نئی دہلی(یواین اے نیوز6فروری2020)آج مرکزی حکومت کی جانب سے بابری مسجد کی متنازع اراضی پر رام مندر بنانے کیلئے ایک ٹرسٹ بنائے جانے پراور یوپی سنی سینٹرل قف بورڈ کو5ایکٹر زمین دیئے جانے کے بیان پر جمعیۃ علماء کے صدرمولاناارشد مدنی نے کہا کہ بابری مسجد قانون اور عدل وانصاف کی نظریں نیک میں ایک مسجد تھی اور آج بھی شرعی لحاظ سے مسجد ہے اور قیامت مسجد ہی رہے گی، چاہے اسے کوئی بھی شکل اور نام دے دیا جائے، اس کےلئے کسی فرد اور جماعت کویہ حق نہیں ہے کہ کسی متبادل پرمسجد سے دستبردار ہوجائے۔
عدالت دینے کاحکم دیا تھا اور یہ مدت 9 فروری کو ختم ہورہی ہے اسی حکم کے تحت سنی سینٹرل وقف بورڈ کو مذکورہ اراضی دی گئی ہے جواجودهیاشاہراہ پر واقع ہے اور اجودھیا کی 14 کوسی پریکرما سے دورہے،مسٹر شری کانت شرما نے کہا کہ اراضی کے انتخاب کے لئے مرکزی حکومت کے پاس 3تجاویز دی گئی تھیں اس میں روناہی کی دھنی پور کو ہری جھنڈی ملنے کے بعد ریاستی کابینہ کی میٹنگ میں اس کو منظوری دے دی گئی ہے۔ اراضی کے انتخاب میں اس بات کا بھی خیال رکھا گیا ہے کہ مستقبل میں بھی امن و قانون کے لئے کوئی مسئلہ پیدا نہ ہو۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں