تازہ ترین

بدھ، 5 فروری، 2020

ہمیں لڑکیوں کی تعلیم پر بھر پور توجہ دینی چاہئے:پروفیسر مہ جبیں

دیوبند: دانیال خان(یواین اے نیوز 5فروری2020)جامعہ زینب للبنات کا نواں اجلاس عام ادارے کے ہال میں منعقد ہوا جس میں ماہرین تعلیم نے دینی علوم کے ساتھ عصری علوم کو بھی حاصل کرنے پر فوقیت دینے کو کہا اور اس کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔ ادارے کے ہال میں منعقدہ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم کے استاذحدیث مولانا سلمان بجنوری نے کہا کہ بچیوں کی تعلیم وتربیت کے لئے مدارس کا جو سلسلہ شروع ہوا ہے اس کی مدد سے دینی تعلیم کو عام ہونے میں مدد ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک مسلمان کی حیثیت سے ہمارے لئے کامیاب زندگی وہ ہے جو شریعت کے مطابق ہو۔ انہوں نے کہا کہ حدیث میں واضح طورپر ہے کہ پوری دنیا فائدہ اٹھانے کی چیز ہے اور دنیا کی سب سے نافع مند چیز صالح (نیک) عورت ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہر عورت کو ایسی زندگی گزارنی چاہئے کہ حدیث کی زبان میں اس کو صالح عورت کہا جاسکے اور اس کے لئے ضروری ہے کہ عورت کے پاس بقدر ضرورت دین کا علم بھی ہو اور علم کے ساتھ دین کے مطابق زندگی گزارنے کا مزاج بھی ہو۔

 یہ ادارے اس طرح کا مزاج پیدا کرنے میں لگے ہوئے ہیں جو قابل مبارک باد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں میں انٹر نیٹ کی برائیوں نے تیزی سے رفتار پکڑی ہے ایسے حالات میں ہمیں برائیوں سے بچنے کے لئے مستعد رہنے کی ضرورت ہے۔ اس لئے ہمارے دلوں میں اللہ کا خوف اتنی شدت سے ہونا ضروری ہے کہ برائی دیکھنا بھی برا لگے۔ انہوں نے طالبات کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ وہ موبائل سے حتی الامکان بچنے کی کوشش کریں، آج کے دور میں یہ موبائل برائیوں کی جڑ ہے۔ اسی کے ساتھ ساتھ پردے پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ عورت کے لئے پردے کا اہتمام نہایت ضروری ہے،اس فتنے کے زمانہ میں پردہ عورت کی حفاظت کا ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو طالبات علم حاصل کررہی ہیں ان کے اوپر ذمہ داری زیادہ بڑھ جاتی ہے، آپ ایسے ادارے میں تعلیم حاصل کررہی ہیں جہاں دین ودنیاوی تعلیم اور تربیت پر خاص توجہ دی جارہی ہے، تو اس توجہ کا اثر آپ کی زندگی میں بھی نظر آنا چاہئے لہٰذا تعلیم حاصل کرنے کے بعد اس کا عملی نمونہ اپنی زندگی، اپنے مزاج اور اخلاق کے ذریعہ پیش کریں۔ ایم سی آئی سوسائٹی اعظم کیمپس پونہ کی صدر عابدہ انعامدار نے اپنے خیالات کا اظہا رکرتے ہوئے کہا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے اس کائنات کو وجود بخشا اور اپنی بے شمار مخلوقات کے ذریعہ سے آباد کیا اور اپنی تمام مخلوقات میں سب سے افضل واعلیٰ بنی نوع انسان کو بنایا کیوں کہ بنی نوع انسان میں مختلف جذبات، خیالات والے اور مختلف مذاہب کے ماننے والے ہوتے ہیں۔

 جن میں کوئی ایک ہی حق پر ہوتا ہے تو اس حق کو واضح کرنے کے لئے اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنے محبوب بندوں کو یعنی انبیاء کرام انہیں میں سے مبعوث کیا۔ آج سے تقریباً ساڑھے 14سو سال پہلے جب بنی نوع انسان گمراہیت کے اعلیٰ مقام پر کھڑی تھی، اخوت ومحبت اور رواداری جیسی تمام عمدہ صفات لوگوں کے اندر ختم ہوچکی تھی، ایسے عالم میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنے پیارے محبوب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو عرب کی سرزمین پر مبعوث فرمایا، یہ ماہتاب طلوع تو عرب کی سرزمین پر ہوا لیکن اس کی روشنی نے سارے عالم کو منور کردیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو حق کی جانب رہنمائی کی اور لوگوں کو اس بات سے متعارف کرایا کہ اللہ کا محبوب دین اسلام ہے جس کے بارے میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا: بے شک اللہ کے یہاں اسلام ہی دین ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ کو نظر میں رکھے تو یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ سب سے پہلے تعلیم کو ترجیح دی گئی ہے۔

آج کے دور میں دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری علوم سے واقفیت وقت کی اہم ضرورت ہے۔ عابدہ انعام دار نے کہا کہ اسلام بھی اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ حالات حاضرہ پر نظر رکھنے کے لئے اس کا علم بھی حاصل کیا جائے۔ علی گڑھ یونیورسٹی کی پروفیسر مہ جبیں انعام دار، دارالعلوم وقف کے مہتمم مولانا سفیان قاسمی کی اہلیہ نے بھی تعلیم کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جہاں ایک طرف ہم لڑکوں کی تعلیم پر توجہ دیتے ہیں ہمیں لڑکیوں کی تعلیم پر بھی بھرپور توجہ دینی چاہئے۔ یہ ادارہ پردے میں رہ کر بچیوں کو اچھی تعلیم دے رہا ہے جو مبارک باد کے مستحق ہیں۔ کانپور شہر سے تشریف لائیں مشہور شاعرہ شائستہ ثنا نے بھی طالبات کو اپنے کلام سے نوازا۔ پروگرا م کے دوران اسکول کی طالبات نے ثقافتی پروگرام پیش کئے۔ اس موقع پر مولانا حسین احمد مدنی، مولانا عالم اللہ، حاطب قاسمی، مفتی طیب قاسمی، مولانا تحسین فائز، مفتی انس اور مولانا خالد کے علاوہ ادارہ کا جملہ اسٹاف موجود رہا۔ پروگرام کا اختتام مولانا سلمان بجنوری کی دعا پر ہوا۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad