تازہ ترین

جمعرات، 14 دسمبر، 2017

ملک میں رہنے والے نفرت کے قبول کرنے کوبالکل بھی تیار نہیں ہیں: مولانا اسامہ قاسمی


ملک میں رہنے والے نفرت کے قبول کرنے کوبالکل بھی تیار نہیں ہیں: مولانا اسامہ قاسمی

یہ شہر ہم سب کا ہے ، یہاں کی سبھی چیزیں ہمارے لئے یادگار ہیں اور بطور افسر ہم آپ لوگوں کے خادم ہیں: ضلع مجسٹریٹ

جلوس محمدیؐ کو وامن وشائستگی کے ساتھ نکالنے کے لئے شہری جمعیۃ علماء کی ٹیم نے ضلع مجسٹریٹ، پولیس کپتان سمیت دیگر انتظامیہ کے افسران کو استقبالیہ دیا۔

کانپور۔(یو این اے نیوز 14 دسمبر 2017) 12ربیع الاول کے موقع پر شہر کانپور سے اٹھایا جانے والے جلوس محمدیﷺ اپنے 105 سال پورے کرلئے، اس جلوس کی ایک خاص تاریخ ہے جو تحریک آزادی سے جڑی ہوئی ہے۔ جلوس نے اپنے پیغام اتحاد ویکجہتی کی بدولت کانپور کو بھی ایک تاریخی شہر بنادیاہے کہ پوری ایک صدی میں جلوسِ محمدیؐ میں کبھی بھی فرقہ پرستی کی ہوا پھیل نہیں سکی اورشہر میں لاثانی اتحاد ویکجہتی کے جذبہ کو فروغ دیتے ہوئے ایک سو پانچ سال مکمل کرلئے ۔ 1913میں نکالے جانے والے اس جلوس کا پیغام بھی انسانیت اوراتحاد ویکجہتی کا فروغ اور پاکیزگی اورطہارت کا نمونہ نیز اسلامی تہذیب اورشائستگی کا آئینہ دار ہے۔جلوس محمدیؐ کو وامن وشائستگی کے ساتھ نکالنے کے لئے شہری جمعیۃ علماء کی ٹیم نے ضلع مجسٹریٹ، پولیس کپتان، ایس پی سٹی، سی او، تھانہ انچارج و دیگر انتظامیہ کے لوگوں کو بلا کر استقبالیہ دیا اورسرٹیفکیٹ دے کر ان کا اعزاز کیا۔ 

پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے قائم مقام قاضی شہر کانپور مولانا محمد متین الحق اسامہ قاسمی صدر جمعیۃ علماء اتر پردیش نے جلوس محمدیؐ کے انتظام کی دیکھ ریکھ میں شامل ضلع انتظامیہ کے افسران و کارکنان، سیول ڈیفنس اور شہری جمعیۃکی ٹیم کی تعریف کرتے ہوئے بتایا کہ جمعیۃ علماء شہر کانپور کے زیراہتمام وزیرقیادت ہر سال اُٹھایا جانے والا یہ ایشیا کا سب سے بڑا جلوس تحریک جنگ آزادی سے جڑا ہوا ہے اورتحریک جنگ آزادی اور قومی یکجہتی کی علامت مانا جاتا ہے اس کا شاندار ماضی اورسنہری تاریخ ہے۔ 

مولانا نے کہا کہ یہ جلوس تقریباً 70سالوں سے شہری جمعیۃ علماء اٹھا رہی ہے۔جمعیۃ علماء ہند اس تنظیم کانام ہے جس نے ملک کی آزادی میں قائدانہ رول اداکیا ہے، علماء کرام اور مسلمانوں کی برادران وطن کے ساتھ ملک کو آزاد کرانے کی ایک لمبی داستان ہے ، شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندی جو جمعیۃ علماء ہند کے بانی ہیں ،یہ دار العلوم دیوبند کے اولین شاگرد اور حضرت مولانا قاسم نانوتوی ؒ کی فکر کے امین تھے ،1915میں ایک تحریک چلائی گئی جس کو تحریک ریشمی رومال کے نام سے چلایا گیا، شیخ الہند ؒ کی یاد میں اس تحریک کے نام پر ہمارے ملک میں ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا گیا۔ انہوں نے ملک کو آزاد کرانے کیلئے ایک بڑا پروگرام بنایا تھا اس وقت پہلی جنگ عظیم چل رہی تھی ،ایک طرف انگلینڈ اور اس کے اتحادی تھی اور ایک طرف جرمن اور اس کے اتحادی تھے ، ترکی جرمن کے ساتھ تھا ۔ حضرت شیخ الہند ؒ نے ملک کو آزاد کرانے کیلئے انگریزوں کے خلاف جو جرمن محاذ تھا اس سے مدد مانگی اور سب سے پہلے جلا وطن حکومت قائم کی، اور اس کا ہیڈ کواٹر افغانستان کو بنایا تاکہ وہ دنیا کے ممالک سے رابطہ قائم کر سکے،اس جلا وطن حکومت کا صدر راجند ر پرتاپ سنگھ اور وزیر اعظم مولانا ڈاکٹر برکت اللہ بھوپالی کو بنایا۔ ڈاکٹر راجندر پرتاپ سنگھ کو صدر بنا کر انہوں نے یہ رخ دیا تھا کہ ہمارا ملک آپسی اتحاد کے ساتھ آگے بڑھے گااور اسی میں اس کی کامیابی ہے ۔

مولانا نے بتلایا کہ حضرت شیخ الہندؒ نے 1919ء میں جمعیۃ علماء ہند کی بنیا درکھی جس کی شہری یونٹ کانپور میں بھی ہے۔ اس تنظیم نے جنگ آزادی میں بھرپور حصہ لیا ،بلکہ ایک دور وہ بھی آیا کہ انگریزوں نے ایک پاسہ پھینکا وہ یہ کہ تم نے سو ڈیڑھ سو سال بہت لڑائی لڑ لی ،ہم تم کو اندرونی آزادی دئے دیتے ہیں، خارجی اور بیرونی امور میں حکومت ہمارے ہاتھ میں رہے گی۔ ان کی اس سازش کا شکار بہت سے ہندوستانی بھی ہو گئے، یہاں تک کہ کانگریس بھی اس مسئلہ میں دو حصوں میں تقسیم ہو گئی، ایک طبقہ نے یہ کہا اتنی لمبی محنت کے بعد جو مل رہا ہے وہی بہترہے، لیکن جب جمعیۃ علماء کے اکابرین کو پتہ چلا کہ کانگریس میں کچھ لوگ ڈھیلے پڑرہے ہیں ،کنفیوز ہو رہے ہیں اور اس کو قبول کرنے کو تیار ہیں تو جمعیۃ علماء نے فوراً اپنی ورکنگ کمیٹی بلائی اور تجویز پاس کر دی کہ ہمیں مکمل آزادی چاہئے ،آدھی آزادی قطعی قبول نہیں۔

مولانا نے فرمایا کہ ملک کے ڈی این اے میں اصلاً محبت ہے، لہٰذا اگر اس میں نفرت کا خون ڈالا جائے گا تو یہ ری ایکشن کر جائے گا، یہ ملک اور ملک میں رہنے والے نفرت کے قبول کرنے کوبالکل بھی تیار نہیں ہیں۔

اس موقعہ پر ضلع مجسٹریٹ سریندر سنگھ نے جلوس محمدی ؐ کے پر امن طور پر نکالے جانے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہر کو پر امن رکھنے میں سب سے اہم رول ہمارے حولداروں اورماتحتوں اور یہاں کے لوگوں کا ہے ، ہمارے پاس دو طرح کے لوگ ہوتے ہیں ، ایک تنخواہ لے کر کام کرنے والے پولیس و انتظامیہ کے لوگ، دوسرے سیول ڈیفنس کے لوگ جو والنٹری طور پر اپنی خدمات شہر کو دیتے ہیں، جلوس کو کامیاب بنانے میں جمعیۃ علماء شہر کانپور کی ٹیم ، سیول ڈیفنس اور پولیس و دیگر انتظامیہ کے لوگ جنہوں نے اس میں محنت کی ہے سبھی قابل مبارکباد ہیں۔ ضلع ادھیکاری نے موجود لوگوں سے کہا کہ یہ شہر ہم سب کا ہے ، یہاں کی سبھی چیزیں ہمارے لئے یادگار ہیں اور بطور افسر ہم آپ لوگوں کے خادم ہیں، کچھ مٹھی بھر لوگ جو نفرت کو بڑھاوا دینا چاہتے ہیں، جب تک ہم اور ایس ایس پی اکھلیش کمار یہاں موجود ہیں ، کسی بھی طرح سے بدعنوانی اور نفرت کو بڑھا وا نہیں مل سکتا ۔

پروگرام کی نظامت سکریٹری زبیر احمد فاروقی نے کیا، شہر ی صدر ڈاکٹر حلیم اللہ خاں نے شہری جمعیۃ علماء کی جانب سے آئے تمام محکموں کے انتظامی افسران و سیول ڈیفنس کا شکریہ ادا کیا۔

اس موقعہ پرمحمود عالم قریشی ،مولانا نور الدین احمد قاسمی، زبیر احمد فاروقی، مولانا انیس خاں قاسمی،مولانا اکرم جامعی، مولانا فرید الدین قاسمی،مولانا انیس الرحمان قاسمی ،مولانا انعام اللہ قاسمی ، قاری انیس احمد صابری،قاری عبد المعید چودھری، مفتی اظہار مکرم قاسمی ،حامد علی انصاری، شارق نواب ، صادق امین،امین الحق عبد اللہ کے علاوہ بڑی تعداد میں اراکین و عہدیداران جمعیۃ و ضلع انتظامیہ کے لوگ موجود تھے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad