کلکتہ(یو این آئی/یواین اے نیوز 18فروری2020 )کلکتہ کے پارک سرکس میدان میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف خواتین کے احتجاج کو 40 دن مکمل ہونے کے بعد بھی مظاہرین کا حوصلہ بلند ہے اور اس ایکٹ کی واپسی تک احتجاج کو جاری رکھنے کے لئے پرعزم ہیں ۔ بی جے پی کی ریاستی صدر دلیپ گھوش نے حال ہی میں کہا تھا کہ پارک سرکس اور شاہین باغ میں احتجاج میں شرکت کرنے والی خواتین جاہل ہیں ، روپے اور بریانی کی خاطر یہ لوگ احتجاج کررہے ہیں گھوش کے بیان پر احتجاج میں شریک سامعہ زرین نامی خاتون نے جو روزانہ شام میں آتی ہیں نے بتایا کہ بی جے پی لیڈران حواس باختہ ہو چکے ہیں۔ انہیں معلوم ہی نہیں ہے کہ اس احتجاج میں درجنوں ایسی خواتین ہیں جن کی علمی لیاقت گھوش سے کہیں زیادہ ہے۔ کئی ریسرچ اسکالر ہیں اور میں خود بھی پوسٹ گریجوٹ ہوں۔ اس وقت کلکتہ میں پارک سرکس کے علاوہ زکریا اسٹریٹ، راجہ بازار اورخضر پور میں بھی خواتین احتجاج کررہی ہیں مگر پارک سرکس میں خواتین کا احتجاج توجہ کا مرکز ہے۔
کئی اہم شخصیات اس دھرنے سے خطاب کرچکی ہیں جس میں جواہرلعل نہرو یونیورسٹی کی طلبا یونین کی لیڈر آئی گھوش، اداکارہ سوارا بھاسکر جب کہ سابق مرکزی وزیر داخلہ وخزانہ پی چدمبربھی پارک سرس پہنچے تھے۔ احتجاج کے منتظمین نے بتایا کہ چوں کی کل سے مدھیامک امتحانات شروع ہو گئے ہیں اس لئے ہم لوگوں نے رات کے وقت مائیک کی آواز کو کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تا کہ امتحانات دینے والے بچوں کو خلل نہ ہو۔شاہین باغ سے متعلق سپریم کورٹ کی ہدایت پر جادو پور یونیورسٹی کی ایک طالبہ جو احتجاج میں شرکت کیلئے آئی ہوئی تھیں نے بتایا کہ سپریم کورٹ کی یہ رولنگ ان لوگوں کے منہ پر طمانچہ ہے جو شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو اینٹی نیشنل بولتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بھی احتجاج کے حق کو تسلیم کیا ہے۔اس لئے سڑک خالی کرنے کو کہا ہے۔ تاہم آمد ورفت میں ہونے والی پریشانیوں کی جو بات ہے یہ تو حکومت کی ذمہ داری ہے وہ اس مسئلے کو حل کرے۔
پارک سرکس میدان میں ایک کونے میں جہاں ایک گشتی لائبریری قائم کیا گیا ہے وہیں ایسے کئی دلچسپ پوسٹر ہیں جس میں کارٹون کے ذریعہ شہریت تر می ایکٹ کے خلاف اپنی بات کہی گئی ہے۔یہاں گزشتہ 7 جنوری سے احتجاج ہورہا ہے۔ ابتدا میں بنگال حکومت نے اجازت دینے سے منع کردیا تھا مگر بعد میں حکومت نے اجازت دیدی ہے۔چوں کہ میدان میں احتجاج ہورہا ہے اس لئے اس کی وجہ سے ٹریفک نظام پر کوئی فرق نہیں پڑا ہے۔دوسری جانب کلکتہ کے کئی علاقوں میں مختلف تنظیموں اور این جی اوز نے گھر گھر جا کر شہریت ترمیمی ایکٹ سے متعلق مہم چلا رہے ہیں۔وزیراعلی ممتا بنر بی نے پہلے ہی بنگال میں شہریت ترمیمی ایکٹ ، این آرسی اور این آر پی کو نافذ نہیں کرنے کا اعلان کر چکی ہیں،علاوہ از بنگال اسمبلی سے شہر بیت ترمیمی ایکٹ کے خلاف ریزرویشن بھی پاس کیا گیا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں