مولانا طاہر مدنی کی گرفتاری سوالوں کے گھیرے میں؟
اعظم گڑھ،ریحان اعظمی(یواین اے نیوز 6فروری2020)بیتے دنوں سی اے اے،این آر سی کو لیکر اعظم گڑھ کے بلریا گنج میں جو کچھ ہوا وہ پوری دنیا نے دیکھا۔ مگر جس طرح یوپی پولس کی ہر گرفتاری اور لاٹھی چارج پر سوال اٹھتے ہیں،ویسے ہی اعظم گڑھ کے بلریا گنج واقعہ میں بھی سوال اٹھ رہے ہیں۔ اعظم گڑھ کے ایس پی کی پریس ریلیز اور ڈی ایم کی پریس کانفرنس میں کافی باتیں متضاد ہیں؟ مثلاً جب ایس پی اعظم گڑھ نے پریس ریلیز میں لکھتے ہیں کی کسی نے اجنبی نے فون کرکے بتایا اور بارہ بجے موقع واردات پر بھاری فورس کے ساتھ پہنچے جب وہاں پہنچے تو انہوں نے دیکھا کی مولانا طاہر مدنی مظاہرین کی قیادت کررہے تھے،اور وہ ہاتھوں میں لاٹھی ڈنڈا،راڈ،اینٹ،پتھر،و خطرناک ہتھیار لئیے ہوئے ملک کے خلاف نعرے بازی کررہے تھے،ہم چھین کے لیں گے آزادی کے نعرے بھی لگارہے تھے،وہ ہندو دھرم کے خلاف بول رہے تھے۔جس سے دو مذہب کے درمیان فساد ہونے کا خدشہ تھا،اور وزیر اعظم نریندر مودی،اور وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کا نام لیکر و ہندو دھرم کے ماننے والے لوگوں کو ماں بہن کی بھدی بھدی گالیاں دے رہے تھے،اورہندو مذہب کے ماننے والے لوگوں پر جان مال کی دھمکیاں دیتے ہوئے۔
این آر سی ،سی اے اے، این پی آر کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے روڈ جام کرنے لگے۔جس پر انتظامیہ کی طرف سے دنگائیوں و مولانا طاہر مدنی اور انکے دیگر ساتھیوں کو لاؤڈ سپیکر سے بار بار ہدایت کرتے ہوئے کہا گیا کی ضلع میں دفعہ 144 لگی ہوئی ہے۔آپ لوگ اسکی خلاف ورزی کررہے ہیں۔آپ لوگ پرامن طریقے سے اپنے اپنے گھروں کو لوٹ جائیں۔مگر دنگائیوں نے ایک بات بھی نہیں مانی،موقع پر جس پر اسٹیشن ہیڈ بلاری گنج نے شور شرابہ کرنے والے رہنما اور ان کے ساتھیوں کو ایک زوردار شفا بخش بار بار ہدایت کی کہ ضلع میں دفعہ 144 لاگو ہے۔ تم لوگ اس کی خلاف ورزی کر رہے ہو۔ آپ لوگوں کو سلامتی کے ساتھ اپنے گھروں کو لوٹنا چاہئے ، لیکن فسادی ایک بات پر بھی یقین نہیں کرتے ہیں ۔اس موقع پر ، غریب ، مستحکم اور استحصال سے محروم مزدور اپنی چھوٹی چھوٹی دکانیں بند کرکے،ٹھیلہ کھمچا اور گاڑیوں کو لیکر بھاگنے لگے، پارک کے آس پاس کی دکانیں بند کراپنے اپنے گھر کی کھڑکیاں اور دروازے بند کردیں اور اپنے گھروں میں چھپنا شروع کردئیے۔ جس کی وجہ سے پورے قصبے میں خوف و ہراس کی فضا پھیل گئی۔ فسادیوں کی اس مذموم حرکت کی وجہ سے ، ہندو مسلم فسادات کو مشتعل کرنے ، عوامی امن کو خراب کرنے کا قوی امکان تھا۔ فسادیوں کے خوف اور دہشت کے سبب بلریا گنج قصبے میں بسنے والے ہندو برادری کے لوگوں نے اپنے گھر کے دروازے بند کر کے گھروں کے اندر دبکنے لگے۔ پورے خطے کے عام لوگوں میں خوف و دہشت کا ماحول پیدا ہوگیا۔
جس کی معلومات ڈی سی آر کے ذریعے طلب کی گئی تاکہ پولیس کو مناسب نفری فراہم کی جاسکے۔ اس کی وجہ سے ، پولیس کی ایک بڑی تعداد موقع پر پہنچ گئی ، روناپار ، کپتان گنج ، جین پور ، مہاراج گنج ، اہرولا ، مبارک پور ، کندھراپور ، مہیلا پولیس اسٹیشن اور پولیس لائن اور پولیس آفس وغیرہ۔ پولیس نے مشتعل ہنگاموں کو راضی کرنے کے لئے بہت کوشش کی۔لیکن وہ کچھ بھی سننے کو تیار نہیں تھے۔ کسی طرح سے ان پر قابو پانے کی کوشش میں اینٹ پتھر کھاتے ہوئے کوشش کی گئی۔ وقت آہستہ آہستہ گزرتا رہا۔ فسادی اور تعداد میں جمع ہوگئے اور جوش میں آتے رہے۔ آج ، 05.02.2020 کو ، تقریبا 03.30 بجے ، مذکورہ مشتعل افراد نے پولیس اہلکاروں کو قتل کرنے کے ارادے سے اینٹوں ، پتھروں ، لاٹھیوں اور اسلحہ سے حملہ کردیا۔
جس کی وجہ سے اجے سنگھ ، ارون سنگھ ، تیج بہادر سنگھ ، شری سکھا پانڈے ،تھانہ بلریا گنج اعظم گڑھ اور تھانہ جین پور کے امن پاسوان ، شراون گپتا کوشدید چھوٹیں آئیں اور کسی طرح پولیس نےفسادیوں سے اپنی جان بچائی۔ پولیس اسٹیشن کی سرکاری جیپ یو پی 50 اے جی 0382 کا شیشہ توڑ کر گاڑی کو شدید نقصان پہنچایا گیا۔ پولیس کی مدد سے اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر فسادیوں کا سامنا کرتے ہوئے موقع پر موجود تمام پولیس فورس کی مدد سے موقع پر ہنگامہ آرائی کررہے مظاہرین کے قائد مولانا طاہر مدنی کو۔ صبح تقریبا.4 06.45 بجے ، موجودہ پولیس فورس کی مدد سے انکو تحویل میں لیا گیا اور مشتعل افراد کے ذریعہ استعمال ہونے والی 04 موٹرسائیکلیں موقع پر ہی پکڑ لی گئیں۔ پولیس کے تمام زخمی اہلکاروں کو طبی معائنے کے لئے سرکاری اسپتال بھیج دیا گیا۔ ٹوٹی ہوئی جیپ کے تکنیکی معائنے کے لئے متعلقہ گاڑی کو رپورٹ بھیجی گئی۔ اس موقع پر ضلع اعظم گڑھ ، ڈسٹرکٹ مئو ، ڈسٹرکٹ بلیا پی اے سی کیو آر ٹی ، پولیس فورس ریزرو فورس ، پولیس آفس ریزرو فورس اور سینئر آفیسر وغیرہ موجود تھے۔تب جاکر حالات معمولات پر آئے۔
مذکورہ بالا فسادیوں کا یہ دفعہ 147/148/149 / 124A / 153/504/505/506/188/332/333/336/186/353/307 / 120B بھدوی اور 2/3 عوامی املاک کو روک تھام کے ایکٹ کے تحت اور سی ایل اے ایکٹ کے تحت 7 قابل سزا جرم ہے۔
رجسٹرڈ سوٹ
ایس. سی ایل اے ایکٹ تھانہ بلاری گنج ، اعظم گڑھ۔
ان دفعات میں 19لوگوں کو جیل بھیج دیا گیا ہے۔ وہیں ڈی ایم اعظم گڑھ سے جب صحافیوں نے سوال پوچھا کی کیا مولانا طاہر مدنی کو گرفتار کیا گیا ہے،اور کیوں تو ڈی ایم اعظم گڑھ کا جواب تھا کی ہمیں کئی دنوں۔سے اینٹلی جنس کی رپورٹ مل رہی تھی کی یہ لوگ دودن سے پلان بنا رہے تھے،مگر وہ بار بار کہتے رہے کی میرا اس میں کوئی ہاتھ نہیں ہے۔لیکن خفیہ ذرائع سے مل رہی جانکاری میں پولس کو انکے بارے میں جانکاری ہوئی،اس لئیےپولس انکا ہاتھ مانتی ہےانویسٹیگیشن میں سارا معاملہ صاف ہو جائے گا۔
ڈی ایم صاحب کی بات سے ایک بات تو صاف ہوگئی ہے کہ انہیں مظاہرین میں سے نہیں گرفتار کیا گیا بلکہ انہیں انکے گھرسے ڈیٹین کیا گیا۔ دوسری بات ڈی ایم صاحب وا نکے خفیہ اداروں کو جانکاری ملی تھی تبھی کیوں نہیں حراست میں لئیے؟ کیوں انتظار کررہے تھے؟ تیسری بات ایس پی اعظم گڑھ کی پریس کانفرنس میں مظاہرین کا قاعد بتایا گیا ہے،جبکہ شام پونے سات بجے کی اعظم گڑھ لائیو کی رپورٹ کے مطابق مولانا طاہر مدنی صاحب احتجاجی مظاہرین کو سمجھانے گئے تھے کی واپس چلی جائیں،مگر مظاہرین میں موجود خواتین نے انکی بھی بات نہیں مانیں،اور وہ واپس لوٹ گئے،یاد رکھیں یہ واقعہ صرف نو گھنٹے پہلے کا جب مولانا طاہر مدنی واپس چلے گئے،تو کیسے ممکن ہے کی وہ دوبارہ اسی کے قاعد بن کر مظاہرین کو ہائی جیک کرلیں گے؟ رات کے اندھیرے میں پولس نے کہاں سے دیکھا کی مولانا طاہر مدنی ہاتھوں میں ڈنڈا لاٹھی ہتھیار لئیے ہوئے ہیں،اسکی ویڈیو یا فوٹو کیوں نہیں جاری کی؟پولس والوں کو جو چوٹیں آئیں ہیں انکا فوٹو کیوں نہیں پریس ریلیز کے ساتھ جاری کیا گیا ساتھ میں ٹوٹی ہوئی گاڑی کا بھی فوٹو آنا چاہیے تھا؟ سب اہم چیز کیا ان لوگوں سے کوئی ہتھیار برآمد ہوا؟ اگر نہیں تو پھر ان پر اسطرح الزام کیوں؟
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں