اسلام آباد ۔ پاکستان کے رقبے کے اعتبار سے سب سے بڑے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے نزدیک بم دھماکے میں سات افراد جاں بحق اور اکیس زخمی ہوگئے ہیں۔کوئٹہ کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس عبدالرزاق چیمہ نے ان ہلاکتوں اور زخمیوں کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ بظاہر یہ خود کش حملہ لگتا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق کوئٹہ کی شاہراہ عدالت کے نزدیک واقع پریس کلب کے باہر بم دھماکا اس وقت ہوا جب وہاں ایک مذہبی جماعت کا احتجاجی مظاہرہ جاری تھا۔زخمیوں کو سول اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ دھماکے کی اطلاع ملتے ہیں اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔پولیس کے حوالے سے رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ دھماکے میں متعدد گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے اور سکیورٹی فورسز نے بم دھماکے کی جگہ کا محاصرہ کر لیا ہے۔
واضح رہے کہ حالیہ مہینوں میں بلوچستان کے سب سے بڑے شہر میں دہشت گردی کے واقعاتمیں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ جب کہ تخریب کاری کے واقعات بھی ہو رہے ہیں۔10جنوری کو کوئٹہ میں ایک مسجد میں بم دھماکے میں پولیس کے ایک اعلیٰ اہلکار سمیت 15 افراد جاں بحق اور 19 زخمی ہوگئے تھے۔کوئٹہ کے علاقہ غوث آباد میں واقع مدرسہ دارالعلوم شریعہ میں ڈی ایس پی امان اللہ کو اس وقت نشانہ بنایا گیا تھا جس وہ مسجد میں دیگر لوگوں کے ساتھ نماز مغرب ادا کر رہے تھے۔
اس سے صرف دو روز قبل کوئٹہ شہر کے مرکزی علاقے میکانگی روڈ پر ایک بم دھماکے میں دو افراد ہلاک اور 18 زخمی ہوگئے تھے۔
اس دھماکے کی ذمے داری جماعت الاحرار نے قبول کر لی تھی۔قبل ازیں گذشتہ سال نومبر میں کوئٹہ کے علاقے کچلاک میں ایک بم دھماکے میں فرنٹیئر کور کے دو اہلکار شہید اور پانچ زخمی ہوگئے تھے۔یہ بم سڑک کے کنارے نصب تھا اور اس سے ایف سی کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا تھا۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے ان پٹ کے ساتھ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں