تازہ ترین

ہفتہ، 4 جنوری، 2020

ہم جسے محمد شفیق،کٹیہار کہتے ہیں


تحریر.... کلیم اخترشفیق


اس سرد موسم میں جسمانی طور پر نحیف، اپنے جسم پر جیکیٹ اور سر پر اونی ٹوپی پہنے اس شخص کو دیکھتے ہی ایسا لگ رہا تھا کہ دسمبر کے مہینے کی ٹھنڈ اس شخص کو لگی ہوئی ہے لیکن اس کے بعد بھی چہرے پر مسکان ایک دوسرے سے ملتے ہی ایسا لگ رہا تھا بہت پہلے سے ہی اس سے تعارف ہوچکا ہوا ہو اب اسے یہ سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ آنے والے مہمانوں کو کیسے اور کہاں بیٹھایا جائے اس کا کیسے اور کس طرح استقبال کیا جائے۔

*جی ہاں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!*
میں اس شخص کی بات کررہا ہوں جس کو دنیا *محمد شفیق، کٹیہار* کے نام سے جانتی ہے.

*لوگ اُسے کیوں جانتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔؟*

یہ وہی شخص ہے جب این آئی او ایس کا فارم بھرا جارہا تھا اور پورے ہندوستان کے مختلف صوبے کے اساتذہ اردو کے لئے پریشان تھے اس وقت شفیق نے این ائی او ایس کے نام مکتوبات جاری کرکے این ائی او ایس کے سائٹ پر اردو کو جاری کرواکر بہت ہی بڑا کام کیا جو بلاشبہ ایک تاریخی قدم تھا ۔
*جی ہاں۔۔۔۔۔!*
یہ وہی شفیق ہے جس نے اپنے کچھ ساتھیوں سے این آئی او ایس کے امتحان کے لئے کتابیں لکھنے کو کہا اور اسی کتاب سے اردو اساتذہ نے استفاده کیا اور بہترین نمبرات سے کامیاب ہوگئے اور وہ درس و تدریس کا کام بحسن خوبی انجام دے رہا ہے 
*جی ہاں۔۔۔۔۔۔!*
یہ وہی شخص ہے جس نے گزشتہ 25 دسمبر 2019 کو پٹنہ میں ایک ایسی جگہ مدعو کیا ب جہاں اردو سے دلچسپی رکھنے والے افراد اپنے لئے بیٹھنا، اس ہال میں ایک دوسرے سے تعارف کراکر چلا جانا ہی فخر سمجھتے ہیں اس ہال میں پورے بہار کے معتبر اردو اساتذہ کو ایک ساتھ جمع کرکے ایک دوسرے سے تعارف کا موقع فراہم کیا۔
*جی ہاں۔۔۔۔۔۔۔!*
یہ وہی شخص ہے جس نے ہم کو اور آپ کو "بہار اردو اکادمی پٹنہ" میں ملاقات کراکر ایک دوسرے سے روبرو ہونے کا حسین موقع عنایت کیا  اور اسی تاریخی ہال میں یک روزہ صوبائی کنونشن کا انعقاد کیا جس میں بہار کے مختلف اضلاع کے اردو اساتذہ شریک ہوئے اور سبھوں نے باری باری سے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا اس صوبائی کنونشن میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے اردو ڈائریکٹوریٹ کے ڈائریکٹر اردو کے مخلص دوست جناب امتیاز احمد کریمی صاحب، نوجوان نسل کے منفرد لب و لہجہ کے شاعر و ادیب پروفیسر کامران غنی صبا پٹنہ اور مہا سنھگ گوٹ گپ کے اعزازی صدر رام بلی پرساد کے علاوہ ادباء،شعراء اور سینکڑوں تعداد میں اردو اساتذہ نے شریک ہوکر اس تاریخی کنونشن کو کامیاب بنانے کے لیے اپنی موجودگی درج کرائ ہم اس کے لئے بہار کے ان تمام اساتذہء کرام کو دل کی عمیق گہرائیوں سے مبارک باد پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے اس سرد موسم میں بھی اُردو اکادمی میں شریک ہوکر اتحاد و اتفاق کا ثبوت پیش کیا۔ 

*پھر بھی المیہ یہ ہے کہ  سوشل میڈیا میں چند ایسے افراد بھی موجود ہیں جنہیں کو  ڈاکٹروں کی ٹیم نے شاید  لحاف سے نکلنے سے منع کیا ہے وہ ان دنوں خوب لکھ رہے ایسا نہیں، ایسا کرنا چاہیئے تھا، ان دنوں ملک کے حالات اچھے نہیں ہیں اس طرح کا سمینار کرانا ہی نہیں چاہئے وغیرہ وغیرہ-*
*سنئے صاحب۔۔۔۔۔۔!*
 *میں وہاں تھا دیکھا، بہت کچھ دیکھا اور اس طرح دیکھا کہ شاید آپ کی نظریں وہ دیکھ بھی نہیں سکتیں جس کو میں نے دیکھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!*
جی ہاں۔۔۔۔۔! ایک وہ شخص جس ہم اور آپ *شفیق کے نام سے جانتے ہیں آپ کو یہ جان کر سخت حیرت ہوگی کہ میری نگاہیں دیکھ رہی تھیں اکیلا وہ شخص کبھی پروگرام کی ریکارڈنگ کر رہا تھ تو کبھی اسٹیج پر بیٹھے مہمانوں کو پانی دے رہا تھا تو کبھی آنے جانے والے مہمانوں پر خاص نظر رکھے ہوا تھ کہ  آرہا ہے کون جارہا ہے ساتھ  ہی کس نے کھانا کھایا اور کس نے نہیں مزید جو بات  مجھے نہیں کہنی چاہئے جان ہی لیں لیں شفیق صاحب نے مختلف اضلاع سے آئے اردو اساتذہ کے لئے پٹنہ کے مشہور "کنگ بریانی " سے بریانی منگوایا تھا جسے ہال میں موجود سبھی لوگوں نے تناول بھی فرمایا*

عرض یہ کررہا تھا کہ *محمد شفیق جو بہار اسٹیٹ اردو ٹیچرس ایسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری ہیں* موصوف بڑی محنت و مشقت کررہے تھے ایسا نہیں ہے کہ ان کے پاس احباب نہیں تھے بہت تھے اور سبھی کررہے تھے کوئی بینچ تیار کررہا تھا، کوئی کھانا کھلا رہا تھا، کوئی ممبر سازی مہم چلا کر اردو اساتذہ کو بیدار کررہا تھا وہ تمام لوگ جو اس کے عہدیداران ہیں اور جو نہیں ہیں سبھی افراد کچھ نہ کچھ کررہے تھے اسی کو کہتے ہیں خلوص نیت سے کسی کام کو پاء تکمیل تک پہنچا کر سانس لینا۔

اخیر میں دیکھا کہ شفیق صاحب اردو اکادمی کے باہر والے ٹیبل پر ہی کھڑے کھڑے نیوز تیار کرنا شروع کردیئے حالانکہ کہ ایسا نہیں ہے کہ ان کے پاس لکھنے والے لوگ نہیں تھے بہت تھے لیکن کس کو کیا کیا کہیں۔۔۔۔۔!*
*نیوز جب تیار ہوگئی اور سب لوگ جب ادھر ادھر جانے لگے تو ان کو دیکھا کہ بربانی والا بیگ اٹھاکر یہ کہتے ہوئے جانے کی اجازت دوستوں سے مانگنے لگے کہ بریانی والا کا بیگ رکھ لیا تھا اس کو دینا بھی ہے، چلتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔!*
*اللہ حافظ۔۔۔۔۔*

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad