موسمِ سرما کا آغاز ہونے والا ہے، تو اس میں جِلد کا خشک ہونا سب سے عام مسئلہ ہے لہٰذا اگر آغاز ہی سے احتیاطی تدابیر اختیار کرلی جائیں، تو جلد کی نمی برقرار رکھی جاسکتی ہے ورنہ یہی خشک جِلد کئی اور جِلدی امراض کا سبب بن جاتی ہے۔ اس ضمن میں سب سے بڑی احتیاط تو یہی ہے کہ موئسچرائزر کا استعمال زیادہ سے زیادہ کیا جائے، جب کہ سخت اور خشک صابن کے استعمال سے بھی اجتناب برتیں۔اس کے باوجود جِلد کی خشکی برقرار رہے، تو بہتر ہوگا کہ کسی ڈرماٹالوجسٹ سے رابطہ کرلیا جائے کہ بعض اوقات خشک جِلد کئی خطرناک پیچیدگیوں کا بھی شکار ہوجاتی ہے۔ سردیوں میں جِلد کا خشک ہونا تو ایک وقتی مسئلہ ہے، لیکن بعض افراد ہر موسم میں جلدی خشکی کا شکار رہتے ہیں۔یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ اگر ہوا میں رطوبت کا تناسب کم ہوجائے یا نہانے کے لئے زیادہ گرم پانی استعمال کرلیا جائے، تو بھی بعض افراد خشک جِلد کے مختلف مسائل سے دوچار ہو جاتے ہیں۔
تاہم، جلد کی خشکی کی علامات اور نشانات کا تعلق عمر، عمومی صحت، رہایشی جگہ اور گھر سے باہر جہاں زیادہ وقت گزارا جائے،اْس ماحول سے بھی ہوتا ہے۔ خشک جلد کی علامات میں جِلد کا کھردرا پن، خارش، جِلد پرباریک باریک لکیروں کاظاہر ہونا، جِلد کی رنگت سرخی مائل بھوری ہوجانا، گہری دراڑیں پڑنا اور ان سے خون رسنا وغیرہ شامل ہیں۔ خشک جلد کی ممکنہ وجوہ کی بات کی جائے، تو سرفہرست سردیوں میں درجہئ حرارت اور ہوا میں نمی کا تناسب کافی حد تک کم ہوجانا ہے۔ دوسری بڑی وجہ حرارت ہے۔عام طور پرشدید ٹھنڈمیں ہیٹر یا آتش دان کے ذریعہ سردی کی شدت سے بچا جاتاہے، مگر اس طرح ہوا میں نمی کا تناسب کم ہوجانے کے باعث جلد خشک ہوجاتی ہے۔ایک سبب دیر تک گرم پانی سے نہانا بھی ہے۔ پھرسوئمنگ پْولزمیں نہانے والوں کی جِلد بھی خشک ہوجاتی ہے،کیوں کہ عموماً پولز کے پانی میں کلورین شامل کی جاتی ہے۔ اسی طرح کئی معروف برانڈز کے صابن اورڈیٹرجنٹس بھی جِلد کی قدرتی چکنائی اور نمی کم کرکے خْشکی پیدا کردیتے ہیں۔نیز،بعض جِلدی عوارض مثلاً اے ٹوپک ایگزیما (Atopic Eczema)اور سورائیسز(Psoriasis) بھی جِلدکی خشکی کا باعث بنتے ہیں اور ایسے مریضوں کی جِلدپھرسارا سال خْشک ہی رہتی ہے۔
علاوہ ازیں، بعض پیشوں سے وابستہ افراد جیسینرسز، حجام، ہئیر اسٹائلسٹ اوروہ تمام افرادجوزیادہ وقت پانی میں ہاتھ ڈال کر کام کریں، اْن میں جِلدی مسائل بڑھ جاتے ہیں۔نیز،جِلد کی خشکی موروثی بھی ہوسکتی ہے،توبعض مخصوص خوشبوئیں بھی خشک جِلد کے لئے الرجی کا سبب بن جاتی ہیں۔ جلدکی خشکی سے محفوظ رہنے کے لئے روزانہ جتنی بار منہ ہاتھ دھویا جائے،موئسچرائزر ضرور لگائیں۔اگر جِلد کافی خْشک ہے،تو ایسے موئسچرائزر استعمال کریں، جن میں Lipids اور Ceramides کا تناسب زیادہ ہو۔ گرم پانی کا زیادہ استعمال نہ کیا جائے،تو بہتر ہوگا۔ اینٹی بیکٹریل،خوشبودار اور زیادہ کیمیکلزوالے صابن اور ڈیوڈرنٹس وغیرہ سے اجتناب برتیں۔جِلد پر ایسی کریمز بھی استعمال نہ ہی کریں، جن کی اجزائے ترکیب میں الکوحل شامل ہو۔اگر عْمر40سال سے تجاوز کر چکی ہے، توجسم پر زیتون، سرسوں یا پھر کھوپرے کا تیل لگاکر نہائیں۔ویسے ہر عْمر کے افراد کے لئے نہانے کے فوری بعد معیاری موئسچرائزر لگانا مفید ثابت ہوتا ہے۔
علاوہ ازیں، بڑھاپے میں ویسے ہی جلد خشک اور حسّاس ہوجاتی ہے اور پھر سردیوں میں گرم پانی سے نہانے سے خشکی میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے، تو عْمر رسیدہ افراد کے لئے ایک دِن چھوڑ کر نہانا ہی بہتر رہتا ہے۔ اگر کمرے میں ہیٹر استعمال کیا جارہا ہے،تو اس صورت میں Humidifier (کمرے میں نمی برقرار رکھنے کا آلہ)بھی لازماً استعمال کیا جائے۔ اگرجلد خشک اور خارش زدہ ہے، تو ایسے ملبوسات استعمال کریں،جو پہننے میں گرم محسوس نہ ہوں۔ ہونٹ پھٹنے کی صْورت میں پیٹرولیم جیل لگائیں۔اگر سردی کی شدت زیادہ ہو، تو اسکارف اوردستانے لازمی پہن کر باہر نکلیں۔ چہرہ صرف ایک بار صابن سے دھوئیں۔ اس کے علاوہ جب بھی دھونا ہو تو بغیر صابن کے، صرف ٹھنڈے پانی سے دھولیا جائے، اس طرح چہرے کی نمی برقرار رہے گی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں