تازہ ترین

پیر، 17 فروری، 2020

رامپور میں 56دن سے جیل بند 26مظاہرین کو ملی ضمانت،جیل سے باہر آنے پر پھولوں کا ہار پہنا کر کیا گیا استقبال!

رامپور(یواین اے نیوز17فروری2020) ۵۶؍ دن کے بعد ۱۷؍ لوگ جیل سے باہر کل شام آگئے جبکہ ۹؍ لوگوں کی رہائی کے پروانہ میں کچھ خامیاں نکلنے پر ان کی رہائی نہیں ہوسکی۔ اب ان ۹؍ لوگوں کی رہائی پیر کی شام کو ہوسکتی ہے، تاہم اب بھی ۸؍ لوگ جیل میں  ہیں۔علماء کی اپیل پر ۲۱؍ دسمبر کو عیدگاہ کے میدان میں شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف ایک پُرامن احتجاج کا اعلان کیا گیا تھا۔ افسران نے احتجاج کی اجازت نہیں دی تھی لیکن مسلمان سڑکوں پر نکل آئے تھے حالانکہ علماء نے اجازت نہ ملنے پر احتجاج منسوخ کرنے کا اعلان بھی کردیا تھا لیکن درگاہ حضرت حافظ شاہ جمال اللہ کے سجادہ نشین فرحت احمد جمالی نے درگاہ کے احاطہ میں اپنا احتجاج کرکے ایک عرضداشت دی تھی۔ 

اسی درمیان چوراہا ہاتھی خانہ پر بری کیڈنگ ہٹانے کو لے کر احتجاجیوں اور پولیس کے درمیان ٹکراؤ ہوگیا تھا۔ پولیس نے آنسو گیس اور ربر کی گولیوں کا بے حساب استعمال کیا تھا جواب میں پتھراؤ ہوا تھا۔ پولیس جیپ اور موٹر سائیکلوں کو آگ کے حوالے کردیا گیا تھا کیونکہ فیض نامی نوجوان کی گولی لگنے سے موت ہوگئی تھی اور ۶؍ لوگ زخمی ہوئے تھے۔ شہر کوتوالی میں پولیس نے ۱۶؍افراد کو نامزد اور تھانہ گنج میں ۲۶؍ لوگوں کو نامزد کرتے ہوئے ۳۴؍ لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کرکے  گرفتار کرکے جیل بھیج دیا تھا۔جیل سے رہائی کے لئے ۲۶؍ لوگوں کے پروانے عدالت سے جیل بھیجے گئے لیکن رہائی کے ۹؍ پروانوں میں خامیاں تھیں اس لئے ۹؍ لوگوںکی رہائی نہ ہوسکی۔ 

رہائی کے وقت جیل پر کافی تعداد میں لوگ جمع تھے۔ جیل گیٹ پر بہوجن سماج پارٹی کے لیڈر شہاب خان اور ان کی اہلیہ شہلا خان نے ۵۶؍ دنوں سے قید لوگوں کا پھولوں کا ہار پہناکر استقبال کیا۔ واضح رہے کہ شہلا خان خواتین کے ساتھ بے قصوروں کی رہائی کے لئے روز دھرنا دے رہی تھیں اور افسران سے مل کر بے قصوروں کی رہائی کا مطالبہ کر رہی تھیں۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad