نئی دہلی(یو این اے نیوز 4فروری 2020)پاپولر فرنٹ آف انڈیا کی کالیکٹ میں منعقدہ قومی مجلس عاملہ کے اجلاس نے ایک قرارداد میں امتیازات اور زیادتیوں کے خلاف عوام کو بیدار کرنے کے ساتھ ساتھ میڈیا کے ذریعہ تنظیم کو بدنام کرنے اور پولیس کے ذریعہ قانون و حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف قانونی لڑائی کو تیز کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ اجلاس نے میڈیا کے ایک طبقے کے ذریعہ تنظیم کو بدنام کرنے کے نئے سلسلے اور بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں، بالخصوص یوپی میں پولیس کی زیادتیوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔امتیازی و تفریقی شہریت ترمیمی قانون کی وجہ سے بھڑکے عوامی غصے اور مظاہروں کے بعد، کچھ کٹھ پتلی میڈیا نے چند مرکزی ایجنسیوں کی مدد سے پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر عجیب وغریب اور انتہائی مضحکہ خیز الزامات لگاتے ہوئے بڑے پیمانے پر تنظیم کے خلاف غلط فہمیاں پھیلانے کی مہم شروع کر دی ہے۔ ملک کے عوام کے سامنے الگ الگ ایجنسیوں کا حوالہ دے کر آئے دن نئی نئی خبریں، مضامین اور بریکنگ نیوز پیش کی جا رہی ہیں۔حالانکہ کوئی بھی ایجنسی اب تک تنظیم کے خلاف کسی بھی ملک مخالف سرگرمی کو ثابت نہیں کر پائی ہے۔ شروع میں پاپولر فرنٹ پر یہ الزام عائد کیا گیا کہ اترپردیش اور دیگر بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں سی اے اے مخالف مظاہروں میں ہوئے تشدد کے پیچھے پاپولر فرنٹ کا ہاتھ ہے۔ اس کے بعد الزام اس طرف موڑ دیا گیا کہ ملک بھر میں ہو رہے سی اے اے مخالف مظاہروں کو فنڈنگ پاپولر فرنٹ کر رہی ہے۔ موجودہ مہم کے پیچھے اس کے علاوہ کوئی مقصد نہیں ہے کہ سی اے اے-این آر سی مخالف مظاہروں کے ساتھ ساتھ پاپولر فرنٹ کو بھی کمزور اور بدنام کیا جائے جو آر ایس ایس- بی جے پی کے تفریقی ایجنڈے کے خلاف ہمیشہ ثابت قدمی کے ساتھ کھڑی رہی ہے۔ اجلاس نے یاددہانی کراتے ہوئے کہا کہ ان متکبرانہ حرکتوں سے نہ تو عوامی مظاہروں کو شکست دی جا سکتی ہے اور نہ ہی پاپولر فرنٹ کو دبایا جا سکتا ہے۔
دہلی میں ہندوتوا جنونی غنڈوں کو کھلی چھوٹ
دوسری قرارداد میں اجلاس نے کہا کہ دہلی اور بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں عوام مخالف قانون سی اے اے اور این آر سی کے خلاف مظاہرہ کر رہے عوام کو خوفزدہ کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ قومی دارالحکومت میں دہلی پولیس کی ’کڑی‘ نگرانی کے باوجود ایسی خبریں آ رہی ہیں کہ وہاں ہندوتوا جنونی غنڈے نہتے مظاہرین پر گولیاں چلا رہے ہیں اور دوسری پرتشدد حرکتوں کو انجام دے رہے ہیں۔ جامعہ نگر شوٹنگ کے وقت، پولیس کے پاس حملہ آور کو دھر دبوچنے اور اس سے ہتھیار چھین لینے کا پورا موقع تھا، لیکن پھر بھی اسے کھلی چھوٹ دی گئی، جس کے نتیجے میں ایک طالب علم شدید طور پر زخمی ہو گیا۔ دریں اثناء، ہندوتوا لیڈران نے اس قسم کی پرتشدد حرکتوں کی بالواسطہ حمایت کا سلسلہ جاری رکھا اور محض دو دن کے اندر ہی گولی چلائے جانے کا دوسرا واقعہ سامنے آیا اور علاقے میں کچھ بندوق سے لیس لوگوں کو پایا گیا۔ ایسے مجرموں کو معافی دینا اور ہندوتوا جماعتوں اور لیڈران کی جانب سے ان کا پرجوش استقبال صاف طور پر دوسرے لوگوں کو بھی ان کے راستے پر چلنے کے لئے ابھارتا ہے۔ وہ لوگوں کو جمع کر رہے ہیں اور شاہین باغ اور جامعہ نگر میں پرامن طریقے سے مظاہرہ کر رہے لوگوں، بچوں اور خواتین پر حملہ کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا ”دہشت گردوں کے لئے گولی“ کے تبصرے کو اس قسم کے حملوں کے لئے لوگوں کو بھڑکانے سے جوڑا جا سکتا ہے۔ دہلی میں لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال مکمل طور سے تباہ ہو چکی ہے۔ جس سیاسی بحران پر بی جے پی اور آر ایس ایس قانونی طریقوں سے غلبہ حاصل نہیں کر پا رہی ہیں، اس پر جیت حاصل کرنے کے لئے ایک قسم کی انڈرورلڈ حکومت کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ پاپولر فرنٹ نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک مرکزی حکومت مظاہرین کے مطالبے کو پورا نہیں کرتی، یہ بحران ختم ہونے والا نہیں ہے۔
یوپی میں غیرقانونی گرفتاریاں اور پولیس کی زیادتیاں بند کرو
ایک اور قرارداد میں، اجلاس نے اترپردیش میں ابھی بھی جاری غیرقانونی گرفتاریوں اور پولیس کے ذریعہ لوگوں کو ہراساں و پریشان کئے جانے کی مذمت کی۔ ملک کی حالیہ تاریخ میں، یوپی کے اندر پولیس کی زیادتی کی بدترین قسم دیکھنے کو ملی ہے۔ متعدد افراد کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا، نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد کو زدوکوب کیا گیا، کروڑوں کی املاک کو تہس نہس کر دیا گیا اور بے قصوروں کو جھوٹے مقدمات میں پھنساکر جیلوں میں ڈال دیا گیا۔ پاپولر فرنٹ جیسی تنظیم کو بدنام کیا گیا اور اس کے لیڈران کو مبینہ سی اے اے مخالف تشدد کے ”ماسٹرمائنڈ“ کے طور پر پیش کیا گیا۔تاہم، ثبوت نہ ملنے پر ان میں سے اکثر کو ضمانت پر جیل سے رہا کر دیا گیا۔ اب ریاست سے پھر ایسی خبریں آ رہی ہیں کہ پولیس نے بے قصوروں کو پریشان اور گرفتار کرنے کا نیا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ جن لوگوں کو ضمانت پر رہا کیا جا چکا ہے، پولیس انہیں تلاش کر کے پھر سے حراست میں لے رہی ہے۔ ریاست کے مختلف علاقوں سے ایسی خبریں مل رہی ہیں کہ پولیس ان کے گھر جا کر اہل خانہ کو پریشان کر رہی ہے اور فرضی مقدمات میں پھنسا ر ہی ہے۔ پاپولر فرنٹ سیاسی پارٹیوں اور شہری سماج کی جماعتوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اترپردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ کے پولیس راج کے خلاف اپنی آواز بلند کریں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں