جب ہمبستری کرنی ہو پہلے پیار محبت کے ساتھ عورت سے خوش کلامی کریں
اپنی بیوی سے صحبت(جماع) کے آداب
جس طرح اسلام کے روشن اور پر نور انقلاب نے ایک ہی وار میں جاہلیت کے دور کی تمام بے حیائی اور بے راہ روی کو مٹا دیا اور اُس کی جگہ دنیا میں شرعی نکاح کو پیش کر دیا۔
جس طرح اجتماعی سطح پر نکاح کی پاک سنت ایک طریقہ ٹھہرا۔ اسی طرح نکاح کے بعد ہمبستری یا جماع کے آداب بھی پیش کئے گئے۔ ان آداب کا سیکھنا ہر مسلمان کیلئے ضروری ہے۔
صحبت کے آداب:
1۔ پہلی بار جب دلہن اپنے دلہا کے ساتھ یکجا ہوتی ہے تو مسنون طریقہ یہ ہے کہ پہلے شوہر اپنی بیوی کے پیشانی کے بال پکڑے، بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ کر یہ دعا کریں:
اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا وَخَيْرَ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَمِنْ شَرِّ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ
("اے اللہ میں تجھ سے اس کی بھلائی اور اس چیز کی بھلائی چاہتا ہوں جس پر تو نے اس کو پیدا کیا, اور تجھ سے اس کی برائی,اور اس چیز کی برائی سے پناہ مانگتا ہوں جس پر تو نے اس کو پیدا کیا ")
2۔ دولہا کو چاہئے کہ شب زفاف میں اپنی بیوی کے ساتھ دو رکعت نماز پڑھے۔ ایسا کرنے سے دونوں کی ازدواجی زندگی ہر نا پسند یدہ چیز سے محفوظ رہے گی.
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ کا بیان ہے کہ" جب تمہاری بیوی تمہارے پاس آئے تو تم اُسے کہو کہ وہ تمہارے پیچھے دو رکعت نماز پڑھے, اور یہ دعا کرو
(اللهم بارك لي في أهلي,وبارك لهم فِيَّ,اللهم اجمع بَيننا ما جمعت َبِخير,وفرِّق بيننا إذا فرَّقت إلي الخير)
" اے اللہ میرے لئے میرے اہل میں برکت عطا فرما. اور ان کے لئے مجھ میں برکت عطا فرما, اے اللہ! جب تک ہمیں اکھٹا رکھے خیر پر اکھٹا رکھ, اورجب ہمارے اندر جدائی ہو تو خیر ہی پر جدائی کر " (طبرانی,علامع البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس اثرکوحسن کہا ہے)
3۔ مسلمان پر ضروری ہے کہ وہ ہمبستری کی دعاؤں کا اہتمام کرے, ایسا کرنے سے صحبت سے پیدا ہونے والا بچہ شیطان کے اثر سے محفوظ رہے گا, حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا
(لو أن أحدکم إذا أتی أھلہ قال: بسم الله,اللهم جنبنا الشيطان, وجنب الشيطان ما رزقتنا, فقضى بينهما ولد, لم يضره الشيطان أبدا)
"اگر تم میں سے کوئی اپنی بیوی سے جماع کرنے سے پہلے یہ دعا پڑھ لے
(بِسْمِ اللَّهِ، اللَّهُمَّ جَنِّبْنَا الشَّيْطَانَ، وَجَنِّبْ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا) "
اے اللہ!تو ہمیں شیطان سے محفوظ رکھ, اور تو ہمیں جو اولاد عطا کر اسے بھی
شیطان سے بچانا " تو اُن کے یہاں جو بچہ پیدا ہوگا شیطان اُسے کبھی ضرر نہیں پھنچا سکے گا " (صحیح بخاری وصحیح مسلم)
4۔ جماع کے شروع میں بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھنا ضروری ہے۔ اس میں بہت زیادہ برکت ہے۔(اور یا اوپر زکر شدہ دعا)
5۔ جماع کے وقت بالکل ننگا ہونا ممنوع ہے۔ اس سے میاں، بیوی اور بچے کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ میاں بیوی اپنے اوپر کوئی پردہ وغیرہ ڈال کر صحبت کریں۔ اپنی انسانی کرامت کا خیال رکھے۔ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ " جانوروں کی طرح اپنے آپکو برہنہ نہ کرو"
6۔ حیض (عورت کو ماہواری کا خون آنا) اور نفاس (ولادت کا خون) کی حالت میں بیوی کے ساتھ جماع کرنا حرام ہے۔ اسلئے کہ حیض کے معنیٰ پلیدی یا زخم کے ہیں۔ ان دنوں میں حائضہ عورت رحم کا ناپاک خون گراتی ہے جس سے درد اور تکیف بھی ہوتی ہے۔ ان دنوں میں بیوی کے ساتھ جماع مردوں کیلئے بہت سی بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔ عورت کیلئے بھی نقصان دہ ہے۔
اسی طرح نفاس اور ولادت کے بعد ناپاک خون نکلتا ہے۔ ایسی حالت میں بھی عورتیں سخت ازیت سے گزرتی ہیں۔ ایسے میں بھی مرد اور عورت کا صحبت کرنا سخت نقصان دہ ہے۔
اس کے علاوہ ایک ساتھ سونا، کھانا کھانا، وغیرہ جیسے امور سب جائز ہیں۔ دورِ جاہلیت کی طرح نہیں کہ جس میں ایامِ حیض و نفاس میں بیوی سے نفرت کی جاتی تھی۔
7۔ اپنی بیوی کے ساتھ پیچھے کی طرف (پاخانے کی جگہ) صحبت کرنا گناہِ کبیرہ ہے۔
بہت بڑی بے شرمی کی بات ہے۔ ایسا کام جانور بھی نہیں کرتے۔ اسی گناہ کی وجہ سے قوم لوط ہلاک ہوئی۔ نبی کریمﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ: " وہ شخص لعنتی ہے جو اپنی بیوی سے پیچھے کی طرف جماع کرے" (رواہ ابوداود، احمد)
8۔ اپنی بیوی کے ساتھ مباشرت ایک راز ہے۔ اس راز کا فاش کرنا بڑا گناہ اور بڑی بے غیرتی اور بے حیائی ہے۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ " قیامت کے دن اللہ کے نزدیک وہ شخص بدترین درجے میں ہوگا جو بیوی سے جماع کرنے کے بعد اس کا راز افشاء کرے" (رواہ مسلم)
نوٹ: اور باتیں بھی ہیں۔ لیکن جو ضروری باتیں تھی وہ یہاں لکھ دیں۔
جس طرح اسلام کے روشن اور پر نور انقلاب نے ایک ہی وار میں جاہلیت کے دور کی تمام بے حیائی اور بے راہ روی کو مٹا دیا اور اُس کی جگہ دنیا میں شرعی نکاح کو پیش کر دیا۔
جس طرح اجتماعی سطح پر نکاح کی پاک سنت ایک طریقہ ٹھہرا۔ اسی طرح نکاح کے بعد ہمبستری یا جماع کے آداب بھی پیش کئے گئے۔ ان آداب کا سیکھنا ہر مسلمان کیلئے ضروری ہے۔
صحبت کے آداب:
1۔ پہلی بار جب دلہن اپنے دلہا کے ساتھ یکجا ہوتی ہے تو مسنون طریقہ یہ ہے کہ پہلے شوہر اپنی بیوی کے پیشانی کے بال پکڑے، بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ کر یہ دعا کریں:
اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا وَخَيْرَ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَمِنْ شَرِّ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ
("اے اللہ میں تجھ سے اس کی بھلائی اور اس چیز کی بھلائی چاہتا ہوں جس پر تو نے اس کو پیدا کیا, اور تجھ سے اس کی برائی,اور اس چیز کی برائی سے پناہ مانگتا ہوں جس پر تو نے اس کو پیدا کیا ")
2۔ دولہا کو چاہئے کہ شب زفاف میں اپنی بیوی کے ساتھ دو رکعت نماز پڑھے۔ ایسا کرنے سے دونوں کی ازدواجی زندگی ہر نا پسند یدہ چیز سے محفوظ رہے گی.
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ کا بیان ہے کہ" جب تمہاری بیوی تمہارے پاس آئے تو تم اُسے کہو کہ وہ تمہارے پیچھے دو رکعت نماز پڑھے, اور یہ دعا کرو
(اللهم بارك لي في أهلي,وبارك لهم فِيَّ,اللهم اجمع بَيننا ما جمعت َبِخير,وفرِّق بيننا إذا فرَّقت إلي الخير)
" اے اللہ میرے لئے میرے اہل میں برکت عطا فرما. اور ان کے لئے مجھ میں برکت عطا فرما, اے اللہ! جب تک ہمیں اکھٹا رکھے خیر پر اکھٹا رکھ, اورجب ہمارے اندر جدائی ہو تو خیر ہی پر جدائی کر " (طبرانی,علامع البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس اثرکوحسن کہا ہے)
3۔ مسلمان پر ضروری ہے کہ وہ ہمبستری کی دعاؤں کا اہتمام کرے, ایسا کرنے سے صحبت سے پیدا ہونے والا بچہ شیطان کے اثر سے محفوظ رہے گا, حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا
(لو أن أحدکم إذا أتی أھلہ قال: بسم الله,اللهم جنبنا الشيطان, وجنب الشيطان ما رزقتنا, فقضى بينهما ولد, لم يضره الشيطان أبدا)
"اگر تم میں سے کوئی اپنی بیوی سے جماع کرنے سے پہلے یہ دعا پڑھ لے
(بِسْمِ اللَّهِ، اللَّهُمَّ جَنِّبْنَا الشَّيْطَانَ، وَجَنِّبْ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا) "
اے اللہ!تو ہمیں شیطان سے محفوظ رکھ, اور تو ہمیں جو اولاد عطا کر اسے بھی
شیطان سے بچانا " تو اُن کے یہاں جو بچہ پیدا ہوگا شیطان اُسے کبھی ضرر نہیں پھنچا سکے گا " (صحیح بخاری وصحیح مسلم)
4۔ جماع کے شروع میں بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھنا ضروری ہے۔ اس میں بہت زیادہ برکت ہے۔(اور یا اوپر زکر شدہ دعا)
5۔ جماع کے وقت بالکل ننگا ہونا ممنوع ہے۔ اس سے میاں، بیوی اور بچے کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ میاں بیوی اپنے اوپر کوئی پردہ وغیرہ ڈال کر صحبت کریں۔ اپنی انسانی کرامت کا خیال رکھے۔ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ " جانوروں کی طرح اپنے آپکو برہنہ نہ کرو"
6۔ حیض (عورت کو ماہواری کا خون آنا) اور نفاس (ولادت کا خون) کی حالت میں بیوی کے ساتھ جماع کرنا حرام ہے۔ اسلئے کہ حیض کے معنیٰ پلیدی یا زخم کے ہیں۔ ان دنوں میں حائضہ عورت رحم کا ناپاک خون گراتی ہے جس سے درد اور تکیف بھی ہوتی ہے۔ ان دنوں میں بیوی کے ساتھ جماع مردوں کیلئے بہت سی بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔ عورت کیلئے بھی نقصان دہ ہے۔
اسی طرح نفاس اور ولادت کے بعد ناپاک خون نکلتا ہے۔ ایسی حالت میں بھی عورتیں سخت ازیت سے گزرتی ہیں۔ ایسے میں بھی مرد اور عورت کا صحبت کرنا سخت نقصان دہ ہے۔
اس کے علاوہ ایک ساتھ سونا، کھانا کھانا، وغیرہ جیسے امور سب جائز ہیں۔ دورِ جاہلیت کی طرح نہیں کہ جس میں ایامِ حیض و نفاس میں بیوی سے نفرت کی جاتی تھی۔
7۔ اپنی بیوی کے ساتھ پیچھے کی طرف (پاخانے کی جگہ) صحبت کرنا گناہِ کبیرہ ہے۔
بہت بڑی بے شرمی کی بات ہے۔ ایسا کام جانور بھی نہیں کرتے۔ اسی گناہ کی وجہ سے قوم لوط ہلاک ہوئی۔ نبی کریمﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ: " وہ شخص لعنتی ہے جو اپنی بیوی سے پیچھے کی طرف جماع کرے" (رواہ ابوداود، احمد)
8۔ اپنی بیوی کے ساتھ مباشرت ایک راز ہے۔ اس راز کا فاش کرنا بڑا گناہ اور بڑی بے غیرتی اور بے حیائی ہے۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ " قیامت کے دن اللہ کے نزدیک وہ شخص بدترین درجے میں ہوگا جو بیوی سے جماع کرنے کے بعد اس کا راز افشاء کرے" (رواہ مسلم)
نوٹ: اور باتیں بھی ہیں۔ لیکن جو ضروری باتیں تھی وہ یہاں لکھ دیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں