تازہ ترین

پیر، 17 فروری، 2020

محبوبہ مفتی کے نظر بندی کے ایام نماز کی ادائیگی میں گزررہے ہیں

 سری نگر : پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی جن کا اکثر وقت سیاسی سرگرمیوں میں گزرتا تھا اب یہاں مولانا آزاد روڑ پر واقع سرکاری کوارٹر میں ایام نظربندی تلاوت قرآن پاک، نماز پنج گانہ کی  ادائیگی، قطری نشریاتی ادارہ الجزیرہ ٹی وی دیکھنے اور کتابیں پڑھنے میں گزار رہی ہیں۔۶۰؍ سالہ محبوبہ مفتی کو جنہیں ۵؍ اگست۲۰۱۹ء کو حراست میں لیکر چشمہ شاہی کے گیسٹ ہائوس میں نظربند کیا گیا تھا، گزشتہ برس نومبر کے وسط میں مولانا آزاد روڑ پر واقع سرکاری کوارٹر منتقل کیا گیا جہاں ان کیلئے موسم سرما کے پیش نظر خاطر خواہ انتظامات کئے گئے تھے ۔ التجا مفتی نے اپنی والدہ کی نظربندی کے دوران مصروفیات کے بارے میں تفصیلات فراہم کرتے ہوئےخبررساں ایجنسی یو این آئی کو بتایاکہ’’ محبوبہ جی جو ہمیشہ اپنے لوگوں کے بیچ رہنا پسند کرتی تھیں اب اپنی نظربندی کے دوران الجزیرہ ٹی وی دیکھتی ہیں، کتابیں پڑھتی ہیں، قرآن پاک کی تلاوت کرتی ہیں، پانچ وقت کی نماز پابندی سے ادا کرتی ہیں۔

‘‘ واضح رہےکہ التجا مفتی  نے اپنی والدہ کا ٹویٹر ہینڈل متحرک رکھا ہے اور اس ٹویٹر ہینڈل سے اکثر ٹویٹ کرتی رہتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ محبوبہ مفتی وقت گزاری اور اکتاہٹ کو دور کرنے کے لئے عالمی شہرت یافتہ مصنفوں جیسے الف شفق، رضا اصلان، امیتو گھوش اور نیلسن منڈیلا کی کتابیں پڑھتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ محبوبہ جی نے لکھنا بھی شروع کیا تھا لیکن وہ سلسلہ بعد میں بند ہوا۔ تاہم انہوں نے اس سوال کا جواب دینے سے انکار کیا کہ محبوبہ نے کب لکھنا شروع کیا تھا اور کیا کچھ لکھا ہے۔ التجا مفتی نے نظر بندی کے دوران محبوبہ مفتی کو دستیاب سہولیات کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ محبوبہ جی کو ڈش ٹی وی کنکشن کی سہولیت دستیاب ہے۔

 لیکن ٹیلی فون اور انٹرنیٹ کی خدمات دستیاب نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ اپنی والدہ کو لوگوں کے بارے میں فیڈ بیک دیتی رہتی ہیں۔ ان کا کہنا تھاکہ لوگ کس حال میں ہیں میری محبوبہ جی کے ساتھ اس پر بات ہوتی ہے۔ انہیں یہ بات سمجھ آتی ہے کہ حکومت عبداللہ اور مفتی خانوادے کی اہمیت و افادیت ختم کرنا چاہتی ہے، اس کا مطلب ہے کہ حکومت ہم سے گھبرائی ہوئی ہے۔بتا دیں کہ التجا مفتی محبوبہ مفتی پر پی ایس اے کے اطلاق کے بعد سے ان سے ملاقات نہیں کرسکی ہیں۔وہ کہتی ہیںکہ میری والدہ کو ۷؍ ماہ سے نظربند رکھا گیا ہے اور مجھے ان سے ملاقات کا پورا حق ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad