گجرات کے علماء اور دانشوروں نے مسنون اورآسان نکاح مہم کا اعلان کیا!
گجرات، 11/مارچ (پریس ریلیز): اصلاح معاشرہ کمیٹی آل انڈیامسلم پرسنل لابورڈ کی جانب سے مولانا مفتی محمود بارڈولی صاحب (کنوینر اصلاح معاشرہ کمیٹی گجرات) اور مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی کی نگرانی میں مورخہ 10/مارچ 2021ء بروز بدھ صبح دس بجے زوم پر صوبہ گجرا ت کے علمائے کرام،ائمہ مساجد اور سرکردہ افراد کی ایک آن لائن مشورتی نشست منعقد ہوئی۔ آغاز میں مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی (سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ) نے کہاکہ اس مشورتی نشست کا مقصد ملت کی تعمیر و ترقی اور مسلم معاشرے کو مختلف خرابیوں اور بیجا رسوم ورواج سے پاک کرنا اور ایک پاکیزہ معاشرے کی تشکیل کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلام نے زندگی کے ہر شعبے میں ہماری رہنمائی کی ہے اور جناب رسول اللہ ﷺ نے نکاح کا ایک ایسا نظام ہمیں عطا کیا ہے جس میں سادگی،عزت،سہولت اور عافیت ہے،مگر افسوس کہ مسلمانوں نے اس نظام کو پس پشت ڈال کر اپنے آپ کو خواہشات اور بیجا رسوم ورواج کے بوجھ تلے دبالیا ہے،جس کے نتیجے میں نکاح جیسا آسان عمل انتہائی مشکل اور مہنگا ہوچکا ہے،اور آج ہزاروں بن بیاہی بیٹیاں اپنے گھروں میں بیٹھی ہوئی ہیں۔مولانا محترم نے مختلف واقعات اور اعداد وشمار کی روشنی میں بتایا کہ نکاح میں جہیز کے جبری لین دین کی وجہ سے آج معاشرے میں برائیاں بڑھ رہی ہیں،اور نوجوان لڑکے اور لڑکیاں بے راہ روی کا شکارہور ہے ہیں،ضرورت اس بات کی ہے کہ علمائے کرام ائمہ مساجد اور ملت کا درد رکھنے والے افرادنکاح میں شامل ہو چکی برائیوں کے خلاف آواز اٹھائیں،اور عام مسلمانوں کے سامنے نکاح کا صحیح تصور پیش کریں۔انہوں نے حدیث شریف کے حوالے سے کہا کہ وہ نکاح خیر وبرکت کے لحاظ سے سب سے زیادہ بڑھا ہوا ہے جس میں کم سے کم خرچ کیا جائے، لہٰذا علمائے کرام،دانشوران قوم،سرمایہ دار افرادخود اپنے یہاں نکاح کے موقعہ پر سنت اور سادگی کا عملی نمونہ پیش کریں،تاکہ عام مسلمان بھی اس کی پیروی کریں،نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کے خودکشی کے واقعات اور گھریلو جھگڑوں کے تناظر میں موصوف نے کہا کہ یہ چیزیں فلموں،ڈراموں اور ٹی وی سیریلز سے آرہی ہیں،جن پر روک لگانا انتہائی ضروری ہے،اپنی تمہیدی گفتگو کے اخیر میں انہوں نے تمام مسالک کے علمائے کرام، ائمہ مساجد،سرکردہ افراد اور ممتاز شخصیات سے گزارش کی کہ وہ آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کی اصلاح معاشرہ کمیٹی کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کا حصہ بنیں،اور انتہائی نازک دور سے گزر رہی ملت اسلامیہ کو بچانے میں اپنا اہم کردار ادا کریں۔
ملک کی عظیم المرتبت روحانی شخصیت حضرت مولانا مفتی احمد خان پوری دامت برکاتہم(شیخ الحدیث جامعہ تعلیم الدین ڈابھیل)نے اس اہم مشورتی اجلاس کے لیے اپنا صوتی پیغام جاری فرمایا،انہوں نے کہا کہ موجودہ حالا ت میں اصلاح معاشرہ کا کام جنگی پیمانے پر کرنے کی ضرورت ہے۔ تمام علمائے کرام،ائمہ مساجد اور سرکردہ افراد کو چاہئے کہ وہ اصلاح معاشرہ کی کوششوں سے جڑ کر محنت کریں،یہ ان کا فرض منصبی ہے۔مولانا محترم نے موجودہ حالات میں اصلاح معاشرہ کمیٹی کی جانب سیکی جانیوالی ان کوششوں کی تحسین کی اور ان کو وقت کی ضرورت قراردیا۔ میٹنگ کی صدارت کے فرائض ممتاز عالم دین حضرت مولانا مفتی محمود بارڈولی صاحب نیانجام دیئے، انہوں نے کہا کہ اسلام میں نکاح بالکل آسان ہے، خود جناب رسول اللہ ﷺ نے انتہائی سادگی کے ساتھ نکاح کر کے امت کے سامنے عملی نمونہ پیش کیا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ عام مسلمانوں کے سامنے اس نمونے کو پیش کیا جائے۔
میٹنگ میں شریک تمام ہی حضرات نے نکاح کو آسان بنانے اور بیجا رسوم و رواج کو مٹانے کے سلسلے میں اپنی جانب سے مختلف تجاویز پیش کیں۔حضرت مولانا صلاح الدین سیفی صاحب (ترکیسر) نے نوجوان جوڑوں کی اسلامی تربیت کے لیے ورکشاپ رکھنے کی تجویز پیش کی۔مولانا نذیرخان پوری صاحب (نائب مہتمم فلاح دارین ترکیسر)نے دس روزہ مہم کی تائید کرتے ہوئے اپنے تعاؤن کا یقین دلایا۔مفتی ارشد صاحب (استاذ فلاح دارین ترکیسر) نے تجویزپیش کی کہ اجتماعی نکاح کی تقریب میں علمائے کرام خطاب کر کے عوام کو سادہ اور آسان نکاح کی ترغیب دیں۔مولانایاسین کاکوسی صاحب (پالنپور) نے فرمایا کہ ہر ضلع اور علاقہ میں علماء اورسرکردہ افراد پر مشتمل اصلاحی کمیٹیاں قائم کی جائیں جو مختلف برادریوں کے ذمہ داران سے ملاقات کرکیان کی ذہن سازی کریں، مفتی عمران میمن صاحب نیرائے دی کہ جو مالدارحضرات ساد ہ طریقے پر نکاح کی تقریب منعقد کریں ان کی سراہنا کی جائے اور عام لوگوں کے سامنے نکاح کی ایسی تقریب کو بطور نمونہ پیش کیا جائے۔
اخیر میں پیش کی گئی تجاویزپر غورو خوض کرنے کے بعداتفاق رائے سے مندرجہ ذیل قراردادیں منظور کی گئیں:
(1)آنے والے دنوں میں نکاح کو سادہ اور آسان بنانے کے سلسلے میں دس روزہ مہم چلائی جائے۔
(2)جہاں دارالقضاء نہیں ہے، وہاں دارالقضاء کے قیام کی فکر کی جائے اور جہاں دارالقضاء پہلے سے قائم ہے، وہاں اس کے نظام کو مزید مستحکم کرنے کی کوشش کی جائے۔
(3) ہر مرکزی مدرسہ اپنے یہاں دوعلماء کو بحیثیت مبلغ مقرر کرے جن کے ذمہ یہ کام ہو کہ وہ مختلف علاقوں میں جاکر اصلاحی خدمت انجام دیں اور تحریر و تقریر اور ملاقاتوں کے ذریعے اصلاح معاشرہ کے کام کو وسیع کریں۔
(4)غریب بچیوں کے لیے انفرادی یا اجتماعی طریقے پر نکاح کا نظام قائم کیا جائے اور اجتماعی نکاح میں بھی سادگی کاپوراخیال رکھاجائے اور غریبوں کے احساس خودی کو ٹھیس نہ پہنچائی جائے۔
(5)جس نکاح میں جہیز کا مطالبہ اور جبری لین دین کیا جائے یارسوم ورواج اور خرافات کو شامل کیاجائے، وہاں اولاً لوگوں کی ذہن سازی کی جائے اس کے بعد بھی لوگ نہ مانیں تو اس نکاح کی تقریب میں علماء،ائمہ اور قاضی حضرات شریک نہ ہوں اورنکاح بھی نہ پڑھائیں۔
(6) علمائے کرام،سماجی کارکنان،دانشوران اورمالدا ر حضرات اپنے یہاں سادہ اورمسنون نکاح کی تقریب منعقدکر کے عوام کے سامنے عملی نمونہ پیش کریں۔
(7)خواتین کے لیے علاحدہ دینی اجتماعات منعقد کیے جائیں جن میں سادہ اور آسان نکاح کے سلسلے میں ان کی ذہن سازی کی جائے۔
(۸)گجرات کے پالنپور او ر اس سے متصل علاقوں میں پہلے سے ایسی اصلاحی کمیٹیاں کام کررہی ہیں جو ان گھروں میں پہونچتی ہیں جہاں نکاح ہونے والا ہو، اور لوگوں کونکاح کے اسلامی نظام سے واقف کراتی ہیں، اور اس کی ترغیب دیتی ہیں جس کے بڑے اچھے نتائج نکلتے ہیں، ضرورت ہے کہ پورے گجرات میں اس طرز کی محنت کوعا م کیا جائے۔
(۹) جن نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کا نکاح ہونے والا ہے یا جن کانکاح ہو چکاہے ان کے لیے تریتی ورکشاپ رکھے جائیں اورمسلم پرسنل لابورڈ کی جانب سے ایک تربیتی کورس مرتب کیا جائے جس کی روشنی میں ان کوازدواجی زندگی کے سلسلے میں اسلامی ہدایات سے واقف کرایا جائے۔
(۱۰)آئندہ تین ہفتوں تک مسلسل نماز جمعہ سے قبل مساجد میں آسان نکاح کی ترغیب اور جہیز کی مذمت کے عنوان پر خطاب کیاجائیگا۔
(۱۱) پندرہ دن کے بعدسورت اور احمدآباد میں اصلاح معاشرہ کمیٹی آل انڈیامسلم پرسنل لابورڈکی طرف سے ایک نمائندہ اجتماع منعقد کیا جائے گا، جس میں علمائے کرام،ائمہ مساجد اور سرکردہ افراد شریک ہوں گے۔انشاء اللہ
(۱۲)سوشل میڈیا کے ذریعہ آسان اور مسنون نکاح کی مہم کو تقویت پہونچائی جائے گی۔اس سلسلے میں اہم اور مختصرمضامین لکھ کر اخبارات میں شائع کرائے جائیں گے اورچھوٹے چھوٹے پمفلٹ اوراسٹیکرزکے ذریعے بھی بیداری لانے کی کوشش ہو گی۔ ان شاء اللہ الرحمن
میٹنگ میں صوبہ گجرات کے مختلف اضلاع سے ڈھائی سوسے زائد علماء کرام،ائمہ مساجد، ممتازشخصیات،سرکردہ افراد اوردانشوران قوم وملت شریک ہوئے جن میں مولانا نذیر خان پوری (نائب مہتمم فلاح دارین تر کیسر)مفتی ابو بکرپٹنی صاحب (استاذجامعہ تعلیم الدین،ڈابھیل)مفتی عبد القیوم منصوری (احمد آباد) مفتی سلمان صاحب (بڑودہ)مولانا عبدالغفور (پال)مفتی عبدالعزیز صاحب (ہمت نگر)مفتی آصف صاحب (استاذ دارالعلوم اشرفیہ راندیر) مفتی محمد عرفان صاحب (استاذجامعہ تعلیم الدین،ڈابھیل)مولانا ابو بکر صاحب کیسر پوری،مولاناحکیم محمد عارف صاحب (ہمت نگر) مولانا مفتی زبیر صاحب (گودھرا)مفتی وسیم احمد صاحب (سورت)مفتی عادل عثمانی صاحب، جناب سلیم انصاری صاحب (سورت)ڈاکٹر ساجد فلاحی صاحب (بھاؤنگر)مفتی انس صاحب وغیرہ قابل ذکر ہیں۔یہ میٹنگ دوپہر میں ایک بجے حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب کی دعا پر اپنے اختتام کو پہنچی۔مولانامحترم نے شرکاء میٹنگ اور بطور خاص میٹنگ کے منتظم جناب مولاناشعیب صدیقی صاحب(اورنگ آباد) کاشکریہ ادا کیااور بتایا کہ دس روزہ مہم میں انجام دی جانے والی سرگرمیوں کاجلد ہی اعلان کیا جائے گا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں