ہمارے شہر کا انجام لکھ دو
بسمل اعظمی
ہمارے شہر کا انجام لکھ دو
تباہی ہرطرف ہے عام لکھ دو
حقیقت اب ہے طشت ازبام لکھ دو
ہوا ہے قوم کا نیلام لکھ دو
کسی کے صبر کا انعام لکھ دو
ہے اب صیاد زیر دام لکھ دو
تھکی، ماندی، بھٹکی، آدمیت
پھری ہے ہر طرف ناکام لکھ دو
چھپانے کے لیے اوصاف حسنہ
کوئی جھوٹا سا اک الزام لکھ دو
اندھیرے میں جلائی ہم نے مشعل
اسی سے ہم ہوئے بدنام لکھ دو
مسائل کا ہجوم اہل ہنر کو
کیے جاتا ہے اب ناکام لکھ دو
لرزتے ہیں قدم انسانیت کے
تم اس کا نام استحکام لکھ دو
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں