نئی دہلی (یواین اے نیوز 25مئی2021)پاپولرفرنٹ آف انڈیا کے چیئرمین او ایم اے سلام نے اپنے ایک حالیہ بیان میں ملک کی جمہوری طاقتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ آگے بڑھ کر مرکزی حکومت کے ان اقدامات کی مزاحمت کریں جن کی وجہ سے جزیرہ لکشدیپ کے باشندگان کی مذہبی، ثقافتی و لسانی شناخت اور شہری حقوق خطرے میں پڑ گئی ہے۔
پرفل پٹیل کے یونین ٹیریٹری کے مرکزی ایڈمنسٹریٹر کی ذمہ داری سنبھالنے کے بعد سے لکشدیپ میں جو قواعد و اصلاحات فروغ پا رہے ہیں وہ انتہائی تشویشناک اور عوام کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے ہیں۔ بی جے پی رہنما اور مودی کے قریبی ساتھی پرفل پٹیل کی تقرری غلط ارادوں کے ساتھ لیا گیا ایک سیاسی فیصلہ ہے اور یہ اس قاعدے کے خلاف بھی ہے جس کے تحت ایک یونین ٹیریٹری ایڈمنسٹریٹر کے لئے آئی اے ایس افسر ہونا ضروری ہے۔ ان کے زیر انتظام اپنائے جا رہے آمرانہ طریقوں کے نہ صرف جزیرے کے باشندوں کی روزمرہ کی زندگی پر تباہ کن اثرات مرتب ہو سکتے ہیں جو ان کی منفرد ثقافت و روایات کو برباد کردیں گے، بلکہ اس سے پورے جزیرے کے نظام حیات اور ماحولیات کو بھی شدید نقصان پہنچے گا۔ بیف پر پابندی اور اسکولوں کے مِڈڈے میل کے مینو سے بیف کو ہٹانے کا ظالمانہ فیصلہ مسلم اکثریتی آبادی کے بھگواکرن کے سنگھ پریوار کے ایجنڈے کا حصہ ہے۔
تقریباً سال بھر سے یہ جزیرہ کووڈ فری رہا ہے۔ لیکن پرفل پٹیل نے عوام کی شدید مخالفت کے باوجود کووڈ کے نئے ضوابط کو نافذ کر دیا۔ جس کے بعد سے یہ وبا یہاں تیزی سے پھیلنے لگی۔ اس نئے پروٹوکال کی مخالفت میں جو لوگ بھی آگے آئے انہیں سنگین مقدمات کے تحت گرفتار کرکے جیلوں میں ڈال دیا گیا۔ ابھی لکشدیپ میں ظالمانہ غنڈہ ایکٹ بھی لانے کی کوشش کی جا رہی ہے، جبکہ لکشدیپ ملک کے سب سے پرامن ٹیریٹریز میں سے ایک ہے جہاں جرائم اور قیدیوں کی تعداد سب سے کم ہے۔ اسے جزیرے میں اٹھ سکنے والی ہر سیاسی مخالفت کی آواز کے خلاف ظالمانہ کاروائیوں کا پیش خیمہ سمجھنا چاہئے۔
لکشدیپ ڈیولپمنٹ اتھارٹی ریگولیشن غیرجمہوری و غلط طریقے سے جزیرے کے باشندوں پر زمین کی ملکیت اور استعمال پر پابندی عائد کرتاہے، جبکہ ترقی کے نام پر حکومت کو کسی بھی زمین کو اپنے قبضے میں لینے کا پورا اختیار دیتا ہے۔ حکومت اب بغیر کسی پیشگی اطلاع کے کوسٹل ریگولیشن زون کے قواعد کے نام پر اُن چھپروں کو توڑ رہی ہے جسے مچھوارے اپنی کشتیاں کھڑی کرنے اور ذخیرہ کے مقصد سے استعمال کرتے تھے۔ یہ لوگوں کے روزگار پر حملہ ہے۔ یاد رہے کہ جزیرے کے باشندوں کی اکثریت کی روزی روٹی ماہی گیری پر منحصر ہے۔ وہیں سیاحتی و دیگر حکومتی شعبوں کی جانب سے سیکڑوں عارضی مزدوروں کو کام سے نکال دیا گیا ہے۔ جزیرے کے لوگوں پر ایسے عجیب و غریب قوانین اور پابندیاں عائد کی جارہی ہیں جو پورے ملک میں کہیں نافذ نہیں ہیں۔ مثال کے طور پر، لکشدیپ پنچایت ریگولیشن کے ڈرافٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ دو سے زیادہ بچوں والے لوگ لوکل باڈی الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتے۔
لکشدیپ صرف ہماری چھٹیوں کی سیروسیاحت کا ایک مرکز نہیں ہے۔ بلکہ اس سے بڑھ کر وہ کچھ لوگوں کا گھر بھی ہے جنہیں وہ تمام یکساں حقوق حاصل ہیں جو ملک کے ہر شہری کو حاصل ہیں۔ ساتھ ہی انہیں درج فہرست قبائل کے طور پر خصوصی حقوق بھی حاصل ہیں۔ ان کی اپنی مذہبی، ثقافتی و لسانی پہچان ہے۔ ان کے شہری حقوق سلب کرنے اور ان کی منفرد پہچان کو نقصان پہنچانے کی ہر کوشش فسطائیت ہے۔ پاپولر فرنٹ ملک کی تمام جمہوری طاقتوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ آگے بڑھ کر لکشدیپ کے باشندوں کے خلاف ہندوتوا ظالمانہ اقدامات کی مزاحمت کریں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں