26 / سرکاری گواہوں کو عدالت میں پیش کرنے کے باجود استغاثہ الزام ثابت نہیں کرسکا، گلزار اعظمی
ممبئی 10/ مارچ
احمد آباد سیشن عدالت نے آج یہاں دہشت گردی کے الزامات کا سامنا کررہے دو مسلم نوجوانوں کو نا کافی ثبوت کی بنیاد پر مقدمہ سے بری کردیا، ملزمین پر الزام تھا کہ انہوں نے کرنا وتی ٹرین میں بم دھماکہ کرنے کی سازش رچی تھی اور مہاراشٹر اور گجرات سے کچھ لڑکوں کو پاک مقبوضہ کشمیر اور بنگلہ دیش دہشت گردی کی ٹریننگ حاصل کرنے کے لیئے بھیجا تھا۔
خصوصی جج ڈی وی شاہ نے ملزمین محمد عامر شکیل احمد اور سید عاکف سید ظفرالدین جن کا تعلق مہاراشٹر کے ثقافتی شہر اورنگ آباد سے ہے کو تعزیرات ہند کی دفعہ 120B, 121A, 124 اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام والے قانون (یو اے پی اے) کی دفعات 10,13,198,19,20کے تحت قائم مقدمہ سے بری کردیا، ملزمین کے خلاف 26 سرکاری گواہوں نے عدالت میں گواہی دی لیکن عدالت نے ان کی گواہی کو ملزمین کو قصور وار ٹہرانے کے لیئے ناکافی پایا۔
عدالت نے زبانی حکم نامہ میں ملزمین کو مقدمہ سے بری کیئے جانے کا فیصلہ سنایا ہے، تحریر ی فیصلہ ملنے کے بعد یہ ظاہر ہوپائے گا کہ ملزمین کو کن وجوہات کی بنیاد پر مقدمہ سے بری کیا گیا کیونکہ استغاثہ نے ملزمین پر بہت سنگین الزامات عائد کیئے تھے۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے اس ضمن میں ممبئی میں اخبار نویسوں کا بتایا کہ ملزمین کے دفاع میں جمعیۃ علماء نے ایڈوکیٹ ایم ایم شیخ، ایڈوکیٹ خالد شیخ اور ایڈوکیٹ ڈی ڈی پٹھان کو نامزد کیا تھا جن کی کوششوں سے ملزمین مقدمہ سے بری ہوئے۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ سال 2006 میں احمد آباد پولس نے دونوں ملزمین پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ لشکر طیبہ کے رکن ہیں اور انہوں نے احمدآباد ممبئی کرنا وتی ٹرین میں بم دھماکہ کرنے کے لیئے ایک بہت بڑی سازش (لارجر کانسپرسی) رچی تھی لیکن ٹرائل کے دوران استغاثہ ملزمین پر عائد الزامات ثابت نہیں کرسکا۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ کرنا وتی ٹرین بم دھماکہ مقدمہ زیر سماعت ہے اور یقینا ملزمین کو اس مقدمہ سے ملی کامیابی کا فائد ہ ہوگا کیونکہ جس ٹرین میں بم دھماکہ کرنے کا ملزمین پر الزام ہے اس کی سازش رچنے سے ملزمین کو بری کردیا گیا ہے۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ دونوں ملزمین کو اورنگ آباد اسلحہ ضبطی معاملے میں ممبئی کی خصوصی عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی تھی جس کے خلاف ممبئئی ہائی کورٹ میں اپیل داخل کی گئی ہے جو زیر سماعت ہے۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹر
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں