ممبئی (یواین اے نیوز7اپریل2020)ہندوستانی میڈیا کے کچھ نیوز چینلز اور ملک کے طاقتور نشے میں دھت رہنماؤں نے ملک میں پھیلی کورونا وائرس کی دہشت کا مقابلہ کرنے کے بجائے معاشرے میں فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے اور مذہبی جنون کی خبروں کو پھیلانے کے لئے مل بیٹھ کر جدوجہد کررہے ہیں۔پچھلے کچھ دنوں سے کچھ میڈیا چینلز نے جماعت کو بدنام کرنے کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑی ،نظام الدین مرکز کے بہانے ان چینلوں پر بیٹھ کر سماج کے زہریلے عنصر کو بلاکر اس پر بحث کرتے ہیں اور کورونا انفیکشن کا سارا الزام پوری مسلم کمیونٹی پر مسلط کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔اس معاملے میں مسلم برادری میں سخت غم و غصہ پایا جاتا ہے ، یہ دیکھنے کے بعد کہ مہاراشٹر کے رہائشی شعیب ملا نے ایک بڑا فیصلہ لیا ہے، خبر یہ ہے کہ شعیب ملا نے مہاراشٹر پولیس کو اے بی پی نیوزکے چیف ایڈیٹر، اشوک کمار،رومانا خان روبیکہ لیاقت ، انڈیا ٹی وی کے رجت شرما اور زی نیوز کے سدھیر چودھری نے جعلی خبریں چلانے کے لئے ایف آئی آر درج کروائی ہے۔
موصولہ اطلاع کے مطابق مہاراشٹرا پولیس نے دفعہ 293 اے (جان بوجھ کر یا دانستہ طورسے مذہبی عقائد کی توہین) کے تحت دفعہ 153 اے (مذہب کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کی کوشش) کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔ پولیس کی اس کارروائی کو جعلی خبریں چلانے والوں کے خلاف اچھی کارروائی کے طور پر بھی دیکھا جاسکتا ہے۔
آپ کو یہ بھی بتادیں کہ مرکز نظام الدین کے معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کے بعد ، اب اس ملک کے گودی میڈیا کے صحافیوں کی صورتحال ایسی ہوگئی کہ نیوز نیشن کے اینکر دیپک چورسیا کی جانب سے ٹویٹ کی گئی خبر نکلی،وہیں زی نیوز کا آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ اور سدرشن ٹی وی کا آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ پر بھی غلط خبریں شائع ہوئی،بعد پولیس انتظامیہ کو اس میں دخل دینا پڑا اور کہا گیا کہ یہ تمام خبریں چھوٹی ہیں۔ پھر ان تمام چینلوں نے اپنے ٹویٹ ڈیلیٹ کئے۔
Salute to you sir for this daring step against stuppid media
جواب دیںحذف کریں