تحریر۔محمدرضوان عزیز سرپرست العزیزاکیڈمی عارف والا
انسانی معاشرے مین باھم ربط کی سب سے اہم ترین صورت باھمی مکالمہ ہے اور گفت وشنید کیلیے استعمال ہونے والاہمارا ذخیرہ الفاظ ھے اس لیے زبان کہ حفاظت اور اس کےدرست استعمال کی تربیت ہرمھذب معاشرے کالازمی حصہ سمجھی جاتی ھے الفاظ ہی سے کسی کےاندرونی خیالات کی عکاسی ہوتی ھے اس کی محبت ونفرت کو پرکھنے کیلیے اہم ترین آلہ الفاظ ہی ہیں جو ہم روز مرہ استعمال کرتےہین جب آپ علیہ الصلوۃ والسلام مدینہ میں تشریف، لےگئے تو یہود نے اپنی فطری بدطینتی کےہاتھوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اہانت کیلیے ایک لفظ وضع کیا راعنا اب بظاہر تواس کا معنی یہی تھا کہ ہماری رعایت کیجیے مگر درپردہ اس میں ایک خباثت چھپی تھی کہ وہ ہمارے نبی کواپناچرواہا کہہ رہے تھے اللہ کی ذات جوعلیم بذات الصدور ھے اس نے فورا لفظ کوتبدیل کرکے اس معنی رعایت کیجیے کہ ہم معنیٰ دوسرا لفظ بتلادیا کہ انظرنا کہیے یعنی اے رسول اکرم نظر کرم کیجیے معلوم ہوا کہ جنگ وہی نھین جو تلواروں سےلڑی جائے نفسیاتی محاذ پر الفاظ کی جنگ بھی اپنا ایک مقام رکھتی ہے حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کےفتح مکہ کےموقع پر کہے گئے اشعار کیا اپنی کاٹ میں تیروں سے بڑھ کرنہ تھے؟
قصہ مختصر اس وقت ہم کادیانیت کےفتنہ سے حالت جنگ میں ہیں اور جب تک کادیانی مرزا غلام احمدکادیانی کے دامن کذب وافتراء سے وابستہ ہیں واللہ العظیم ہمارے دلوں میں رائ کےدانے برابر بھی اپنے لیے محبت نھیں پائیں گے بلکہ بقول شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ کہ اہل بدعت سے بغض ایمان کی علامت ہے اور اگر کسی شخص کے نیک اعمال میں کمی بھی رہ جائے گی تو بدعتیوں سےنفرت کےصدقے اللہ اس کمی کومعاف کردیں گے(ملخصا غنیۃ الطالبین)لہذا ان سے بڑا بدعتی کون ہو گا جو آخری نبوت کےمقابل ایک نبوت گھڑ لیں اور اسلام کے مقابل زندقہ پرایمان لائیں اس لیے ہم اپنے کسی بھی قول وفعل سے ایسا اظہار نھین کرناچاہتے جس سے کسی دشمن رسول اکرم کوایک لمحہ کی بھی خوشی ہو
عزت مازنام مصطفیٰ است
ہمارے عزت وآبرو ہمارے نبی کہ مقدس نام سےوابستہ ھے اور بس۔اب آئیے لفظ کادیان کیاہے اور قوم میں جو قادیان مشہور ہوگیاھے اس کی اصل کیاھے؟. کادیانیت چونکہ نام ہی دجل وفریب کاھے اور یہ اللہ کی طرف سے تکوینی امر تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعد دعویٰ نبوت کرنے والوں کوکذاب ودجال کہا تو سب سےپہلے مدعی نبوت کےساتھ جو نسل عرب کافرد تھا مسیلمہ اس کےنام کےساتھ لفظ کذاب لازمی جزو بن گیا اور کہ جب بھی اس کاتذکرہ ہو اسے مسیلمہ کذاب ہی کہاجاتاھے اور عجمیوں میں شہرہ آفاق قسم کادجال مدعی نبوت مرزا غلام احمدکادیانی تھا تو اللہ تعالیٰ نے دجالی معنیٰ کواس کے نام کاجزو بنادیا مثلا
کادیانی کاد یکیدو سے بمعنی مکروفریب فراڈ دھوکہ
اور یہی معنی دجل کے ھے مکرووفریب فراڈ اور دھوکہ
تو اس دجال کادیان کیلیے اللہ کی طرف سے یہ طےشدہ امر تھا کہ یہ موضع کادی میں پیدا ہو
کادی کیوڑہ فروشوں کی ایک بستی تھی جوگورداس پور کےساتھ گیارہ کوس کےفاصلہ پر تھی اور کیوڑہ فروش کوئ بھت مقدس قوم شمار نھین ہوتے تھے بلکہ گلی گلی گھوم کرخوانچہ فروشی کرنے والے بنجارے ہوتے تھے
مگر مرزا صاحب نے قوم کو یہ دھوکہ دینے کیلیے کہ میں خاندانی آدمی ہوں اور میراخاندانی پس منظر بہت اعلیٰ یعنی قاضیوں کاخاندان ہے اس لفظ میں یوں تحریف کی تاکہ خاندانی خست کو خیالی رفعت سےبدلاجاسکے
مرزا صاحب اپنی کتاب ۔کتاب البریہ مندرجہ روحانی خزائن جلد13ص164 پر رقمطراز ہین!
اس گاؤں کااصل نام اسلام پور، تھا چونکہ اس علاقہ میں بھینس زیادہ پالی جاتی تھی اس لیے اس کانام ماجھی پڑھ گیا پھر قاضی ماضی ماجھی نام پڑا پھر بگڑتے بگڑتے قادی اور قادیان بن گیا
(روحانی خزائن 13/164)
گویااس شہر کے خمیر میں اسلام کابگاڑناشامل ہے جب ایک اسلام پورہ نامی شہر کےنام کایہ حشر کردیاھے تو سوچنے کی بات ھے اصل اسلام کاکیاحشر کرنے کےدرپے ہوں گے اہل بصیرت کیلیے اشارہ ہی کافی ھے۔
مرزا قادیانی اس شہر نحس کی دوسری وجہ تسمیہ بیان کرتےہوئے حدیث کاسہارہ لیتاھے کہ شاید اس طرح میرا مذموم مقصد پورا ہوجائے اور قوم مجھے مھدی ومسیح مان لے۔۔
مرزا صاحب لکھتاہے!
صحیح احادیث میں آیاھے کہ وہ مہدی موعود ایسے قصبے میں رہنے والاہوگا جس کانام کدعہ یاکدیہ ہوگا اب ہرایک داناسمجھ سکتاھے کہ لفظ کدعہ دراصل قادیان کامخفف ھے
(کتاب البریہ مندرجہ روحانی خزائن. جلد13صفحہ 260تالیف1898)
اب کادیانی ماہرین لغت کوئ ایسا ضابطہ پیش فرماناپسند کرین گے کہ جس مین تخفیف مین موٹی قاف باریک کاف سے بدل جاتی ہو اور حروف اصلیہ میں ایک غیر متعلقہ لفظ ع کااضافہ ہوکر تخفیف میں کدعہ بن جاتا ہو؟
اس لچر قسم کی تاویل سے بھی ثابت ہوا کہ اگر قادیان کی تخفیف کدعہ یاکدیہ ھے تواصل لفظ کادیان ہی بنتاھے قادیان نھیں
اور اہم بات یہ بھی پیش نظر رہے کہ مرزے کےابتدائ دور میں جب اس کی شاطرانہ دعوت اپنے مدت رضاعت میں تھی اس وقت تک اسے کادیان ہی لکھااور بولاجاتاتھا اور اس پر مرزا کوبھی کوئ اعتراض نھین تھا
جب ہندوؤں کے مہاگرو پنڈت لیکھارام کو مرزا صاحب نے اپنے انڈرولڈ مافیا سے قتل کروا دیا تھا اور مرزا کا نام استغاثہ کی لسٹ میں آگیا تو اس نے ایک مشہور استفتاء مرتب کیا اور اس کے آخر میں خود کو چیف آف کادیان لکھا
Chef of kadian
(روحانی خزائن جلد12صفحہ 107)
اس دور میں مرزا کےحامی اور مخالف لفظ کادیان ہی لکھتےتھے اور اس پر کادیانیوں کو کبھی اعتراض نھین ہوا بعد میں ان کو کسی نے عقل دی کی کہ جس طرح مسیملہ کےساتھ کذاب کالفظ لازم وملزوم ہوچکا ھے ایسے ہی مرزا کے ساتھ کادیانی بمعنی دجال فریبی لازم وملزوم ہوجائے گا اس لیے اس نے فورا کوشش کرکے نام تبدیل کروا دیا ورنہ
مرزا کے اشتہار بازیوں پر مبنی کتاب مجموعہ اشتہارات جلدسوم ص62-64اور 66-67میں مرزا کوکادیانی اور شہر کوکادیان ہی لکھاگیاھے اس لیے العزیزمیڈیا کی طرف سے کادیانیت کےمتعلق ہر تقریر وتحریر میں لفظ کادیانی ہی لکھاجارہاہے بعض احباب اس پر گلہ کرتے ہیں کہ اکابرین نے جب لفظ قادیان لکھاھے تو ہمین بھی ان کی اتباع، کرنی چاہیے تو پہلے تو دست بستہ گذارش ہے کہ یہ کوئ ایسا مبارک لفظ نھین ھے جس میں اکابرین کی اتباع پر نیکی کی امید رکھی جائے نیز مرزا کےمعاصر مجاھدین ختم نبوت اور اکابرین نے لفظ کادیانی ہی استعمال کیا ھے تو اس لفظ میں تحریک ختم نبوت کےاکابرین کی اتباع کرنایہی ھے کہ لفظ کادیانی کولکھا جائے اور عام کیاجائے تاکہ ان کہ دجل کاکوئ گوشہ مخفی نہ رہے
دفاع ختم نبوت کاعلمی انسائیکلو پیڈیا احتساب قادیانیت جو ساٹھ جلدوں پر مشتمل ہے اس میں. 183بار ہمارے اکابرین نے لفظ کادیان استعمال فرمایاھے جبکہ لفظ قادیانی تقریبا 150 بار کےلگ بھگ استعمال ہوا ھے
مراد دونوں لفظوں کی ایک ہے طبقہ ھے جو اسلام کاباغی اور کفر کابےدام غلام طبقہ ھے لیکن لفظ کادیان سے ان کی دجالی حیثیت اچھی طرح واضح ہوتی ہے اور اس سے دشمنان رسول اکرم صلی الله عليه وسلم کو بھت تکلیف ہوتی ھے اور دشمن کوتکلیف دینا کہ جس، سے تنگ آکروہ اپنے کفر سے باز آجائے یہ مستقل طرز، دعوت ھے
انداز بیاں اگرچہ شوخ نھیں ھے لیکن
شاید کہ ترےدل میں اترجائےمیری بات
محمدرضوان عزیز
سرپرست ۔العزیز اکیڈمی عارف والہ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں