تازہ ترین

منگل، 4 فروری، 2020

آر ایس ایس کے غنڈوں کے پاس ہتھیار کہاں سے آتے ہیں؟ کون ہے اس کا ماسٹر مائنڈ؟ کیا ان دہشت گردوں کے لیے قانون نہیں؟

ایم، ایچ، احرار سوپولوی قومی ترجمان: آل انڈیا امامس کونسل


 نئی دہلی(یو این اے نیوز 4فروری 2020) 3 فروری کو کیرلا میں آل انڈیا امامس کونسل کی نیشنل سیکریٹریٹ کمیٹی میٹنگ ہوئی جس میں مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، ملک کے موجودہ سنگیں حالات سے متعلق تفصیلی گفتگو کی گئی۔میٹنگ کے اختتام پر قومی نائب صدر مولانا اشرف کرمنا نے کہا کہ:“آخر ان بالغ اور نا بالغ دہشت گردوں اور غنڈوں کےہاتھوں میں بندوقیں کون تھما رہا ہے؟ اور کیا ایسے غنڈو کے لئے ہندستان میں کوئی قانون نہیں ہے؟ پولیس کی موجودگی میں روزانہ بندوق لیکر گولیاں داغنے کے لیے نکل جانے والوں کو لگام کسنے کے لئے کوئی قانون نہیں ہے؟موجودہ حالات نے ہندستانیوں کو بتا دیا ہے کہ ملک میں دہشت گرد کون ہیں اور کون ملک کی سلامتی کو برباد کر دینا چاہتے ہیں؟ آر ایس ایس، بی جے پی، سنگھ پریوار اور مودی حکومت کا اصل چہرہ سامنے آچکا ہے۔حالات نے ملک کی عوام میں بہت زیادہ تشویش پیدا کر دیے ہیں۔ لیکن ان کا حوصلہ بلند سے بلند تر ہو رہا ہے۔قومی نائب صدر نے کہا کہ:ان غنڈوں کو فورا سخت سے سخت قانونی سزا دی جائے۔انہوں نے کہا کہ: ہندستانی قوم دھمکیوں سے ڈرنے والوں میں سے نہیں اور نہ ہی گولیوں سے بھاگنے والی ہیں۔ ان غنڈوں کی گولیاں ختم ہو سکتی ہیں؛ مگر حق کی لڑائی لڑنے والوں کے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔ ظلم جتنا بڑھے گا اتنی ہی زیادہ آواز بلند ہو گی۔مولانا اشرف کرمنا نے کہا کہ:جہاں جہاں بھی احتجاج ہورہا ہے اس کو اور زیادہ منظم اور مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ ان احتجاجات کے ذریعے پورا ہندستان بی جے پی گورنمنٹ سے کہنا چاہتا ہے کہ:ان کو سی اے اے، این آر سی اور ان پی آر تینوں منظور نہیں ہیں۔ جب تک یہ تینوں واپس نہیں لیا جاتا احتجاج بند نہیں ہوگا۔یہ کالا قانون صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں اس ملک کے بزنس مین کے بھی خلاف ہے۔ کل پیپر دکھانے کی باری بزنس مین کی آئے گی اور بزنس چلانے والوں سے پیپر مانگا جائے گا اور پیپر نہیں ملنے پر دکان بند کر دی جائے گی۔سیاسی لیڈروں سے پیپر مانگا جائے گا نہیں ملا تو سیاسی میدان میں لڑنے کا حق چھین لیا جائے گا۔زمین داروں سے پیپر مانگا جائے گا اور من مانی پیپر نہیں ملنے پر گھر، مکان اور زمین سب چھین لیا جائے گا۔اسی طرح پیپر نہیں ملنے پر ایک عام شہری سے ان کی شہریت چھین کر انہیں روڈ پر لا کھڑا کردیا جائے گا۔یاد رکھو! یہ قانون ہندو مسلم، سکھ عسائی، دلت، آدیواسی، ایس سی، ایس ٹی اور اوبی سی اور ہندستانی شہریوں کے خلاف ہے۔اس لیے جب تک یہ کالا قانون واپس نہیں ہوتا ملک کا بچہ بچہ، ہندستان کا ہر شہری اور ہر مذہب کے لوگ اپنا احتجاج بند نہیں کریں گے۔سپریم کورٹ بی جے پی گورنمنٹ کے لیے نہیں ہے۔سپریم کورٹ اس ملک کے اندر عوام کو انصاف دلانے کے لیے ہے وہ فوراً اس قانون پر روک لگائے۔پولیس اپنی آنکھ کھولے، وہ نیتاؤں کی حفاظت کرنے یا ان کی غلامی کرنے کے لیے نہیں؛ بلکہ ملک کی حفاظت، دستور کی حفاظت اور قانون کو نافذ کرنے کے لیے ہے۔ پولیس اپنی ذمہ داری ادا کرے۔حکمران طبقہ ذاتی مفاد یا اپنی کرسی کی حفاظت کے لیے نہیں؛ بلکہ عوام کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے ہے، وہ عوام کی ضرورتوں کا خیال کریں۔اور عام شہری سیاسی لیڈروں کے غلام بن کر جینے کے لیے نہیں؛ بلکہ عزت، آزادی اور خودمختاری کے ساتھ اپنے ہندستان میں جینے کے لیے ہیں۔اس لیے سب کو مل کر آر ایس ایس کی ملک مخالف سازش اور بی جے پی کے غلام بنانے والے ایجنڈوں کے خلاف آواز بلند کرنی ہوگی میٹنگ میں کونسل کے قومی نائب صدر مولانا اشرف کرمنا کے علاوہ قومی ٹریزرر مولانا شاہ الحمید باقوی، نیشنل جنرل سیکریٹری مولانا فیصل أشرفی، نیشنل سکریٹری مولانا جعفر صادق فیضی، قومی ناظم عمومی مفتی حنیف احرار قاسمی، مولانا عابر الدین اور مولانا شمس الاقبال صاحبان موجود تھے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad