جونپور : حاجی ضیاء الدین (یو این اے نیوز 20دسمبر 2021)شیراز ہند جونپور قدیم اسلامی تہذیب و تمدن کا ایک اہم مرکز رہا ہے شہر جہاں تاریخی لمبی چوڑی شاہی مساجد،عمارتوں سے مزین ہے وہیں بے شمار قناتی مساجدکا شہر بھی مانا جا تا ہے شہر کے اکثر محلوں میں قناتی مساجد پائی جا تی ہیں جن میں چند قناتی مساجد آباد ہیں تو بعض محلوں میں مسلمانوں کی آبادی نہ ہو نے سے قناتی مساجد ویران اور کھنڈہر میں تبدیل ہو چکی ہیں بعض مساجد کی تعمیر موجودہ ضروریات کے مطابق مسلمان تعمیر کر واکے پنج گانہ نماز ادا کر رہے ہیں جس میں چند قناتی مساجد میں جمعہ کی نماز اداہورہی ہے جس میں ہزاروں افراد کی شرکت ہو تی ہے۔
قناتی مساجد عام مساجد سے ہٹ کر ہو تی تھی جس میں چھت نہیں ہو تی تھی دور سے دیکھنے میں عید گاہ کے طور پر نظر آتی ہے قناتی مسجد گل بوٹوں، طاقوں و محرابوں سے مزین ہواکر تی تھی فرش چہار دیواری اور صحن بھی بنائے جاتے تھے ایک اندازہ کے مطابقؒمیں چند قبریں آج بھی پختہ دکھائی دے رہی ہیں محلہ کے لوگ قبروں کا رنگ روغن کر واتے ہیں بقیہ دو مساجد کھنڈہر میں تبدیل ہو رہی ہیں اس کے علاوہ تکیہ محلہ کی قناتی مسجد میں سالوں سے جمعہ کی نمازا دا ہورہی ہے وہیں شہر میں سب سے آخر میں جوگیا پو ر کی قناتی مسجد میں جمعہ کی نماز سو ادو بجے اداہو تی ہے
شاہی عید گاہ کے نزدیک قناتی مسجد آباد ہے ضرورت ہے کی ایک کمیٹی بنا کر ان مساجد کو باقاعدہ طور پر آباد کیا جائے۔ محلہ بلوچ ٹولہ کے رہنے والے مولانا انوار احمد قاسمی نے کہا کہ میرے محلہ میں ۹ مساجد قناتی پائی جا تی تھیں جن میں دو کوچھوڑ کر موجودہ وقت میں تمام مساجد آباد ہیں اور ان مساجد پر چھت تعمیر ہو چکی ہے قناتی مساجد کا وجہ تصمیہ بتاتے ہوئے کہا کہ جن مساجد میں چھت کی تعمیر نہیں بلکہ ان کو دیواروں سے حدودمتعین کر دیا جا تاتھا
ان مساجد کو قناتی مساجد کہا جا تا ہے قناتی مساجد میں قبروں کے حوالے سے کہا کہ اس وقت لوگوں میں یہ تصورعام تھا کہ قیامت کے دن مسجدوں کی جگہوں کو اٹھا لیا جا ئے گا اور جب ہم وہاں دفن ہوں گے تو ہم بھی اسی زمین کے ساتھ اٹھا لئے جائیں گے اس طرح کی مساجد عام طور زمیں داروں یا مالداروں کے ذریعہ ہی تعمیر کروائی گئی تھی
شرقی اور مغل حکمرانوں کے متعلق مسجد تعمیر کی باتیں محض افواہ ہیں ان میں سے امرا ء کی مساجد خاص ہو اکر تی تھی یہاں تک کی مسجد نسائی بھی تعمیر ہو اکر تی ہے اوراس طرح کے مساجد کسی کے احاطہ میں بھی دکھائی دیتی ہیں اس کے علاوہ موجودہ وقت کچھ مساجد کھیت، کھلہان قبرستان میں بھی پائی جاتی ہیں جو غیر آباد ہیں اور کچھ لوگ قابض بھی ہیں بعض قناتی مساجدان محلوں میں پا ئی جا تی ہے
جہاں مسلمانوں کی آبادی ہی نہیں ہے قناتی مساجد کے وجود کو بچانے کے لئے ایک کمیٹی بنا کر سروے کرواکر اور آبادی کے تئیں مثبت قدم اٹھا نے کی ضرورت ہے۔عرفان جونپوری نے بتا یا کہ بعض قناتی مساجد کا وجود ختم ہو رہا ہے بعض کے نشانات اب بھی باقی ہیں جونپور کاماضی کافی تابناک رہا ہے اس زمانے میں شہر میں علما و صلحاء کی کثرت تھی اس وقت مسلمانوں نے اپنی ضرروتوں کے مطابق مساج
د کی تعمیر کروایا تھا بعض محلوں میں قناتی مساجد کثر ت سے پائی جاتی ہیں قناتی مساجد چھت کے بغیر تعمیر ہو تی تھی اس طرح کی مساجد کو بچانے کے لئے اہل خیر حضرات کو آگے آنا ہو گا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں