إنا باقون على العهد
ہم اپنے عہد پر ڈٹے ہوئے ہیں
حمزہ اجمل جونپوری
ہندوستان اس وقت نازک دور سے گزر رہا ہے یہ بات آپ پر ہم سب پر عیاں ہے وقت کے جابر و ظالم درندے تخت حکومت پر براجمان ہو کر نہتے مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہے کبھی جامعہ پر ہٹلر کی داستان دوہراتا ہے تو کبھی علی گڑھ میں امریکی درنگی کا ننگا ناچ دکھاتا ہے تو کبھی ندوہ پر کوہ آتش فشاں بنتا ہے کبھی شاہین باغ میں اپنے بھاڑے غنڈوں کو بھیج کر ڈراتا ہے کبھی لکھنو کی تہذیب کو یوپی پولیس داغ دار کرنے پر تلی ہے
آج شہرہ آفاق شہر اعظم گڑھ کے بلریاں گنج میں سحر کے وقت یوپی پولیس نے ظلم کے پہاڑ توڑ دیے پتھر بازی کی لاٹھیوں سے معصوم بچوں اور نہتی عورتوں پر مارا آنسو گیس کے گولے داغے ربر کی گولیاں چلائی کتنوں کو زخمی کیا کتنوں کو ایمرجنسی میں بھیج دیا
اسی دوران شیر اعظم گڑھ مولانا طاہر مدنی صاحب ناظم مدرسہ الفلاح موجود تھے انکو پولیس نے اپنی حراست میں لیکر بھیج دیا
ہاں یہ مسکراتا چہرا اسی بے خوف شیر کا ہے
ہاں یہ فتح کی مسکراہٹ ہے
ہاں یہ ہمارے جذبے کی مسکراہٹ ہے
ہاں یہ مسکراہٹ ظالموں کے ایٹم بم سے کم نہیں
ہاں یہ امت مسلمہ کا قائد ہے ہاں یہ شہر اعظم گڑھ کا نڈر جانباز وقت کے فرعونوں کی آنکھوں میں آنکھ ڈال کر بات کرنے والا ہے
قائد تیرا گرفتار ہونا ہمیں اور مضبوط کرنا ہے ہمیں اور حوصلہ دینا ہے
ظلم کا بادل چھٹے گا ظالموں کی بیڑیاں ٹوٹیں گی زندانوں کے در و دیوار چاک ہوں گے انصاف کا ترازو قائم ہوگا مظلوموں کی آہیں آسمان کا سینہ چاک کر اللہ رب العزت تک جا رہی ہیں کبھی ممبئی کی شکل میں ذلیل کر رہا ہے کبھی جھارکھنڈ میں بے نقاب کر رہا ہے ان شاء اللہ دلی میں بھی رسوا کرے گا
قائد محترم آپ کی مسکراہٹ ہمارے لئے سرمایہ حیات ہے آپ جلد ہی فخر و سرور کے ساتھ واپس آو گے آپ وقت کے ڈکٹیٹروں کے آگے جھکے نہیں بکے نہیں
اللہ آپ کی حفاظت فرمائے
طوفان بننا ہوگا
ایک جان بننا ہوگا
ہے وقت کا تقاضہ
مسلمان بننا ہوگا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں