حکومت بچوں پر ظلم کر رہی ہے: اویسی
ناکام حکومت نے کالے قانون میں سب کو الجھایا: غلام نبی آزاد
گولیوں سے عوام کی آواز بند نہیں ہوسکتی: ادھیر رنجن
کانگریس نے مہاتما گاندھی سے متعلق اننت ہیگڑے کے بیان پر مودی سے پارلیمنٹ میں وضاحت مانگی
نئی دہلی4جنوری: پیر کو لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے دونوں ایوانوں میں پورے دن شہریت ترمیمی قانون کو لے کر اپوزیشن نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔کانگریس، ڈی ایم کے، ٹی ایم سی اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں کے شور شرابے اور ہنگامہ آرائی کی وجہ سے دونوں ایوانوں کی کارروائی منگل کی صبح ۱۱ بجے تک ملتوی کردی گئی ہے۔ لوک سبھا میں کانگریس سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں نے پیر کو الزام لگایا کہ کچھ مرکزی وزیر اپنے سیاسی آقاؤں کی خاموش رضامندی سے اشتعال انگیز بیان دے کر ملک کو فرقہ وارانہ بنیاد پر تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ایسے میں اپوزیشن پارٹیاں ملک اورآئین کو بچانے کی بات کر رہی ہیں۔قومی آبادی رجسٹر (این پی آر) اور شہریت ترمیمی قانون کے مسئلہ پردفعہ 267 کے تحت کرنے پر اڑے اپوزیشن ارکان کے ہنگامے کی وجہ سے راجیہ سبھا میں پیر کو صدرکے خطاب کے شکریہ تجویز پر بحث نہیں ہوسکی اور تین بار ملتوی کے بعد ایوان کے اجلاس دوپہر تین بج کر دس منٹ پر پورے دن کے لیے ملتوی کر دی گئی۔لوک سبھا میں مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر کے ایک انتخابی ریلی میں دئیے گئے بیان کی اپوزیشن نے جم کر مخالفت کی گئی۔دہلی کے رٹھلا بی جے پی امیدوار کی حمایت میں منعقد ریلی کے دوران انوراگ ٹھاکر نے ’گولی مارو غداروں کو‘ نعرے لگوائے تھے۔ اس پر آج لوک سبھا میں اپوزیشن ممبران پارلیمنٹ نے مخالفت کی اور نعرے لگوائے۔’گولی مارنا بند کرو، ملک توڑنا بند کرو‘۔ انوراگ ٹھاکر نے جیسے ہی بولنا شروع کیا اپوزیشن ممبران پارلیمنٹ نے نعرے لگانا شروع کر دیا۔آل انڈیا مجلس اے اتحاد مسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے لوک سبھا میں کہاکہ ہم تمام جامعہ کے بچوں کے ساتھ ہیں، یہ حکومت ظلم کر رہی ہے بچوں پر، یہ جانتے ہیں کے ایک بچے کی آنکھ چلی گئی ہے، بیٹیوں کو قتل کر رہے ہیں۔شرم نہیں آتی ان کو ،بچوں کو گولیاں مار رہے ہیں۔اویسی کے بعد کانگریسی لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے بولنا شروع کر دیا۔انہوں نے مرکزی حکومت کو ظالم قرار دیتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کی آواز کو بندوق کی نوک پر بند نہیں کیا جا سکتا۔ہاتھ میں آئین اور زبان پر قومی گیت لے کر مظاہر ہ کرنے والے لوگوں کی آواز کو بدونق کی نوک پر دبانے والے اصلی ہندو نہیں ہو سکتے۔ ادھیر رنجن نے کہاکہ نظر ثانی شہریت قانون آنے کے بعد سے پورے ملک میں آئین بچانے کے لئے لوگ مظاہرہ کر رہے ہیں۔یہ ہاتھ میں آئین، قومی پرچم اور قومی گیت کے ساتھ مظاہرہ کر رہے ہیں۔ان کے اوپر گولی چلائی جاتی ہے۔ہندوستان کے عوام کو بے رحمی سے مارا جا رہا ہے۔حالانکہ درمیان میں ان کی آواز بند ہو گئی۔لوک سبھا اسپیکر نے بی جے پی کے رہنما جگل کشور سے اپنی بات کہنے کی اپیل کی۔انہوں نے جیسے ہی بولنا شروع کیا درمیان میں دوبارہ ادھیر رنجن چودھری کی آواز آنے لگی۔وہ کہہ رہے تھے کہ یہ حکومت گولی سے عام لوگوں کی آواز بند نہیں کروا سکتی ۔یہ جعلی ہندو ہیں، یہ حقیقی ہندو نہیں ہیں۔اصلی ہندو معصوم لوگوں پر گولیاں نہیں چلاتے۔شیوسینا ممبر پارلیمنٹ ونائک بی رائوت نے کہاکہ سی اے اے کی حمایت ہم نے بھی کی تھی لیکن آج تک آپ یہ نہیں بتا پائے کہ بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان سے کتنے پناہ گزیں یہاں آئے ہیں، ابھی بھی این آر سی او راین پی آر مسئلہ نہیں ہے، ملک کا مسئلہ بڑھتی بے روزگاری اور مہنگائی ہے، آج اگر ہمارے ملک میں این آر سی نافذ کیاگیا تو ۳۵ کروڑ ہندوستانیوں کو ڈٹینسن کیمن میں بھیجنا پڑے گا، اگر حکومت نے اس قانون کو لانے کی کوشش کی تو ہم اس کی پزور مخالفت کریں گے۔ ٹی ایم سی ممبر پارلیمنٹ موئترا نے کہاکہ آپ کو صرف ہندوئوں کا ہی ووٹ نہیں ملا ہے، بلکہ ویسے لوگوں نے بھی آپ کو ووٹ دیا ہے جو سماج میں الگ تھلگ پڑے ہوئے ہیں، اپنے نوجوان ووٹرس کا بھروسہ توڑا ہے ۔ وہیں دونوں ایوانوں کی کارروائی ملتوی ہونے کے بعد پوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد نے پیر کو الزام لگایا کہ وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہی بی جے پی حکومت ملک کو سی اے اے ، این پی آر اور این آرسی جیسے مسائل میں الجھا رہی ہے تاکہ لوگوں کی توجہ کو بھٹکایا جاسکے۔کانگریس کے سینئر لیڈر آزاد نے کئی اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کی موجودگی میں پارلیمنٹ کے احاطے میں صحافیوں کو بتایا کہ اپوزیشن جماعتوں نے قوانین 267 کے تحت نوٹس دیا تھا جس سے حکومت ملک بھر میں چل رہے مظاہروں کو لے کر بحث کرائے اور کام کاج ملتوی کیا جائے، لیکن حکومت تیار نہیں ہوئی۔انہوں نے کہاکہ این پی آر پہلے بھی بنا تھا لیکن اس میں عام باتیں پوچھی گئی تھیں۔لیکن اس حکومت میں جو این پی آر آنے والا ہے اس میں باپ دادا کی پیدائش وغیرہ سے منسلک معلومات کے بارے میں پوچھا جا رہا ہے۔بی جے پی اسے ہندو مسلمان کے طور پر بنارہی ہے۔ لیکن ہمارا خیال ہے کہ یہ مذہب یا ذات سے منسلک موضوع نہیں ہے۔تمام طبقوں کے لوگوں کو اپنے باپ دادا کی عمر اور کئی معلومات کی جانکاری نہیں ہے۔کانگریس لیڈر نے کہاکہ بی جے پی حکومت اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔اس سے توجہ بھٹکانے کے لئے بی جے پی سی اے اے ،این پی آر اور این آرسی میں الجھاتی رہتی ہیں۔یہ نئے نئے کھلونے لوگوں کے ہاتھ میں تھماتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جن کے ساتھ ظلم ہوا ہے اس کے ساتھ اپوزیشن پارٹیاں کھڑی ہیں۔آپ کو بتا دیں کہ کانگریس اور مسلم لیگ کے ممبران پارلیمنٹ نے شہریت قانون اور این آرسی- این پی آر کو لے کر تجوی پیش کی ہے۔وہیں لوک سبھا میں مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر ایک انتخابی ریلی میں دئیے گئے بیان کی اپوزیشن نے جم کر مخالفت کی ہے۔دہلی کے رٹھلا بی جے پی امیدوار کی حمایت میں منعقد ریلی کے دوران انوراگ ٹھاکر نے ’گولی مارو غداروں کو‘ نعرے لگوائے تھے۔اس پر آج لوک سبھا میں اپوزیشن ممبران پارلیمنٹ نے مخالفت کی اور نعرے لگوائے۔’گولی مارنا بند کرو، ملک توڑنا بند کرو‘۔انوراگ ٹھاکر نے جیسے ہی بولنا شروع کیا اپوزیشن ممبران پارلیمنٹ نے نعرے لگانا شروع کر دیا۔آپ کو بتا دیں کہ انڈین مسلم لیگ کے ایم پی نے بی جے پی کے رہنما پرویش ورما اور انوراگ ٹھاکر کے حال ہی میں دئیے گئے بیانات پر تجویز پیش کی ہے۔دراصل رٹھالا سے بی جے پی کے امیدوار منیش چودھری کی حمایت میں ایک جلسہ عام میں ٹھاکر نے شاہین باغ میں شہریت قانون کے خلاف چل رہے مظاہرے اورملک مخالف نعروں سے اپوزیشن پارٹیوں کو جوڑا ہے اور بھیڑ سے متنازعہ نعرے لگانے کو کہا تھا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں