حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی اور مولانا عبد الخالق مدراسی فورا استعفیٰ دیں
دار العلوم دیوبند سرکار پرستی کی نہیں ملک کی آزادی اور اتحادکا علمبردار ہے۔شیر اسلام مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی کا بیان
لدھیانہ/مستقیم(یو این اے نیوز 7فروری 2020) اظہر ہند دار العلوم دیوبند کے مہتمم حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم صاحب نعمانی اور استاذ حضرت مولانا عبد الخالق صاحب مدراسی کی جانب سے آج دیوبند میں خواتین کا احتجاج ختم کرنے کی اپیل کے بعد ملک بھر میں کالے قانون کے خلاف گزشتہ دو ماہ سے گھروں سے باہر بیٹھے کروڑوں لوگوں کے دلوں کو نہ صرف تکلیف پہنچی ہے بلکہ قوم میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے، اس معاملہ میں جنگ آزادی میں شامل رہی جماعت مجلس احرار اسلام بھارت کی جانب سے امیر احرار شاہی امام پنجاب مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی نے سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ دار العلوم دیوبند کی مسند صدارت پر بیٹھ کر کالے قانون کی مخالفت کی بجائے حکومت پرستی کرنے پر حضرت مہتمم صاحب کو فورا استعفیٰ دے دینا چاہئے،شیر اسلام مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی نے کہا کہ دیش میں جس طرح مودی سرکار کے اندھ بھگت سب کچھ جانتے ہوئے بھی مودی مودی کے نعرے لگا رہے ہیں۔
اسی طرح اب دار العلوم دیوبند اور چند خاندانوں کو اپنا پیر سمجھ بیٹھے لوگوں کو بھی یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ انکو بانی دار العلوم دیوبند حضرت مولانا قاسم نانوتوی مرحوم،مجاہد آزدی ہند حضرت شیخ الہند رحمتہ اللہ علیہ کے دیوبند کی تلقین کرنی ہے یا پھر دیوبند کی مسند پر بیٹھ کر یوگی سرکار کی بولی بول رہے ان حضرات کی پیروی کرنی ہے، پنجاب کے شاہی امام نے کہا کہ یہ لوگ دیوبند کی عظیمم تاریخ کو بدل رہے ہیں اس دیوبند سے وقت کے انگریز حکمرانوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی گئی اور جیلوں کی سلاخوں کو چوم لیا گیا، اور اب گزشتہ کئی سالوں سے لگاتار سوائے وقت کی حکومتوں کی مدہ سرائی کے اور کچھ نہیں ہو رہا ہے، مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی نے کہا کہ تاریخ اپنے آپ کو بڑے ظالمانہ انداز میں تبدیل کر رہی ہے جس دیوبند سے کبھی علیگڑھ کے پتلون پہننے والوں کی مخالفت کی گئی تھی وہ پتلون والے آج اکابرین دیوبند کا پرچم اٹھائے حکومت کے غلط فیصلوں پر آواز حق بلند کر رہے ہیں۔
اور جن کو آواز حق اٹھانی تھی وہ جبوں کبوں میں غیر ملکی اسفار میں روپوش ہو گئے ہیں،آج دیوبند میں کوئی شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنی رحمتہ للہ علیہ کا جانشین نظر نہیں آتا،ایک سوال کے جواب میں شاہی امام مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی نے کہا کہ اہل دیوبند کی اس اپیل کو اس وقت کچھ جائز سمجھا جا سکتا تھا اگر یہ یوپی میں پولیس کی طرف سے پر امن احتجاج کر رہے ان بائیس شہداء کے حق میں پہلے بولے ہوتے، انہوں نے کہا کہ قوم پوچھنا چاہتی ہے کہ اس وقت دار العلوم کی مسند سے کوئی بیان کیوں نہیں جاری ہوا جب یوگی کی پولیس نے مظلوم لوگوں پر تشدد کی انتہا کر دی تھی اور پورے دیش میں یوپی سرکار کے خلاف احتجاج ہو رہے تھے، انہوں نے کہا کہ آج ملک کے وہ تمام بڑے بڑے حضرت جی خاموش تماشائی ہیں۔
جو اسلامی جلسوں میں جبوں کبوں کے ساتھ جلوہ افروز ہونے آتے ہیں، انہوں نے کہا کہ قوم کو ایسے رہبروں کی ضرورت نہیں ہے،شیر اسلام مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی نے کہا کہ سرکار پرست کان کھول کر سن لیں دار العلوم دیوبند کسی کے باپ کی جاگیر نہیں اور نہ مسلمان کسی خاندان کے بندھوا مزدور ہیں کہ جب چاہیں جیسے چاہئیں فرمان جاری کرتے رہیں، انہوں نے کہا کہ دیوبند مدرسہ کا قیام سرکار پرستی کے لئے نہیں بلکہ دیش کی آزادی اور بھائی چارے کے لئے کیا گیا تھا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں