رپورٹ محمد شاہد بجنور۔(یو این اے نیوز 5فروری 2020) گلدار کا خوف ابھی ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ منگل کے روز گاؤں بھوگلی کے جنگل میں ایک بار پھر گلدار کو دیکھ کر گھبرائے ہوئے کسان اپنے کھیتوں میں چارہ سے بھری بوگی اور کٹے ہوئے گنے کو چھوڑ کر بھاگ گئے۔ گنے کے کھیت میں چھپے ہوئے گلدار کے ہنکار سن کر کسانوں کو پسینہ آ گیا۔ کاشتکاروں کا الزام ہے کہ محکمہ جنگلات نے کھیت میں چھ ٹریپ کیمرے تولگائے لیکن اس گلدار کو پکڑنے کے لئے کوئی انتظام نہیں کیا ۔
کسانوں کے مطابق گذشتہ ہفتے کی سہ پہرکسان پرمودچودھری کے گنے کے کھیت سے تین گلدار بچے نکل کر باہر سڑک پر آگئے تھے ۔ اطلاع ملنے پر محکمہ جنگلات کے ملازمین پہلے ان بچوں کو اپنے ساتھ لے گئے اور بعد میں انہیں اسی گنے کے کھیت میں چھوڑ دیا۔ اس کے بعد خاتون گلداربچوںکو اپنے ساتھ لے گئی ۔
دیہاتیوں کا کہنا ہے کہ گلدار منگل کے روز کھیت میں دکھائی دیا ۔ کھیتوں میں ہجوم کے باوجود گنے کے کھیت سے گلدار کی اچانک دہاڑ کی آواز سنائی دی۔ اس سے خوفزدہ کسان اپناسامان چھوڑ کر بھاگ گئے۔ گلدار کے خوف سے چار دن سے کھیتوں میں گنے کٹا ہوا پڑا ہے۔دوسری طرف محکمہ جنگلات نے گاؤں بھوگلی میں پوسٹر لگائے اور اس سے بچاﺅ کئے جانے والے اقدامات وغیرہ کے بارے میں آگاہ کیا۔ گلدار کسان اودل سینی کھیت میں ایک عورت پر حملہ بھی کر چکا ہے ۔کاشتکاروں نے محکمہ جنگلات کے عہدیداروں سے مطالبہ کیا کہ جلد از جلد گلداروں کو پکڑ کر محفوظ جنگلاتی علاقے میںچھوڑ جائے ، لیکن محکمہ جنگلات کے کارکنان کھیتوں میں نصب ٹریپ کیمروں کی دیکھ بھال کرنے تک نہیں پہنچے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں