تازہ ترین

منگل، 12 دسمبر، 2017

ملک کی سالمیت کے لئے وزیراعظم نریندر مودی کو سنگھی ذہنیت سے آزاد ہونا ہوگا


ملک کی سالمیت کے لئے وزیراعظم نریندر مودی کو سنگھی ذہنیت سے آزاد ہونا ہوگا

تحریر اسماعیل عمران جون پور ی
پچھلے دنوں راجھستان کے راج سمند میں ایک مزدور مسلم بھائی کو ایک آدم خور شخص نے جس درندگی کے ساتھ تلوار کےذریعے مار مار کر زندہ جلا کر جان سے مارڈالا جس سے سنگھی دہشت گردی کا اصلی چہرہ دنیا کے سامنے ایک بار پھر بےنقاب ہوا ،سنگھی دہشت گردی کا معاملہ ملک عزیز میں پہلی بار سامنے نہی آیا ہے بلکہ سیکڑوں واقعات ملک کی اقلیت میں بسنے والی قوموں کے ساتھ آئے دن کسی نہ کسی قومی ومذہبی معاملات کو لیکر 1925سے ہوتا چلاآرہاہے ۔یعنی جس دن سے سنگھی دہشت گردی کی بنیاد پڑی تھی اسی دن سے لیکر اب تک ملک میں سنگھی دہشت گرد تنظیم اپنی درندگی وبربریت کا شکار اقلیتی گروہ کے لوگ کو بناتا رہا ہے لیکن 6دسمبر 2017کوراجستھان کے راج سمنڈ گاؤں میں لوجہاد کےنام پر ایک سنگھی دہشت گرد سمبھو لال ٹیگرنے جس طرح سے ایک مسلم مزدور کو بہت ہی بے دردی و درندگی کے ساتھ پہلے قتل کرتاہے پھر اسکے تڑپتے ہوئے بدن پر پٹرول ڈال کر آگ لگا دیتا ہے،قاتل نے خود لائیو مڈر ویڈیو کے ساتھ ایک کے بعد ایک سات ویڈیوز کو شوشل میڈیا پر اپلوڈ کیا اور کھلے عام ملک کے قانون عدالت پولیس محکمہ وغیرہ کی دھجیاں اڑاتے ہوئے نوجوان نسل کو مسلمانوں کے خلاف اسی طرح کی درندگی کرنے کےلئے بھڑکاتا ہوا دیکھا گیا جس سے انسانی روحیں کانپ اٹھیں ۔ جسکے فورا بعد وہاں کی پولیس حرکت میں آئی پولیس نے فورا سنگھی ذہنیت کو بڑھاوا دینے والے قاتل کو حراست میں لیکر جیل بھیج دیا۔
یہاں پر یہ سوال پیداہوتاہے کیا اب اسکے جیل بھیج دینے سے ملک میں اسطرح کے دردناک وارداتوں کو انجام دینے والے گرہوں پر حکومت کی طرف سے لگام لگائی جاسکتی ہے ؟ کیا قاتل کے اقبال جرم کے بعد مقتول افراضل کو عدالت انصاف دے پائیگی ؟کیا قاتل کے حراست کے بعد حکومت سنگھی ذہنیت کو بڑھاوا دینے والی تنظیموں پر پابندی لگائے گی ؟کیا قاتل کے حراست کے بعد حکومت اہل مقتول کو سیکورٹی دے گی تاکہ کوئی دوسرا اس جیسا سر پھرا اس طرح کی دلدوزحرکت نہ کرسکے ؟کیاقاتل کے حراست کےبعد حکومت اقلیتی طبقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو یہ اعتماد دلاپائیگی آپ کے جان ومال کی حفاظت کرنا ہماری ذمداری ہے ؟اس طرح کے بہتوں سے سوال ہیں جسکا جواب جاننے کے لئے ماضی میں اخلاق ، نجیب ،جنید، روہت ویمولا۔ اور راجھستان ہی میں دلتوں کے ساتھ ہوئے ظلم وزیادتی کے حادثات کافی ہیں ۔میرے خیال سے قارئین کرام کو حکومت کی طرف سے جواب مل ہی گیا ہوگا کہ اقلیتی طبقوں پر لگاتار ہورہے ظلم وتشدت کے خلاف حکومت کتنا فکر مند ہے ۔جہاں تک قاتل نے ویڈیو میں مقتول افرازل پر لوجہاد کا الزام لگاکر جس بے دردی سے اسکو قتل کیا ہے وہ سب بے بیناد ہے ۔ایک دوسری ویڈیو میں قاتل کو حملہ کرتے ہوئے یہ کھتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے کہ ایسا ،مسلمانوں سے ہندوؤں کی عزت بچانے کے لیے کیاہے ،
اسطرح کی من گھڑت باتوں سے مقتول محمد افرازل جو راج سمند شہر میں گذشتہ دس سال سے مقیم تھے کچھ لینا دینا نہی تھا۔اس بات کو پختہ طور پر سمجھنے کے لئے وہاں کے سینئر پولیس اہلکار آنندشریواستو کے اس بیان سے کافی مدد ملے گی جو انھوں بی سی سی ہندی کو بتایا ہے کہ پولیس کی تحقیقات کے مطابق مبینہ حملہ آور اور اسکا نشانہ بننے والا شخص ۔( افراضل )ایک دوسرے کو پہلے سے نہی جانتے تھے۔اور انکی ایک دوسرے سے کوئی دشمنی نہیں تھی۔ پولیس اہلکار نے مزید بتایا کی ہماری تحقیقات کے مطابق قاتل( شمبھو لال )کے خاندان کے کسی بھی شخص نے کسی دوسرے مذہب میں شادی نہی کی۔اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے ہیکہ یہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ملک میں اقلیتی طبقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو بالخصوص مسلمانوں کو کسی نہ کسی بہانے سے ٹارگیٹ کرکے انکو حراساں کیاجائے اور ان پر لو جہاد،گئورکچھا ،تین طلاق۔ISI جیسے لفظوں کا لیبل لگا کر بدنام کرنے کے ساتھ ساتھ موت کے گھاٹ اتار دیا جائے ۔تو میں صاف صاف لفظوں میں کہتاہوں کہ اگر حکومت اپنے آپ کو سنگھی ذہنیت سے آزاد نہی کرپائیگی تو ملک میں بڑھتی ہوئی مذہبی نفرتیں ملک کو تباہ وبرباد کرنے میں پلک جھپکتے ہی اپنا کام کرجائینگی جسکا اندازہ لگانا سنگھی ذہنیت سے آزاد ہونا ضروری ہے ۔ملک کے وزیراعظم نریندر مودی صاحب کی راج سمند میں لوجہاد کے نام پر ایک مسلم مزدور کے بہیمانہ قتل پر خاموشی ملک میں بھڑک رہی فرقہ پرستی کی آگ کو ہوا دینا ہے ۔وزیر اعظم صاحب کے اس عمل سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ انکے نزدیک ملک کی کونسی چیز اہمیت کے حامل ہے کانگریس پارٹی کے سینئر لیڈر منی شنکر ائیر نے وزیراعظم کی حرکتوں کو لیکر کیا ایک بیان دے دیا کہ وزیراعظم کی جماعت سمیت میڈیا کے آنکھ کان و زبان سب کام کرنے لگے ۔ لیکن 6دسمبر کو راج سمند میں مزدور افرزل کو مار مار کر زندہ جلادیاجاتا ہے اس پر وزیراعظم سمیت سبھی کے سبھی اندھے گونگے بہرے ہوگئے ۔جیسا کہ ملک میں کچھ ہوا ہی نہ ہو ۔اور منی شنکر آ ئیر کے لفظ (نیچھ)پر پورے دن ٹی وی چینلوں نے ایسا ہاہا کار مچایا کہ جیسے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا کانگریسی لیڈر منی شنکر آئیر نے اعلان کردیا ہو۔اب آپ خود فیصلہ کرسکتے ہیں کہ ہمارے وزیراعظم نریندر مودی صاحب اور میڈیا ۔ملک کی بقاء اور سالمیت کے لئے کتنا فکر مند ہے۔ وزیراعظم کی اس غیر ذمہ دارانہ حرکت سے ملک کے لئے ایک اچھے مستقبل کی امید کرنا ہم جیسے ہندوستانی کے لئے بیوقوفی ہوگی ۔اگر ملک میں فرقہ پرستی اور سنگھی ذہنیت کو پراون چڑھا نے والے گرہوں کو وزیراعظم صاحب کو سبق سیکھانا ہے تو ابھی سے ملک کے ایک ارب پچیس کروڑ لوگ کے وزیراعظم بن کر راج سمند میں ہوئے بیہمانہ قتل پر اپنی چپی توڑیں۔اور سمبھولال دہشت گرد جیسے لوگوں کی پشت پناہی کرنے والی طاقتوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا سنکلپ لیں افرازل کے قاتل کےساتھ ساتھ ان سبھی کو کڑی سےکڑی سزا دی جائے جولوگ قاتل سمبھولال کے ساتھ اس بہیمانہ قتل میں شامل تھے۔اگر ایسا نہی ہوا تو یاد رکھیں۔ملک کا مستقبل ایک بھیانک روپ میں بہت جلد شعلہ بن کر سامنے آنے والا ہے جس کا موازنہ برما جیسے ملکوں سے بھی نہی کیا جاسکتا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad