تازہ ترین

جمعرات، 14 دسمبر، 2017

گجرات انتخاب میں انتخاب مسلمانوں کو کیوں نظر انداز کیا گیا؟


گجرات انتخاب میں انتخاب مسلمانوں کو کیوں نظر انداز کیا گیا؟
Related image
تحریر: ذاکر حسین ، کنوینر مشن بائیکاٹ مہم (الفلاح فرنٹ)
مکرمی !گجرات اسمبلی انتخابات میں سرگرم راشٹریہ علما ء کونسل کے قومی صدر مولانا عامر رشادی مدنی نے گجرات میں گزشتہ دنوں سوال پوچھا تھا کہ گجر ات اسمبلی انتخابات میں مسلمانوں کوئی لیڈر یا سیاسی جماعت مسلمانوں کے تعلق سے بات کیوں نہیں کرتی ؟ مولانا موصوٖ ف کا سوال بالکل جائز اور صحیح ہے ، ہم اس کی پوری تائید کرتے ہیں ۔ یہ صرف مولانا عامر رشادی کا سوال نہیں بلکہ پورے ملک کے مسلمانوں کا سوال ہے ۔ جی ہاں راقم سطور بھی کانگریس اور دیگر سیاسی جماعتوں اور لیڈران سے پوچھنا چاہتا ہیکہ گجرات اسمبلی انتخابات میں مسلمانوں کے تعلق سے گفتگو کیوں نہیں ہو رہی ہے ؟ راہل گاندھی کیوں خاموش ہیں سیاست کی وادیوں میں مسلمانوں کے نام پر کیوں سناٹا پسرا ہے ۔ اگر اس بات پر غور کیا جائے تو سیدھا سا جوا ب یہ ملتاہیکہ مسلمانوں کی اپنی سیاسی حیثیت نہ ہونے کے سبب ایسا ہو رہاہے ۔ اسلئے مسلمانوں کو اپنی قیادت کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے ۔اگرجائزہ لیا جائے تو ملک کے مسلمانوں کی حالات ناگفتہ بہ ہے اور قوم کے ہر فرد کو قوم کو تباہی کے دلدل سے نکالنے کی کوششیں کرنی چاہئے ۔وطن عزیزمیں ملک کے مسلمانوں کی زبوں حالی اور پسماندگی کی وجوہات پر ملک کے سیاسی اور سماجی گلیاروں میں اکثر بحث ہوتی رہتی ہے ۔لیکن تمام بحث مباحثے کے بعد بھی ایک طویل مدت سے ملک کے مسلمان پسماندگی کے دلدل میں غوطے لگا رہے ہیں۔ ملک کے بیشتر مسلم اکثریتی اور اقلیتی علاقے ایک طویل مدت سے اپنی بدحالی پر آنسوبہا رہے ہیں اوران کا کوئی پُرسان حال نہیں ہے ۔ اگر ملک کے مسلمانوں کی زبوں حالی اور پسماندگی کی چہار دیواری میں قید ہونے کی وجوہات پر غور کریں تو اس کی سب سے بڑی وجہ ملک کے مسلمانوں کا ملک کی نام نہاد سیکولر جماعتوں پر اندھا اعتماد اوربغیر شرائط ان کی حمایت ہے ۔ ملک کے اقتدار پر ایک طویل عرصہ تک نام نہاد سیکولر جماعتیں برسرِ اقتدار رہیں ، لیکن مسلمانوں کے حالا ت بجائے سدھرنے کے دن بدن بگڑتے گئے اور اب حالات یہ ہیں ملک کے مسلمانوں کو روزی روٹی تو دور اپنے تحٖفظ کو لیکر ہمہ وقت فکر مندی میں مبتلا رہنا پڑتا ہے ۔آج کل ایک نئی بلا’بھیڑ قتل ‘ نے مسلمانوں کی زندگی کو اجیرن بنا دیا ہے ۔ اب تو حالات یہ ہیں کہ مسلم خاندان اپنے گھروں کے افراد کو گھر سے باہر بھیجتے ہوئے بھی ڈرنے لگا ہے ۔ تمام وجوہات اور ایشوز کے پسِ پردہ ایک سوال جو ہر وقت ملک کے مسلمانوں اور انصاف پسند طبقوں کے ذہن میں کلبلا رہاہے کہ’ بھیڑ قتل ‘کے خلاف ابھی تک مرکزی حکومت اور اپوزیشن جماعتیں اتنا نرم رویہ کیوں اپنائے ہوئے ہیں۔ ہمیں پتہ ہیک’بھیڑ قتل ‘ ایک منظم سازش کا حصہ ہے اور ملک کے ہر بالغ نظر کو اس بات کا علم ہیکہ’ بھیڑ قتل‘ میں پولس انتظامیہ آئین کی آئی پی سی کی دفعہ 302 کے تحت مقدمہ درج کرنے سے قاصر رہتی ہے ۔ ۔اسلئے صرف ایک شخص نہیں بلکہ پوری بھیڑ مسلمانوں کو قتل کر رہی ہے ۔ ہمارا مرکزی حکومت اور اپوزیشن جماعتوں سے مطالبہ ہیکہ ’بھیڑ قتل کے خلاف پارلیمنٹ سے ایک بل پاس کیا جائے اور سخت قانون بنا کر’ بھیڑ قتل‘ کی منظم سازش میں ملوث افرادکے خلاف ٹھوس اور سخت کاروائی کی جائے ۔دوسرا اور اہم سوال ملک کی تاریخ کے صفحات مسلمانوں کے لہو سے رنگین ہیں ۔پہلے بھی مسلمانوں پر بے تحاشہ مظالم ہوئے ہیں اور اب بھی ہو رہے ہیں لیکن اس ملک کی حکومتیں اور سیاسی جماعتوں نے مسلمانوں پر ہو رہے ظلم کے خلاف کیوں کبھی کوئی ٹھوس اقدام نہیں اٹھائے ؟چلئے اس سوال کے پیچھے ایک جواز بنتا ہیکہ ملک کی حکومتوں اور سیاسی جماعتوں نے اس لئے مسلمانوں پر ہورہے ظلم کے خلاف ٹھوس اقدام نہیں کئے کیونکہ وہ سب متعصب نظریے کے حامل تھے ۔ لیکن ان حکومتوں اور جماعتوں میں موجود مسلم رہنما اس وقت یا پھر ابھی ملک کے مسلمانوں کیلئے عملی طور پر کیوں نہیں کچھ کر رہے ہیں ۔ان سب باتوں اور تبصرے کے بعد ہم سب کے ذہن میں ایک ہی بات آتی ہیکہ جب تک ملک کے مسلم سیاسی اور ملی رہنما متحد ہو کر خلوصِ دل سے مسلمانوں کے مسائل کیلئے اٹھ کھڑے نہیں ہوتے تب تک اس ملک میں مسلمانوں کا کچھ نہیں ہونے والا ہے ۔آیئے ہم سب ان نام نہاد سیکولر جماعتوں اور لیڈران سے امید رکھنے کے بجائے اب ملک کے مسلم رہنما ؤں کو متحد کرنے کی جانب اپنے قدم بڑھائیں۔گجرات میں مسلمانوں کی آبادی تقریباً10فیصد ہے لیکن پھر بھی مسلمان انتخابی تقریروں سے غائب رہے ،جو کہ افسوسناک ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad