تازہ ترین

ہفتہ، 4 جنوری، 2020

وقت ہے اب بھی سنبھل جا، مان لے جمہوریت٭ ناہی کوئی شہر ہوگا، نہ کسی کی شہریت

 مشؔارب اعظمی

کیوں چمن میں شور برپا، ہو رہا ہے ہر طرف
تتلیوں پر آج پہرہ، کیوں لگا ہے ہر طرف

کیوں فضا میں ہے یہاں، چھائی ہوئی خاموشیاں
بولنے پر کیوں ہے آخر، اس قدر پابندیاں

ظلم جو ناحق بدن پر، سہ رہا ہے کون ہے
یہ زمیں پر خون جس کا، بہ رہا ہے کون ہے

کیوں گناہوں کا ازالہ، پیار سے کرتے نہیں
فکر ہی کوئی نہیں ہے، یاکہ تم ڈرتے نہیں

پوچھ میں تم سے رہا ہوں، بولتے کیوں تم نہیں
حق و باطل کی سدا کو، تولتے کیوں تم نہیں 

یہ تمہاری ہے سراسر، بھول ایک جیسا رہے
تم چمن میں چاہتے ہو، پھول ایک جیسا رہے

فلسفہ ہے کہ چمن کو، شاد کر ڈالو گے تم
گر یہی عالم رہا، برباد کر ڈالو گے تم

آبرو گلشن کی ہم، کھونے نہیں دیں گے کبھی
جیتے جی ایسا غضب، ہونے نہیں دیں گے کبھی

وقت ہے اب بھی سنبھل جا، مان لے جمہوریت 
ناہی کوئی شہر ہوگا، نہ کسی کی شہریت 

اس چمن میں پھول اک جیسا، کبھی ہوگا نہیں
ہند کی مٹی ہے صاحب، آپ کا چولا نہیں 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad