دیوبند:-فیروز خان(یواین اے نیوز)ڈھونگی بابا کے بار میں تو آپ سب نے سنا ہی ہوگا۔ اگر نہیں سنا تو یقینا دیواروں پر لکھے گئے تعویذ گنڈہ کرنے والے عامل بابوں اور جعلی پیروں کے اشتہارات ضرور دیکھے ہوں گے کہ فلاں عامل بابا کے پاس ہر مسئلے کا حل ہے اور اگر آپ نے ان کے اشتہارات بھی نہیں دیکھے تو دیوبند میں آ جائیں یہاں ہر گلی محلہ میں کوئی کوئی نہ کوئی ڈھونگی بابا آپ کو ضرور مل جائے گا۔دیوبند کے محلہ ابوالمعالی میں ایک کم عمر نام نہاد مفتی جو خود کو شاعر بھی کہتا ہے نے تعویز گنڈے اور جھاڑ پھونک کرنے والے اپنے والد کے مرتے ہی بغیر ایک دن گنوائے ان کی گدی کو سنبھال لیا اور تعویز،گنڈوں اور جھاڑ پھونک کے ساتھ ساتھ مریضوں کو دیسی جڑی بوٹیاں بھی دینی شروع کر دی ہیں جبکہ یہ نام نہاد مفتی نہ حکمت کے بارے میں کچھ جانتا ہے اور نہ ہی اس کو عملیات کی کچھ سمجھ ہے۔
یہ ڈھونگی اپنی وضع قطع بالکل مولویوں والی بنا کر اپنی مکاریوں سے لوگوں کو گمراہ کر رہا ہے۔بد قسمتی سے عورتیں اس ڈھونگی کی زیادہ شکار ہو رہی ہیں،واضح ہو کہ اس ڈھونگی کا باپ اتنا بدنام تھا کہ کہ اس کے نام پر دہلی کے معروف صحافی انور علی کے بیٹے شکیل انجم نے“ عامل یا ڈاکو“ کے نام سے ایک کتاب بھی شائع کی تھی جس میں مزکورہ باپ کی متعدد خرافات کا خلاصہ تھا یہ کتاب آج بھی بہت سے افراد کے پاس موجود ہے،گزشتہ دو سال قبل اس ڈھونگی عامل کے باپ کا نام ایک اور نہایت سنگین معاملہ میں آنے کے بعد دہشتگردوں کے خاتمے کے لئے بنائی گئی ٹیم ا ینٹی ٹیریرزم اسکواڈ (اے ٹی ایس)نے دیوبند پہنچ کر اس شخص سے پوچھ تاچھ کی تواس نے معاملہ عملیات و تعویذات کے متعلق بیان کیا مگر حقیقت کچھ اور ہی تھی،اے ٹی ایس کے مطابق مذکورہ شخص اور سعودی نوجوان کے درمیان وبائی مرض کورونا کو لیکر بات چیت ہوئی تھی جس میں وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ سمیت آر ایس ایس پرمکھ موہن بھاگوت کے متعلق متنازعہ تبصرہ کیا گیا تھا۔
ساتھ ہی ایودھیا میں واقع رام مندر کے تعلق سے بھی متنازعہ باتیں دونوں کے درمیان ہوئی تھیں اسی بنیاد پر اے ٹی ایس نے مزکورہ عامل کواے ٹی ایس دفتر میں طلب کیا تھا،مگراسی درمیان مذکورہ شخص کی موت ہو گئی تھی اور معاملہ ٹھنڈے بستے میں چلا گیا تھا۔اب اسی نہج پر اس کا بیٹا اپنے کاروبار کو آگے بڑھا رہا ہے۔ذرایعہ کے مطابق مذکورہ معاملہ کی نئے سرے سے تحقیقات ہو سکتی ہے۔اس ڈھونگی مفتی کا شکاربنے لوگوں نے انتظامیہ سے اس کی گرفتاری اور اس کی ملک مخالف سرگرمیوں کی جانچ کا مطالبہ کرتے ہوئے بتایا کہ یہ کٹی دم والے گونگے الو کی ہڈی، زعفران، کالے بکرے کی سری جس کی دم سفید ہو، انڈے،کالا مرغ،سرسوں کا تیل،اگر بتی، ماش کی دال، ناریل، شہد اور چھوٹے بڑے پائے وغیرہ سمیت پورے گھر کا راشن بھی مریدوں سے منگوا لیتا ہے تاکہ ٹماٹر، پیاز اور مصالحوں کے لئے زیادہ تردد نہ کرنا پڑے۔ زیادہ تر عورتیں سامان کا انتظام نہیں کر پاتیں اور نقد ہی تھما دیتی ہیں تو یہ مزید فائدے میں رہتا ہے۔
کار قدرت میں مداخلت کیسی؟ نہ جانے انسان کیوں ان جعلی پیروں اور عاملوں کے ہتھے چڑھ جاتا ہے اور جس چیز میں قدرت کی مرضی شامل ہوتی ہے اسے روکنے کے لئے ڈھونگی باباؤں کے چھو چھو پر بھروسہ کر لیتا ہے۔ہمیں بطور انسان اپنی سوچ اور رویوں کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ جعلی عامل بابے ان پڑھ اور بے وقوف لوگوں کو لوٹ رہے ہیں۔ اگر ان نام نہاد عامل باباؤں کی ایک چھو سے تمام مسائل کا حل ممکن ہوتا تو معاشرے میں کوئی مسئلہ جنم ہی نہ لیتا۔اس سلسلے میں دارالعلوم دیوبند سے ایک شخص نے تحریری طور پر سوال کیا کہ جادو کوختم کرنے کے لیے کسی عامل کے پاس جانا ضروری ہے یا خود بھی قرآن کریم کی آیت سے کرسکتے ہیں؟ کچھ عامل کہتے ہیں کہ میرے پاس جن ہے اور میں پتہ لگاسکتاہوں کہ کس کو کیا بیماری ہے!
اگر میں یہ علم حاصل کرنا چاہوں تو کیا کرنا ہوگا؟جس کے جواب میں دارالعلوم دیوبند کے شعبہ دارالافتاء کے مفتیان کرام کا کہنا ہے کہ اگر اس شخص کو اپنی دعا پر اعتماد حاصل ہے تو یہ اعلیٰ مقام ہے اور بہتر ہے، نیز جنات کا وجود قرآن و احادیث سے ثابت ہے اس کا علاج بھی ہے۔ لیکن عملیات تسخیر وغیرہ سے پرہیز کیا جائے، جو اعمالِ صالحہ احادیث سے ثابت ہیں، ان کو اختیا رکرنے میں خطرہ نہیں۔ اور یہ باعثِ خیرو برکت ہے اور موجب اجر و ثواب بھی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں