عطاء الرحمن ندوی
دار العلوم ندوہ العلماء لکھنؤ
بلھرہ بارہ بنکی
چاند رات ہے لیلة الجائزہ ہے اسکی قدر کرنی چاہیے یہ رات دراصل انعام والی رات، اجرت والی رات ہے پورے ماہ کی محنت کا صبر کا ثمر، خصوصی برکتوں، رحمتوں،بخشش و مغفرت اور نہایت فضیلت والی ہے۔ جس میں اللہ تبارک و تعالی اس ماہ مبارک کی تمام راتوں سے زیادہ سخی اور فیاض ہوکر اپنے بندوں کی مغفرت فرماتا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی رمضان میں روزانہ افطارکے وقت ایسےدس لاکھ آدمیوں کو جھنم سے نجات عطا فرماتے ہیں جو جہنم کےمستحق ہوچکے تھےاورجب رمضان کاآخری دن ہوتا ہےتو یکم رمضان سے آج تک جتنے لوگ جہنم سےآزاد ہوئے تھےانکے برابراس آخری دن میں آزاد فرماتے ہیں۔
جب عید الفطر کی رات ہوتی ہے تو اس رات کا نام آسمانوں پر ’’لیلۃ الجائزہ‘‘ (یعنی انعام کی رات) رکھا جاتا ہے اور جب عید کی صبح ہوتی ہے تو حق تعالیٰ شانہ فرشتوں کو تمام شہروں میں بھیجتے ہیں، وہ زمین پر اُتر کر تمام گلیوں اور راستوں کے سروں پر کھڑے ہوجاتے ہیں اور ایسی آواز سے (کہ جس کو جنات اور انسانوں کے علاوہ ہر مخلوق سنتی ہے) پکارتے ہیں کہ:
’’اے حضرت محمدؐ کی اُمت! اُس کریم رب کی (درگاہ) کی طرف چلو جو بہت زیادہ عطاء فرمانے والا ہے اور بڑے سے بڑے قصور کو معاف فرمانے والا ہے، پھر جب لوگ عید گاہ کی طرف نکلتے ہیں تو حق تعالیٰ شانہ فرشتوں سے دریافت فرماتے ہیں کہ : ’’کیا بدلہ ہے اُس مزدور کا جو اپنا کام پورا کرچکا ہو۔ ‘‘ وہ عرض کرتے ہیں : ’’اے ہمارے معبود اور ہمارے مالک! اُس کا بدلہ یہی ہے کہ اُس کی مزدوری اُس کو پوری پوری دے دی جائے۔ ‘‘
تو حق تعالیٰ شانہ ارشاد فرماتے ہیں کہ : ’’اے میرے فرشتو! میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اُن کو رمضان کے روزوں اور تراویح کے بدلہ میں اپنی رضاء اور مغفرت عطاء کردی۔ ‘‘
اور بندوں سے خطاب فرماکر ارشاد ہوتا ہے : ’’اے میرے بندو!مجھ سے مانگو! میری عزت کی قسم، میرے جلال کی قسم! آج کے دِن اپنے اِس اِجتماع میں مجھ سے اپنی آخرت کے بارے میں جو سوال کروگے میں پورا کروں گا
اور دُنیا کے بارے میں جو سوال کروگے اُس میں تمہاری مصلحت دیکھوں گا۔ میری عزت کی قسم !کہ جب تک تم میرا خیال رکھوگے میں تمہاری لغزشوں پر ستاری کرتا رہوں گا (اور اُن کو چھپاتا رہوں گا) میری عزت کی قسم اور میرے جلال کی قسم! میں تمہیں مجرموں (اور کافروں) کے سامنے ذلیل اور رُسوا نہیں کروں گا۔
بس! اب بخشے بخشائے اپنے گھروں کو لوٹ جاؤ ! تم نے مجھے راضی کردیا اور میں تم سے راضی ہوگیا۔ ‘‘پس فرشتے اِس اجر و ثواب کو دیکھ کر جو اِس اُمت کو افطار (یعنی عید الفطر )کے دِن ملتا ہے خوشیاں مناتے ہیں اورکھِل جاتے ہیں۔‘‘ (الترغیب و الترہیب)
مگر اکثر لوگ اس سے غافل ہیں اور یوں اس رات سے محروم رہتے ہیں ذرا سوچیے! اگر ایک مزدور کام کرنے کے بعد مالک سے اپنی اجرت نہ لے تو کون اسے عقلمند کہے گا؟ اسلئے اس رات کی قدر کیجئے اللہ کو راضی کرنے کی کوشش کیجئے
قاری عطاء الرحمن ندوی نے کہا کہ اس عظمت و فضیلت کی رات کو جو اللہ تعالی کی طرف سے امت محمدیہ کے لیے ایک خصوصی تحفہ ہے اس کے بابرکت لمحات کو خرافات میں ضائع کرنے کے بجائے اللہ کے ذکر و اذکار نوافل توبہ اور کثرت سے مغفرت مانگئے جو خطائیں یا کمی کوتاہی رہ گئ ربالعزت معاف فرما دے،اس رات میں اپنے رب کو راضی کیجیے اپنی محنت اپنی اجرت وصول کیجیے، اللہ ہم سب سے راضی ہو۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں