تازہ ترین

منگل، 12 جولائی، 2022

شیروانی میری ہے!

شیروانی میری ہے “

دولڑ کے تھے اور دونوں ہم عمر اور کنوارے تھے، دونوں میں بہت دوستی تھی ۔ان دونوں میں ایک غریب تھا دوسرا مالدار، اتفاق سے غریب لڑکے کی شادی ہونے والی تھی تو اس نے اپنے مالدار دوست سے کہا: آپ مجھے اپنی شیروانی دے دیں، نکاح ہو جانے کے بعد واپس کردوں گا مالدار دوست نے جواب دیا: یہ کون سی بڑی بات ہے ، ہم انشاءاللہ آپ کو اتنی اچھی شیروانی دیں گے کہ لوگ دیکھا کریں گے۔ بہر حال جس دن بارات جانے والی تھی اس نے اپنے غریب دوست کو فرسٹ کلاس کی شیروانی دے دی۔ یہ مالدار دوست بھی خوب بن ٹھن کر بارات میں گیا، کیوں کہ اس کا مخصوص دوست تھا۔
 جہاں پر بارات ٹھہری ہوئی تھی وہاں دولہا سے ملنے کے لئے لوگ آنے لگے،دونوں لڑکے ہم عمر تھے اور دونوں ہی اچھی طرح پہنے ہوئے تھے اس وجہ سے پہچانا نہیں جاسکتا تھا کہ اس میں دولہا کون ہے اور دونوں بغل ہی میں ساتھ بیٹھے ہوئے تھے۔ایک آدمی آیا اور اس نے پوچھا کہ اس میں دولھا کون ہے؟ دولہا کا دوست بولا کہ دولہا تو یہ ہے لیکن شیروانی میری ہے۔دولہے کو بڑی شرمندگی ہوئی،اس نے اپنے دوست سے کہا یار اس نےتم سےکب پوچھا تھا کہ شیروانی کس کی ہے،بلا وجہ تم ہمیں شرمندہ کرتے ہو۔دوست نے کہا بھائی معاف کر اب ایسا نہیں کہوں گا۔ کچھ دیر کے بعد دوسرا آدمی آیا اس نے بھی یہی پوچھا اس میں دولہا کون ہے،دوست جلدی سے بول پڑا دولہا تو یہ ہےلیکن شیروانی میری نہیں ہے بلکہ اس کی خوداپنی ہے۔دولہے نےکہا یار تو تو عجیب آدمی ہے تجھ سے شیروانی کو کون پوچھتا ہے کہ شیروانی میری ہے یا تیری، بلا وجہ تو مجھے بے عزت کرتا ہے، تو اپنی شیروانی لے جا!میرا نکاح بغیر شیروانی کے بھی ہو جائے گا۔دوست نے کہا اچھا بھائی! اب میں نہیں کہوں گا۔

 پھر کوئی آیا اور پوچھا بھئی اس میں دولہا کون ہے؟ اسکے دوست کو بولنے کی عادت تھی کہ وہ فوراً بول پڑا کی شیروانی نہ میری ہے نا اس کی خود کی ہے۔یہ سن کر دولہا بہت ناراض ہوا، شیروانی اتارکر دیدی اور کہا آپ کو اپنی شیروانی مبارک ہو، لیجیے اس کو اپنے پاس ہی رکھیے ، اس لیے کہ آپ کو شیروانی کا تذکرہ کیے بغیر چین نہیں آتا۔ دوست نے کہا ارے بھائی! میری زبان سے بھول سے نکل ہی جاتا ہے ، معاف کر دو،اب ہرگز ایسا نہیں کہوں گا ، یہ کہہ کر دولہے کو شیر وانی واپس کر دی اور وہ دوبارہ پہن کر بیٹھ گیا۔ابھی تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ اتفاق سے پھر ایک آدمی آ گیا اور اس نے بھی یہی سوال کیا کہ دولہا کون ہے۔اس کے دوست سے رہا نہ گیا اور پھر بول پڑا کہ دولہا تو یہ ہے لیکن شیروانی کی بات اب نہیں کروں گا۔

فائده
احسان کر کے جتانا، یا اس کا اظہار کرنا شریعت کے نزدیک انتہائی ناپسندیدہ ہے ۔
مگرافسوس!!
اکثر مالداروں کو دیکھا جا تاہے کہ اگر کسی کوسو پچاس روپے دیدیے، تو بار بار اس احسان کا ذکر کہ فلاں تومیرے ٹکڑوں پر پل رہا ہے یا کم سے کم اتنا ضرور تذکرہ کہ فلاں آتا ہے تو کچھ نہ کچھ ضرور دے دیتا ہوں اور مقصد اپنی سخاوت  کا بیان اور غریب بے چارے پر احسان جتانا ہوتا ہے۔

احسان جتانے کے دونقصان ہیں:
 ایک دنیوی اور دوسرادینی۔
دنیوی نقصان تو یہ ہے کہ جس شخص پر احسان کیا ہے اس کے دل کوٹھیس پہنچتی ہے ، برا مانتا ہے اور ترک تعلق کرلیتا ہے ۔ اگر احسان نہ جتایا ہوتو ضرور شکرگزار ہوتا اور بے دام غلام۔

دینی نقصان یہ ہے کہ احسان جتانے کی وجہ سے اسکو احسان کا ثواب بھی نہیں ملے گا۔
ارشاد باری ہے:
"ياأيها الذين آمنو الاتبطلواصدقا تكم بالمن والاذى“
( ایمان والو اپنے صدقات و احسان جتا کر اور ایذا پہنچا کرمت ضائع کرو)
اس لئے احسان کرنے کے بعد ایسا کوئی عمل نہیں کرنا چاہیے، جس سے احسان جتانامحسوس ہو اور ہم ثواب سے محروم رہ جائیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad