تازہ ترین

اتوار، 23 مئی، 2021

فلسطین کے لیے خوشی کاموقع ہے؛لیکن۔۔۔

 ایک منٹ کا کالم

از: آفتاب اظہرؔ صدیقی

    اقوامِ متحدہ نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ بندی کا فیصلہ کردیا ہے، جس کے بعد فلسطین کی گلیوں میں جشن کا ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے؛ لیکن جس طرح سے ہند و پاک کے مسلمان اس فیصلے کو فلسطین کی ''فتح مبین'' کا نام دے رہے ہیں یہ سراسر اپنے آپ کو دھوکہ دینے والی بات ہے، اس لیے کہ حالیہ تنازع کے بعد اقوام متحدہ کا فیصلہ اگرچہ اہل فلسطین اور عالم اسلام کے لیے خوش کن ہے؛ لیکن اس جنگ میں کس نے کیا کھویا اس پر بھی نظر رہنی چاہیے، حالیہ فضائی حملوں میں غزہ کے 227/ افراد شہید ہوئے جن میں 64/ بچے بتائے جارہے ہیں؛ جبکہ اسرائیل میں صرف بارہ لوگوں کی موت کی خبر ہے جن میں دو بچے شامل ہیں۔ ان فضائی حملوں میں حماس نے ہزاروں راکٹ اسرائیل پر برسائے؛ لیکن ان کا نتیجہ اتنا اثر دار نہیں رہا، اس لیے کہ اسرائیل نے دھماکوں سے بچنے کے لیے زیر زمین مضبوط فائرپروف کمرے بنارکھے ہیں، جب بھی ان پر کسی طرح کا خطرہ لاحق ہوتا ہے وہ ان میں پناہ لے کر اپنے آپ کو محفوظ کر لیتے ہیں، تاہم حماس کی ہمت و جرأت داد دینے لائق ہے کہ اس نے راکٹ فائرکا سلسلہ جاری رکھا اور ایک سُپر پاؤر سمجھے جانے والے ملک کے آگے گھٹنے نہیں ٹیکے۔ اب اس سیز فائز کے فیصلے کے بعد ایسا نہیں ہے کہ فلسطین پوری طرح سے اسرائیل کی شرارتوں سے محفوظ ہوگیا، ہرگزنہیں! فلسطینیوں کو سرحدوں سے باہر جانے کے لیے اب بھی اسرائیلی فوج کی تفتیش سے گزرنا ہوگا، اب بھی وہ بیت المقدس میں کھلے عام نماز نہیں پڑھ سکیں گے





 اب بھی بے قصور فلسطینی مسلمانوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔ اب حماس کو چاہیے کہ وہ ترکی جیسے ملکوں سے اندرون خانہ مدد حاصل کرے اور اپنے کو ہتھیاروں کے ذریعے مضبوط بنائے، نیز طالبان اور اس جیسی مجاہدین اسلام کی تنظیموں سے خفیہ روابط بنائے رکھے اور پورے فلسطین کو اسرائیل کے ناپاک سایے سے پاک کرنے کی خاموش تدبیر کرے۔ اس لیے کہ یہ کوئی فتح نہیں ہے، یہ صرف ایک موقع ہے، ہاں ! اس موقع سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ در اصل اسرائیل کو دنیا بھر میں تنقید کا نشانہ بنایا جارہا تھا اور امریکہ کو اس کا ہمنوا بتاکر اقوام متحدہ پر دباؤ ڈالا جارہا تھا جس سے امریکہ کی بھی بدنامی ہورہی تھی؛ لہذا امریکہ نے اسرائیل کو حکمتاً جنگ بندی پر یہ کہہ کر آمادہ کیا کہ دیکھو! تمہارا کچھ نہیں بگڑا، جو بھی نقصان ہوا ہے وہ اہل غزہ کا ہوا ہے، مزید بدنامی لینے سے نقصان کا اندیشہ ہے،ابھی کے لیے جنگ روک دو، پھر اقوام متحدہ میں جنگ بندی کا فیصلہ پاس ہوگیا۔ اس لیے عالم اسلام کے رہنے والوں کو بہت خوش ہونے کی ضروت نہیں ہے، اصل فتح اس دن ہوگی جب بیت المقدس کی چابی ہمارے ہاتھ میں ہوگی اور فلسطین کی مقبوضہ زمینوں سے اسرائیل کا صفایا ہوچکا ہوگا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad