تحریر: فضیل احمد ناصری ابن مولاناجمیل احمد ناصری۔
اتحاد اتحاد کی آوازیں تو ایک عرصےسےاٹھ رہی ہیں -ہرایک کی خواہش ہےکہ اختلافات کی خلیجیں پٹ جائیں اور ہم آہنگی کےسنہرےایام واپس آجائیں-لیکن انتشارکی جڑیں اس قدرگہری اوراتنی محکم ہیں کہ بد تعلقی کا یہ سنگِ گراں ہٹانا محال الوقوع ہوچکاہے-اسلام کو کمزورکرنےکےلیےدشن نےبڑی سازشیں کیں، لیکن عقائدی جھگڑےکی تخم ریزی نے وہ کام کیا، جس کاتصوربھی اعداےاسلام نےنہ کیاہوگا-معاندین دینِ قیم نے امت میں پھوٹ ڈالنےکی غرض سے حبِ مال اورحبِ جاہ کو سب سےبڑےآلےکےطورپراستعمال کیا-یہ دوایسےہتھیارہیں کہ اچھےاچھوں کےقدم پھسلتےنظرآےہیں-حضورعلیہ السلام کےزمانےکےیہودصرف اسی لیےایمان قبول کرنےسےگریزاں تھےکہ اس سےان کی چودھراہٹ ختم ہونےکاڈرتھا-دولت کی ریل پیل بھی ان سےچھٹتی دِکھ رہی تھی-نتیجۃً اسلام کادامن ان سےدورہی رہا-حب مال اورحب جاہ کا یہ جال بہت خطرناک ہے-بڑےبڑےسورمااوراعلی درجےکےدانش وران اس میں برابرپھنستےرہےہیں-آج بھی یہی حربہ سب سےکارگرہے-کسی پارٹی کی ممبری دےکرامت کو مزید ٹکرےکرنےکی کوششیں جاری ہیں اورہرپارٹی کانمائندہ اپنی ہی پارٹی کو ملت اسلامیہ کابہی خواہ سمجھتاہے-نتیجہ سامنےہےکہ پارلیمنٹ میں مسلم ایم پی کی بڑی تعدادکےباوجود سب ایک دوسرے سے کٹے کٹے ہیں۔
ان دونوں بیماریوں نے اسلامی عقائد تک میں خوردبرد پراکسایا-عقائد کااختراع ہوناتھاکہ تہذیب وثقافت سب کارنگ الگ ہوگیا-دوریاں اتنی بڑھیں کہ کوئی مائی کالال انہیں ختم کرنےمیں کامیاب ہی نہ ہوسکا-حالات اس درجہ دگرگوں ہیں کہ ایک فرقہ کےکسی فردپرآفت آتی ہےتودوسرافرقہ بغلیں بجاتااورسیٹیاں مارتانظرآتاہے-کل حزب بمالدیہم فرحون-چوں کہ اختلافات کی یہ دیواریں مذہبی رہ نماؤں کی اٹھائی ہوئی ہیں، اس لیےپہلےہرفرقہ کے رہ نماؤں کا متحد ہوناضروری ہے-یہ رہ نما صف اتحاد قائم کرنےمیں کامیاب ہوجاتےہیں، تویہ امت کےلیےبڑی سوغات ہوگی-ان کی نفرتیں بھی ہم آہنگی میں بدل سکتی ہیں. ورنہ ضرب کی گردان چلتی ہی رہےگی، جس میں زید یعنی اہلِ باطل کی ضاربیت اورعمرویعنی اہلِ حق کی مضروبیت کی خبریں آتی ہی رہیں گی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں