بسم اللہ الرحمن الرحیم
ملک نیپال کے جید ومقتدر اور ہردلعزیز عالم دین، کئی اداروں کےسرپرست،جمعیت علمائے نیپال کےمرکزی ممبر اورمعہدام حبیبہ رضی اللہ عنہا للبنات کےبانی وناظم حضرت مولانا محمد عزرائیل صاحب مظاہری،زید مجدہم نے تمام عالم اسلام کے مسلمانوں کو عموما اور ملک نیپال کے مسلمانوں کوخصوصا عید سعید کی مبارکبادیاں پیش کیےہیں،اور مسلمانوں کوپیغام دیتے ہوئے حضرتنے فرمایا :کہ قابل مبارک باد اور اقبال مند ہیں، وہ تمام مسلمان، جنہیں رمضان المبارک کایہ بابرکت مہینہ نصیب ہوا، جس میں انہوں نےاحکم الحاکمین کے تمام اوامر و احکامات کوبطیب خاطر اور بسر و چشم انجام دیے،اور جمیع منہیات خداوندی سےمکمل اجتناب اور گریز کیے،ان کے لیے کل بروز سوموار خوشی وبہجت کادن ہے،انعامات خداوندی کادن ہے، یعنی رب العالمین نے اپنے بندوں، بندیوں کے،ان کے اعمال حسنہ سےخوش اور سرشار ہوکر ،ان کے لیےیہ خوشی کادن تجویز فرمایاہے، جس میں ایمان والوں کو چاہیے کہ وہ خوب خوب خوشیاں منائیں،
یعنی اپنے چال ڈھال اور طرز تکلم سے خوشیوں کا اظہار کریں، اور چوں کہ یہ خدائی بخشش اور انعام کادن ہے،اس لیے اس یوم سعید کے موقع سے کثرت سے استغفار کریں، اور ذکر وتلاوت قرآن مجید میں اوقات صرفی کریں ،لہو لعب سے قطعی گریزکریں، عید کی دوگانہ ادآئیگی کے بعد ،اپنے گناہوں سےنجات ومغفرت کاپروانہ ایزدی حاصل کرکے اپنے گھروں کولوٹیں۔اور چونکہ کہ یہ لاک ڈاؤن کادور اور زمانہ چل رہا ہے؛ اس لیے ایسے ناگفتہ بہ حالات میں عید کی نماز اپنے گھروں ہی میں ادا کرلیں، اور اس موقع سے کوئی ایسی حرکت سرزد نہ ہونے دیں، کہ جس کی بناء پر، بعد میں پشیمانی وشرمندگی کا سامنا کرنا پڑے۔ لاکھ جتن اور کوشش کرنے کے بعد بھی کچھ نہ کچھ کوتاہیاں اس رمضان المبارک کے مہینے میں ہونے کاامکان ہے،ان ہی کوتاہیوں سےمجلی ومصفی کرنے اور غریبوں کیلئے کھانے پینے کامکمل انتظام وانصرام کرنے کے لیے،خداوند عالم نےروزہ داروں پر صدقہ فطر واجب کیا ہے،حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ ارشادفرماتے ہیں : فرض رسول الله صلى الله عليه وسلم زكاة الفطر طهرة للصائم من الغو والرفث وطعمةللمساكين من أداها قبل الصلاة فهي زكاة مقبولةومن أداها بعد الصلاة فهي صدقة من الصدقات.(ابوداؤد شریف ۱۴۰۹ )
ترجمہ :نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے صدقہ فطر کو واجب قرار دیا ہے، جوروزہ دار کے لیے لغو اور بےحیائی کی باتوں سےپاکیزگی کاذریعہ ہے،اورمسکینوں کے لیے کھانے کا انتظام ہے،جوشخص اسے عید کی نماز سے قبل ادا کردے،تو یہ مقبول ترین زکوة ہوگی،اور جواسےنماز کےبعداداکرے،تویہ عام صدقات میں سے ایک صدقہ ہے، جس کی ادائیگی عید کی نماز سے قبل ضروری ہے؛اس لیے تمام مسلمانوں کو چاہئے کہ عید کی نماز ادا کرنے سے قبل ہی" صدقہ فطر "غریبوں، مسکینوں کےحوالےاورسپردکردے،اور جو روزہ دار(صاحب استطاعت شخص )صدقہ فطر ادا نہیں کرتا ہے،تواس کے لیے خدائی تحدید یہ ہے :کہ اس کاروزہ زمین وآسمان کے مابین معلق رہتا ہے۔جس طریقے سے تمام مسلمان رمضان المبارک کے اس بابرکت مہینے میں، گناہوں سےاجتناب کرتے رہے ہیں، اور کثرت سے عبادت خداوندی میں مشغول رہے ہیں، اسی طریقے سے "ماہ رمضان المبارک "کے بعد بھی معاصی وسئیات سے گریز کرنے اور احکامات ربانی کوبجالانے کی بھر پور کوشش کریں ۔
ملک نیپال کے جید ومقتدر اور ہردلعزیز عالم دین، کئی اداروں کےسرپرست،جمعیت علمائے نیپال کےمرکزی ممبر اورمعہدام حبیبہ رضی اللہ عنہا للبنات کےبانی وناظم حضرت مولانا محمد عزرائیل صاحب مظاہری،زید مجدہم نے تمام عالم اسلام کے مسلمانوں کو عموما اور ملک نیپال کے مسلمانوں کوخصوصا عید سعید کی مبارکبادیاں پیش کیےہیں،اور مسلمانوں کوپیغام دیتے ہوئے حضرتنے فرمایا :کہ قابل مبارک باد اور اقبال مند ہیں، وہ تمام مسلمان، جنہیں رمضان المبارک کایہ بابرکت مہینہ نصیب ہوا، جس میں انہوں نےاحکم الحاکمین کے تمام اوامر و احکامات کوبطیب خاطر اور بسر و چشم انجام دیے،اور جمیع منہیات خداوندی سےمکمل اجتناب اور گریز کیے،ان کے لیے کل بروز سوموار خوشی وبہجت کادن ہے،انعامات خداوندی کادن ہے، یعنی رب العالمین نے اپنے بندوں، بندیوں کے،ان کے اعمال حسنہ سےخوش اور سرشار ہوکر ،ان کے لیےیہ خوشی کادن تجویز فرمایاہے، جس میں ایمان والوں کو چاہیے کہ وہ خوب خوب خوشیاں منائیں،
یعنی اپنے چال ڈھال اور طرز تکلم سے خوشیوں کا اظہار کریں، اور چوں کہ یہ خدائی بخشش اور انعام کادن ہے،اس لیے اس یوم سعید کے موقع سے کثرت سے استغفار کریں، اور ذکر وتلاوت قرآن مجید میں اوقات صرفی کریں ،لہو لعب سے قطعی گریزکریں، عید کی دوگانہ ادآئیگی کے بعد ،اپنے گناہوں سےنجات ومغفرت کاپروانہ ایزدی حاصل کرکے اپنے گھروں کولوٹیں۔اور چونکہ کہ یہ لاک ڈاؤن کادور اور زمانہ چل رہا ہے؛ اس لیے ایسے ناگفتہ بہ حالات میں عید کی نماز اپنے گھروں ہی میں ادا کرلیں، اور اس موقع سے کوئی ایسی حرکت سرزد نہ ہونے دیں، کہ جس کی بناء پر، بعد میں پشیمانی وشرمندگی کا سامنا کرنا پڑے۔ لاکھ جتن اور کوشش کرنے کے بعد بھی کچھ نہ کچھ کوتاہیاں اس رمضان المبارک کے مہینے میں ہونے کاامکان ہے،ان ہی کوتاہیوں سےمجلی ومصفی کرنے اور غریبوں کیلئے کھانے پینے کامکمل انتظام وانصرام کرنے کے لیے،خداوند عالم نےروزہ داروں پر صدقہ فطر واجب کیا ہے،حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ ارشادفرماتے ہیں : فرض رسول الله صلى الله عليه وسلم زكاة الفطر طهرة للصائم من الغو والرفث وطعمةللمساكين من أداها قبل الصلاة فهي زكاة مقبولةومن أداها بعد الصلاة فهي صدقة من الصدقات.(ابوداؤد شریف ۱۴۰۹ )
ترجمہ :نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے صدقہ فطر کو واجب قرار دیا ہے، جوروزہ دار کے لیے لغو اور بےحیائی کی باتوں سےپاکیزگی کاذریعہ ہے،اورمسکینوں کے لیے کھانے کا انتظام ہے،جوشخص اسے عید کی نماز سے قبل ادا کردے،تو یہ مقبول ترین زکوة ہوگی،اور جواسےنماز کےبعداداکرے،تویہ عام صدقات میں سے ایک صدقہ ہے، جس کی ادائیگی عید کی نماز سے قبل ضروری ہے؛اس لیے تمام مسلمانوں کو چاہئے کہ عید کی نماز ادا کرنے سے قبل ہی" صدقہ فطر "غریبوں، مسکینوں کےحوالےاورسپردکردے،اور جو روزہ دار(صاحب استطاعت شخص )صدقہ فطر ادا نہیں کرتا ہے،تواس کے لیے خدائی تحدید یہ ہے :کہ اس کاروزہ زمین وآسمان کے مابین معلق رہتا ہے۔جس طریقے سے تمام مسلمان رمضان المبارک کے اس بابرکت مہینے میں، گناہوں سےاجتناب کرتے رہے ہیں، اور کثرت سے عبادت خداوندی میں مشغول رہے ہیں، اسی طریقے سے "ماہ رمضان المبارک "کے بعد بھی معاصی وسئیات سے گریز کرنے اور احکامات ربانی کوبجالانے کی بھر پور کوشش کریں ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں