اعظم کے دورہ سے پہلے بحث کا موضوع بنی ہوئی ہے۔


 وزیر اعظم کے دورے کا دعوت نامہ بھیجتے ہوئے حکام نے شمالی بہار کے ایک سابق ایم ایل اے کو بھی دعوت نامہ بھیجا، جن کا 4 سال قبل انتقال ہو گیا تھا۔  سابق ایم ایل اے عبدالپیامی کے اہل خانہ کو جب ان کے نام دعوت نامہ موصول ہوا تو وہ حیران رہ گئے۔  اس پر علاقہ کے کانگریسی کارکنوں نے بھی حیرت کا اظہار کیا۔


 عبدالپیامی نے 1980 کی دہائی میں مدھوبنی کے لاکاہا اسمبلی حلقے سے ممبر اسمبلی تھے۔  ان کا انتقال چار سال قبل ہوا تھا۔  کانگریس کے ضلع صدر شیت لمبر جھا نے کہا، 'جب پیامی صاحب کے نام دعوت نامہ آیا تو ہم حیران رہ گئے، اسمبلی عہدیداروں کو معلوم ہونا چاہیے کہ وہ اب ہمارے بیچ نہیں ہیں،


اج تک ویب سائٹ پر شائع ہوئی رپورٹ کے مطابق 
 ایس پی جی نے بھی دعوت نامہ کی فہرست کو منظوری دے دی ہے


 اس واقعہ کے بعد اسمبلی سکریٹریٹ کی جانب سے کہا گیا کہ اسمبلی کمپلیکس کے سو سال مکمل ہونے  پر منعقد ہونے والے پروگرام میں سابق ایم ایل ایز اور ایم ایل سی کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔  ایجنسی کے ذرائع کے مطابق انہوں نے اعتراف کیا کہ مدعو افراد کی فہرست میں متوفی کا نام شامل کرنا بہت بڑی اور سنگین غلطی تھی۔

  انہوں نے بتایا کہ مہمانوں کی فہرست بھی اسپیشل پروٹیکشن گروپ (ایس پی جی) نے پاس کی تھی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad