تازہ ترین

بدھ، 1 جنوری، 2020

آج دہلی میں ”عالمی اسلامی کنونشن“


 آج دہلی میں ”عالمی اسلامی کنونشن“

نئی دہلی، (پریس ریلیز)ملک کے موجودہ حالات، شہریت ترمیمی قانون،این آر سی،فلسطین کے حالات،ایران کی صورت حال سمیت عالم اسلام کے حالات پر غور و خوض کے لئے آل انڈیا تنظیم علمائے حق نئی دہلی کے زیر اہتمام آج ہی 2/جنوری کوغالب اکیڈمی میں ایک عالمی اسلامی کنونشن کا انعقاد کیا جارہا ہے جس میں دارالعلوم وقف دیوبند کے شیخ الحدیث حضرت مولانا سید احمد خضر شاہ مسعودی،آل انڈیا ملی کونسل کے صدر مولانا عبداللہ مغیثی،جامعہ مظاہر علوم وقف کے ناظم مولانا محمد سعیدی،آل انڈیا امور مساجد کے صدر مولانا عبداللہ طارق،ایران،پاکستان،قطر،ترکی اور فلسطین کے سفیران محترم ان کے علاوہ ممبران پارلیمنٹ واسمبلی سرکردہ دانشوران قوم وملت، ہند اور بیرون ہند کے معروف علماء اورممتاز صحافیوں کی شرکت متوقع ہے۔

تنظیم کے قومی صدر مولانا محمداعجاز عرفی قاسمی کی جاری کردہ ریلیز کے مطابق فرقہ واریت اور دہشت گردی سے آج نہ صرف پوری اسلامی عالمی برادری کے امن و امان کو پامال کیا جارہا ہے، بلکہ ملک میں بڑھتی ہوئی نفرت، فرقہ واریت اور مذہبی رسہ کشی سے وطن عزیزکی سالمیت اور اتحاد ویکجہتی کوبھی شدید خطرات لاحق ہیں، عالم عرب و عالم اسلام میں انارکی اور افراتفری کا ماحول ہے،عالمی طاقتوں کی ریشہ دوانیوں کے سبب عراق و افغانستان تباہ و برباد ہوچکے ہیں اور فلسطینی آہ و فغاں پر مجبور ہیں۔ ایسی صورت حال میں ہم تمام ہندوستانیوں کو متحد ہوکر قیام امن،دستور کی حفاظت اور اتحادو یکجہتی کے لئے ایک مستحکم لائحہ عمل تیار کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

انھوں نے کہا کہ اس موقع پر آٹھ سو صفحات پر مشتمل ”ف کران ق  لاب“ نئی دہلی کے ضخیم خصوصی شمارہ’فقیہ الاسلام نمبر ؒ‘کا اجرا بھی علما اور ارباب دانش کے ہاتھوں عمل میں آئے گا۔یہ شمارہ مشہور اسلامی مفکراور فقیہ الاسلام حضرت مولانامفتی مظفر حسین مظاہریؒ سابق ناظم اعلیٰ جامعہ مظاہر علوم سہارنپور کی حیات وخدمات اوران کے افکار ومعارف سے مزین ہے۔ملک کے مؤقر اصحاب قلم نے ان کی جدو جہد سے بھرپور حیات مبارکہ کے مختلف پہلو پر ملک و بیرون ملک کے نامور اہل قلم نے تحریریں سپرد قلم کی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ اس تاریخی موقع پر سماجی، سیاسی، اور تعلیمی میدان میں نمایاں کام کرنے والے ملک کے چنیدہ اشخاص کو ان کے کارناموں کا اعتراف کرتے ہوئے ایوارڈ اور توصیفی اسناد سے بھی سر فراز کیا جائے گا، تا کہ یہ اعزاز و اعتراف انھیں زندگی میں مزید کچھ کرنے کا حوصلہ دیتا رہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad