تازہ ترین

بدھ، 5 فروری، 2020

گجرات 2002ء

گہرے ہوتے سُرخ سائے سَر زمینِ ہِند پر فِتنہ فساد اور شور و شَر کے باعثِ تشویش ہیں
نام پر مذہب دھرم کے قتل اور غارت گری، آتِش زنی، یہ بلوے دنگے باعثِ تشویش ہیں

اُف! اہِنسا کے پُجاری باپوؔ کے گُجرات میں کھیل ایسا اِن حیوانوں نے یہ کھیلا ہے کہ ہائے ہائے
جانے کِتنے گھر دُوکاں اور کارخانے نذرِ آتش ہو گئے جو اُنکے مَلبے باعثِ تشویش ہیں

گلیوں میں، سڑکوں پہ، چوراہوں پہ بوئیں نفرتوں کے بیج جو وہ سَر پِھر سب دیش دُشمن ہی تو ہیں
شعلہئ فِرقہ پرستی ایکتا کے باغ میں بھڑکائیں جو اُنکے اِرادے باعثِ تشویش ہیں

بے گُناہوں اور معصوموں کو بے خوف و خطر جو قتل کرتے اور جلاتے پِھر رہے ہیں زعم میں
حوصلہ ان کا پسِ پردہ بڑھانے والے یہ اہلِ سیاست کے اِشارے باعثِ تشویش ہیں

کون ذہن و دِل کے کالوں سے کہے کہ خون ہِندو اورمُسلِم تو ہُوا کرتا نہیں اے وحشیو!
تُم تو مریادہ پُر شوتّم رامؔ جی کے نام پر جو کرتے ہو وہ کارنامے باعثِ تشویش ہیں

ایکتا اَن ایکتا میں پیار سے پیارے وطن ہندوستاں کی شان اور پہچان جو تھی صدیوں سے
مسخ کرتے اور بدلتے رہتے اس پہچان کو جو اُنکے کالے کارنامے باعثِ تشویش ہیں

کہہ رہی تھیں چیخ کر لاشیں مُحافِظ اور مسیحا سَر پِھرے ان قاتلوں کے ہم خیال اور ساتھ تھے
عملی جامہ سازشِ دیرینہ اور منصوبوں کو پہنانے والے جِن کے نعرے باعثِ تشویش ہیں

ننگا ناچ حیوانیت کا کرنے والے یہ درندے آئیں و قانون کو بھی ٹھوکروں میں رکھتے ہیں
زعم میں جو بار بار اِنسانیت کو کر گئے تاراج وہ شیطان زادے باعثِ تشویش ہیں

حیف! ہوتے جا رہے ہیں غیر اپنے بھی یہاں پر، قومی یکجہتی کی کوشِش کرنے والے کیا ہُوئے 
نفرت و تفریق کی آندھی میں دُھندلے ہوتے مِٹتے نقش روشن ایکتا کے باعثِ تشویش ہیں

اے نیاؔز آواز دیں اہلِ وطن کو آگے آئیں، کُچھ کریں کہ جِگ ہنسائی ہو رہی ہے دیش کی
کھینچ کر فِرقہ پرستوں، شَر پسندوں کو لے آئیں اور کُچل دیں جِنکے فِتنے باعثِ تشویش ہیں
٭٭٭
(گُجرات: فروری 2002ء کے حوالے سے)
نیاز جَیراجپُوری

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad