ہندوستان میں ایک نواب کی خوبرو لڑکی فسادات کے دوران ایک مسجد میں پناہ لینے داخل ہوئی تو دیکھا ایک نوجوان طالب علم درس و تدریس میں مشغول ہے- بغیر کوئی آہٹ کیے لڑکی چند ساعت خاموش کھڑی رہی اور پھر طالب علم کے قریب چلی گئی- اسلامی رنگ میں رنگے طالب علم نے جب ایک نوجوان لڑکی کو مسجد میں غیر شرعی حالت میں دیکھا تو اسے مسجد سےنکلنے کو کہا جس سے لڑکی نے انکار کیا- طالب علم نے غصہ، منت و سماجت ہر حربہ آزمایا مگر لڑکی نے اللہ کا واسطہ دے کر کہا کہ بہر کی عزت کو خطرہ ہے اور اسے رات یہیں گزارنے دیا جائے۔ اس پر طالب علم نے کہا کہ ایک شرط پر تم مسجد میں ٹھہر سکتی ہو کہ ایک کونے میں پوری رات خاموش بیٹھی رہو گی اور کسی صورت میرے ساتھ بات نہیں کرو گی-ادھر نوجوان طالب علم ہر تھوڑی دیر بعد اپنی ایک انگلی آگ پر رکھتا اور پھر وہ سسکیاں لے کر ہٹاتا۔ لڑکی رات بھر یہ تماشا دیکھتی رہی مگر کچھ کہنے سے قاصر تھی- خدا خدا کرکے صبح ہوئی- لڑکا اذان دینے اٹھا اور لڑکی سے کہا کہ وہ اب مسجد سے نکلے کیونکہ نمازی آنے والے ہوں گے تاکہ کوئی بدگمانی نہ کرے۔
لڑکی نے كہا ٹھیک مگر مجھے ایک بات بتا دیں کہ رات بھر آپ وقفے وقفے سے اپنی انگلی آگ پر کیوں رکھتے تھے- طالب علم نے جواب دیا کہ رات میں نے نفس اور شیطان اور اللہ کے احکامات کے مابین شش و پنج میں گزاری- جب کبھی شیطان کا غلبہ ہوتا تو میری خواہش ابھرتی کہ اکیلی لڑکی ہے اپنی خواہش کی تکمیل کرلوں مگر جب دوزخ کا عذاب سامنے پاتا تو اپنی انگلی کو آگ پر رکھ کر یہ آزمائش کرتا کہ کیا اس آگ کو میں سہہ پاؤں گا- مگر جلد ہی احساس ہوجاتا کہ ایک چھوٹی انگلی یہ تھوڑی سی آگ برداشت نہیں کرسکتی تو جہنم کی آگ میرے پورے جسم کو کیسے بھسم کرے گی.وقت گزرتا گیا – نواب زادی کیلیے امیر سے امیر شخصیات کے رشتے آنے لگے مگر وہ ہر رشتہ ٹھکراتی رہی۔ لڑکی کے والدین بہت پریشان تھے کہ آخر معاملہ کیا ہے- بالاخر لڑکی زبان پر مدعا لے آئی کہ اس کی شادی صرف مذکورہ طالب علم سے کی جائے ورنہ وہ کبھی شادی نہیں کرے گی- نتیجہ: ایک رات نفس کو قابو رکھ کر وہ غریب طالب علم محل میں چلا گیا اگر ہم پوری زندگی اللہ اور رسول کے طور طریقوں پر گزاریں تو خالق کائنات ہمیں جنت کے محلات میں کیا مقام دیں گے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں