ہم نے ساری دنیا کوانسانیت کاپیغام دیاہے۔اسی انسانیت کے پیغام کے ساتھ ہمیں آگے بڑھنا ہے۔ اور ملک کا نام روشن کرنا ہے۔ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی
بروز سنیچر12/مارچ 2022کو بین الاقوامی یوم خواتین کے موقع سے یوم کسان اور پیام انسانیت کا شاندار جلسہ شکاری پورمیں منعقد کیا گیا۔ جلسے کو ہمہ رنگ بنانے کے لیے اور ہندوستان کے سیکولرمزاج اور مشترکہ ثقافت کو پیش کرنے کے لیے اس جلسے میں مٹھ کے سوامی، گرجا کے فادر، مسلم ادارے کے سربراہ کو ایک اسٹیج پر جمع کیا گیا۔ اس جلسے میں کثیر تعداد میں تمام مذاہب کی خواتین نے اور کاشتکاری سے تعلق رکھنے والے ہر طبقے اور مذہب کی خواتین نے شرکت کی۔ ان کی تعداد دو ہزار سے زائد تھی۔
اس بین الاقوامی یوم خواتین و کسان اور پیام انسانیت کے جلسے کا افتتاح علاقے کے ایم پی جناب بی،وائی رگھویندرا نے کی۔ صدارت کے فرائض فادر ڈاکٹر فرانسس سراؤ ایس،جے نے ادا کیے۔ جلسے کی غرض و غایت فادر کلفرڈ روشن پنٹو نے پیش کی۔ راجیہ یوگنی برہما کماری انوسوئیا جی، مہمان خصوصی ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی نے اسٹیج کی رونق میں اضافہ کیا۔ مہمانان گرامی کی حیثیت سے جناب نیویدیتاراج، جناب ایریش، سسٹر پریم لتا اور جناب کے ایچ لکشمن کے علاوہ کنلی مٹھ کے سوامی نے بھی شرکت کی۔
برہماکماری انوسوئیاجی نے سبھی مذاہب کی نمائندہ شخصیات کا نہایت شاندار انداز میں استقبال کیا۔ اور کہا کہ ہمارے دیش کا اصلی چہرہ یہی ہے۔ جو بھی اسے بگاڑنے کی کوشش کرتا ہے وہ دیش بھکت نہیں ہے۔ جناب کے ایچ لکشمن نے ایک نہایت شاندار یکجہتی نغمہ سنایا۔ اس نغمے کی تاثیر اور ان کی آواز نے سماں باندھ دیا۔ اور حاضرین ہر طرح کے ذہنی تحفظ کو بھول کر شیر و شکر ہوگئے۔
برہماکماری انوسوئیاجی نے ان کا شکریہ ادا کیا اور بین الاقوامی یوم خواتین و یوم کسان کو ذہن میں رکھتے ہوئے بہت اچھی باتیں کہیں۔ ہندوستان کی تاریخ، ثقافت اور سماج کی تعمیر میں عورتوں کے رول پر روشنی ڈالتے ہوئے کئی نامور خواتین کی مثالیں پیش کیں اور مدرٹریسا کو آئیڈیل کے طور پر پیش کرتے ہوئے کہا کہ عورتیں چاہیں تو وہ دنیا کے سبھی مشکل سے مشکل کاموں کو آسان بناکر مرد مرکز سماج کو آئینہ دکھاسکتی ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنی خواتین کی آزادی اور عزت و تحفظ کا خیال رکھیں۔
جناب ایریش نے کہا کہ میں اس خاص موقع سے کاشتکار خواتین اور تمام خواتین کے حوصلوں کو سلام کرتا ہوں۔ انہوں نے خواتین سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ ہی کی قربانیوں اور ایثاروں اور آپ ہی کی خدمتوں اور تربیتوں کی وجہ سے یہ دنیا آج بھی انسانوں کے رہنے کے لائق ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین اور کسانوں کا میرے خیال میں ایک ہی مذہب ہے، ان کا خاتون ہونا اور کسان کا کسان ہونا۔ خواتین کے لیے یہی کافی ہے کہ دنیا کی ساری خواتین خواتین ہیں۔ کاشتکاروں کے لیے یہی کافی ہے کہ دنیا کا ہر کاشتکار کاشتکار ہے۔ مذہب کے نام پر بٹوارا ملک و قوم اور انسانیت کا بہت بڑا خسارہ ہے۔ مل جل کر رہیں اور اپنے ملک کو آگے لے کر چلیں۔
حکومت کرناٹک کے محکمہ بہبودی خواتین کے افسر نوید تیاراجو نے کہا کہ ہمارا ادارہ خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر ممکن کوشش کررہا ہے۔ حکومت عورتوں کو ان کے حقوق سے کبھی محروم نہیں ہونے دے گی۔ آپ بھی اپنی خواتین تنظیموں کو سرگرم رکھیں۔ اور خود اعتمادی کے ساتھ آگے بڑھیں کنلی مٹھ کے سوامی نے کہاکہ آج میرے سامنے دل کو اندر سے مسرت سے بھر دینے والا منظر ہے۔ ایکتا، اور اتحاد کی یہی فضا دراصل ہمارے ملک اور ہماری تہذیب کی وراثت ہے۔ انہوں نے خواتین سے کہا کہ آپ بچوں کی تربیت پر خصوصی توجہ دیں۔ آؒپ ہی کی تربیت سے ہندوستان کا مستقبل روشن ہوگا۔ بچوں کو اچھے اخلاق سکھائیں۔ ان کے اندر خدمت خلق کا جذبہ پیدا کریں۔ حب الوطنی کا جذبہ پیدا کریں۔ ملک کی تقدیر بلکہ دنیا کی تقدیر آپ کے ہاتھوں میں ہے۔
ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی نے کہا کہ سب سے پہلے میں یہاں موجود تمام خواتین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آپ کی یہاں حاضری اس بات کی دلیل ہے کہ آپ کے اندر ذمہ داری، اور ملک کی تعمیر اور اپنے حقوق کا بہت مضبوط جذبہ پایا جاتا ہے۔ یہی جذبہ ہمارے سماج اور ملک کی تقدیر کو بدلے گا۔آپ کی آپسی محبت پیام انسانیت کا سب سے بڑا درس ہے۔ ہمارا ملک اتحاد و اتفاق کی طاقت سے آزاد ہوا۔اور ترقی کی راہ پر آگے بڑھا۔ ہم نے ساری دنیا کوانسانیت کاپیغام دیا۔اسی انسانیت کے پیغام کے ساتھ ہمیں آگے بڑھنا ہے۔ اور ملک کا نام روشن کرنا ہے۔آپ خواتین نے انسانیت کو بچائے رکھنے میں سب سے اہم رول ادا کیا۔اسی کے طفیل سے گھر آنگن آباد ہے۔
مجھ سے بہتر آپ جانتی ہیں کہ خواتین بیٹی، بہو، ماں، اور بیوی بن کر کتنی قربانیاں دیتی ہیں۔ ان قربانیوں کو کبھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے۔ آج اگر کوئی گھر، خاندان، سماج، معاشرہ، ملّت، ملک، اور قوم،خوشحال اور امن پسند نظر آتی ہے تو یقینا اس میں آپ کا اہم ترین رول ہے۔ آپ کے بغیر سماج اور معاشرہ تو کیا زندگی کا بھی تصور نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اس لیے آپ کے حقوق کا تحفظ اور آپ کا احترام مرد مرکز سماج کا سب سے پہلا فرض ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اکاجی نے پیام انسانیت کی آج ایسی عملی تصویر پیش کی ہے جسے ہر ہندوستانی کو یاد رکھنا چاہیے۔ کسان اپنی دھن میں لگے رہتے ہیں۔ اور اپنی زمین سے جتنی محبت کرتے ہیں اتنا ہی اپنے ملک سے پیار کرتے ہیں۔ اسی لیے ملک کے باشندوں کے لیے اناج اگانے میں کبھی سستی سے کام نہیں لیتے ہیں۔ ہمارے ملک اور سماج کے لیے سبھی محترم، اور قابل فخر ہیں۔
ڈاکٹر فرانسس نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ مجھے جو کچھ کہنا تھا وہ ساری باتیں سوامی جی نے اور ڈاکٹر حافظ کرناٹکی نے اور دوسرے سبھی دانشوروں نے اپنی اپنی تقریروں میں کہہ دی۔ سبھی حضرات نے چوں کہ آج اپنے دل کی آواز کو زبان دی ہے اس لیے ہم سبھوں کے دلوں میں ان کی آوازیں گونج رہی ہیں سبھوں کی تقریروں نے بے حد متأثر کیا۔ اور دل کو بے حد خوشی ہوئی کہ ہمارے ملک اور سماج میں مثبت سوچ رکھنے والوں کی کوئی کمی نہیں ہے۔
اس لیے ہمیں روشن مستقبل کی امیدوں کا دامن تھامے رہنا ہے۔ سچ پوچھیے تو ہندوستان کے سیکولر کردار کا مول منتر لکشمن جی نے اپنے گیت میں پیش کردیا۔ اس طرح کے پروگرام ہوتے رہنے چاہیں تا کہ ذہنوں کے پردے کھل جائیں۔ میں سبھوں کے لیے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔
صدارتی خطاب کے بعد سبھی مہمانوں کا اعزاز کیاگیا۔ اور پھر شکریہ کے ساتھ یہ مجلس اختتام کو پہونچی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں