شاہ گنج جونپور (یواین اے نیوز)مغلیہ دور میں جونپور علم و ادب کا بڑا مرکز رہا ہے یہاں بے شمار مدارس و مکاتب کے ساتھ۔ساتھ درجنوں کتب خانے بھی ہوا کرتے تھے لیکن گزرتے وقت اور عوام کی بے رغبتی کے سبب یہاں کے تمام کتب خانے رفتہ۔رفتہ تاریخ کا حصہ بن گئے اور چند ایک ہی کتب خانے آج بھی آباد ہیں آزادی کے بعد خطہ میں کئی مدارس قائم ہوئے لیکن عوامی کتب خانہ کی کمی مسلسل محسوس کی گئی کیونکہ کتب خانے کسی بھی قوم کی علمی عظمت اور فکری بصیرت کے آئینہ دار ہوتے ہیں،مذکورہ باتیں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ریحان اختر قاسمی نے حلقہ کے صبرحد گاؤں میں قائم شدہ ابوالعرفان پبلک لائبریری میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کہیں انہوں نے کہا کہ ہم ایک شاندار تاریخ کے مالک ہیں ۔
لیکن اب یہ ماضی کا حصہ بن چکی اور کف افسوس کے علاؤہ ہمارے پاس کچھ بھی نہیں۔جس قوم کے افراد علم و فضل کی دولت سے بہرہ ور ہوتے ہیں، وہ سب سے پہلے اپنے باپ دادا کی ان تصنیفات کو کتب خانوں میں محفوظ کر لیتے ہیں جن کو زمانے کی گردش سے خطرہ ہوتا ہے۔ ویسے بھی تاریخ انہیں قوموں کا احترام کرتی ہے جو اپنے علمی سرمائے کی حفاظت کرنا جانتی ہوں۔
اس موقعہ پر ریحان اختر قاسمی نے اراکین دارالقرآن و خاص طور سے صدر دارالقرآن مولانا عمران صدیقی ندوی کی کوششوں کیلئے انہیں مبارکباد پیش کی اور کہا کہ خطہ میں ایک زمانہ سے ایسے کتب خانہ کی ضرورت محسوس ہورہی تھی جس میں ہر قسم کی سہولیات کے ساتھ ساتھ معیاری کتب دستیاب ہوں، مطالعے کے لیے ساز گار ماحول ہو تاکہ ریسرچ کے طلباء کو مختلف شہروں کے چکر نہ لگانے پڑیں۔
لائبریری میں کچھ وقفہ تک کتابوں کا جائزہ لینے کے بعد مولانا ڈاکٹر ریحان اختر قاسمی نے اراکین دارالقرآن سے ملاقات کر اپنی کتاب خان بہادر مولوی سید زین العابدین و علی گڑھ موومینٹ کا ہدیہ پیش کیا اس دوران سکریٹری امتیاز احمد ندوی،حافظ کلیم خان،حافظ عمید حسن،مولانا آصف ندوی سمیت متعدد اراکین موجود رہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں