تازہ ترین

جمعرات، 2 جنوری، 2020

جمہوریت کا لفظ آرایس ایس کے نظریاتی لغت میں ایک گالی کی طرح ہے:ہاشمی

جمہوریت کا لفظ آرایس ایس کے نظریاتی لغت میں ایک گالی کی طرح ہے:ہاشمی


مین پوری:(حافظ محمد ذاکر)یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ملک کا اقتداراس وقت ان لوگوں کے ہاتھوں میں ہے جو آر ایس،ایس، کے نظریات سے متاثر ہیں،آر ایس،ایس، کا نظریہ کبھی سیکو لر مزاج رہا ہی نہیں،جمہوری لفظ ان کی لغت میں پایا ہی نہیں جاتا،آر،ایس،ایس،وہ تنظیم ہے جس کو ملک سے محبت نہیں بلکہ اقتدار حاصل کرنا ہی اس کی سب سے بڑی خواہش ہے،اگر ملک سے محبت ہوتی توملک کی آزادی کی خوشی میں اپنے فکرونظریات کی تبلیغ کرنے والے ادارے پر وہ ملک کا ترنگا جھنڈا ضرورلہراتی،ان باتوں کا اظہار خیال مین پوری کے معروف ایڈووکیٹ  اے ایچ،ہاشمی نے کیا مانہو نیں کہا یہ ہندوستان کی آزادی چاہتے ہی نہیں تھے،اگر چاہتے بھی تھے تو صرف یہ کہ آزادی کے بعدملک کی باگ ڈور ان کو حاصل ہو جاتی،اور یہ وہی کرتے جو انگریزوں اور مغل بادشاہوں کے اقتدار سے قبل کیا کرتے تھے،جیسے اپنے صحیفہ(منو اسمرتی)کے مطابق ہندوستان کی ان پڑھ عوام کو تین حصوں میں تقسیم کرتے،ایک دلت طبقہ جسے تعلیم حاصل کر نے کا کوئی حق نہیں تھا،وغیرہ وغیرہ،،،آزادی کے بعد جب ملک کا قانون جمہوری اصولوں کو سامنے رکھ کر بنایا گیا جس میں تمام قوموں کوہر طرح کی آزادی دی گئی،چاہیں اس کاتعلق تعلیم سے،تجارت سے ہو،یا مذہبی امور سے ہو،رہن سہن سے ہو، بس یہی بات ان آر،ایس، ایس، والوں کو ابھی تک ہضم نہیں ہو رہی ہے، 

عبد القیوم انصاری نے کہا کہ ہمارا بھارت سب سے پیارا ملک ہے،الگ الگ تہذیب اور ثقافتیں،مختلف قسم کی زبانیں،الگ
الگ مذہب کے مانے والے لوگ یہاں رہتے ہیں،کسی کو کسی سے کوئی گریز نہیں، مگر جب سے ملک پر مخصوص نظریات کے لوگوں کا ملک کے اقتدار پر قبضہ ہوا ہے،ملک میں تفریقات کی ایک آگ سی سلگادی گئی ہے،کسی کو مندر،مسجد،کسی کو گردوارے،گرجا گھر،کھٹکنے لگے ہیں،اب روزی روٹی،ملازمت،ملک کی ترقی،اس کی معشیت اور اقتصادی حالت زار پر کوئی گفتگو نہیں کرتا،بر سر اقتدار حکومت کی یہی پالیسی ہے کہ ملک کا حال کچھ بھی ہو،مگر میرے نظریات کوتقویت ملنا چاہئے،یہی وجہ ہے کہ ملک میں اتنی زیادہ بے روزگاری ہے کہ کل جب تم اور تمہارے بچے بھونک کی شدت سے تڑپیں گے،، تو پھر پیٹ کی آگ بچھا نے کے لئے ہمارے کہے مطابق میرے نظریہ کو تسلیم کرنا ہی پڑیگا،اور اسی نظریہ کے تحت ہم آپ کو غلامی کی طرف لے جائیں گے،

سشیل کمار امبیڈکر وادی نے  کہا کہ ملک کی حالت زار کی ذمہ دارکانگریس پارٹی بھی ہے،جس نے تقسیم ہند اور
اقتدارحاصل کر نے کے بعد ان لوگوں پر نکیل نہیں کسی جو آزادی کی جنگ میں ملک کے خلاف انگریزوں کے شانہ بشانہ کھڑے تھے،جنہو نے گاندھی جیسے لیڈر کا قتل کیا تھا،جنہونے اپنی جان بخشی کے لئے انگریزوں سے معافی طلب کی تھی،جو پاکستان اور ہندوستان کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنا چاہتے تھے،آزادی کے بعد پھررفتہ رفتہ کانگریس پارٹی اقتدار کے نشہ میں وہ سب کچھ بھول گئی جو اس کو یاد رکھنا تھا،

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad