تازہ ترین

پیر، 11 دسمبر، 2017

کسی بھی مسلم تنظیموں کا طاہر کے معاملہ میں مداخلت نہ کرنا افسوسناک!


کسی بھی مسلم تنظیموں کا طاہر کے معاملہ میں مداخلت نہ کرنا افسوسناک!
تحریر:یاسین صدیقی قاسمی
ملک میں مسلسل بڑھتے جرائم لوٹ گھسوٹ؛ مارپیٹ؛بالخصوص علماء کرام طلبہ مدارس سے نہایت افسوسناک ہی نہیں بلکہ ملک کو تقسیم کے دہانے اور ملک کو برباد کرنے کے درپہ ہے اور موجودہ حکمراں کی ناکامی کا عکاسی کررہاہے گزشتہ 7دسمبر کو ہوئے وکرم شیلااکسپریس میں مولانا طاہر گڈاوی کے ساتھ جو حادثہ ہوا وہ کوئ معمولی حادثہ نہیں ہے کیونکہ راقم الحروف نے بچشم خود دیکھا ہم دونوں ایک ہی سیٹ پر سفر کررہے تھے جب وہ لوگ مارپیٹ کرکے اترگئے تو کچھ دیر بعد ہی میں نے کچھ ذمہ داروں سے رابطہ کیا تو انھوں نے ملک کی فعال ومتحرک تنظیم جمعیتہ علماءہند ضلع بھاگلپور کے ناظم صاحب کا نمبر دیا اور ان سے رابطہ کرنے کو کہا جب احقر نے ان سے رابطہ کیا اور انھیں حالات سے آگاہ کیا تو جوابا انھوں نے کہاکہ آپ کیا کریں گے میں نے کہاکہ حضرت بھاگلپور پہونچ کر ہمیں ان کے خلاف رپورٹ درج کروانی ہیں تاکہ دیگر طلبہ مدارس یا ٹوپی ڈاڑھی والوں پرہی نہیں بلکہ دیگر برادران وطن خواہ کسی بھی مذہب کے ماننےوالے ہوان پر دوبارہ حملہ کی جسارت نہ ہو تو مولانا موصوف نے بے ساختہ کہاکہ رپورٹ درج کرانے سے کوئ فائدہ نہیں تو تھوڑی دیر کیلئے میں سکتہ میں آگیا اور ہمت پست ہوگئی لیکن دل نے گوارا نہیں کیا اور اندر سے یہ آواز آئ کہ اگر تم ظلم سہ لیتے ہو تو پھر کل بھی تمہیں دبانے کی کوشش کی جائے گی اور اس طرح ملک میں رہنا اور اپنے حقوق سے بھی ہاتھ دھوناپڑے گا بہر حال اتنا سنتے ہی میں نے فون کاٹ دیا اور کسی طرح بھاگلپور پہونچ کر جی آر پی تھانہ پہونچ گئے ابھی اس سلسلے میں ہماری ان سے بحث ہورہی تھی کہ مقامی صحافیوں(اردو پریس کلب کے ذمہ داروں) کا فون آیا اور آنافانا وہ لوگ وہاں حاضر ہوگئے جب انھوں نے مداخلت کی تو ایف آئ آر درج کرلیاگیا اور ملزمیں کے خلاف کاروائ کرانے کی یقین دہانی بھی کرائ لیکن افسوس اس بات پر ہیکہ ملک کے کسی بھی مسلم تنظیموں کے ذمہ داروں نے ابتک رابطہ کرنے اور حالات کو جاننے کی کوشش نہیں کی جو نہایت افسوسناک ہے کیا صرف بڑے بڑے جلسے جلوس کرکے اور بھیڑ دکھاکر مسلم قوم کے ٹھیکیدار بن رہے ہیں یا قوم وملت کودھوکہ دے رہے ہیں جب ہم نے ان سب خبروں کو شوشل میڈیا کے ذریعہ تمام مسلم تنظیموں کے کانوں تک یہ آواز پہونچادی تو پھر بیدار مغزی کا ثبوت کیوں نہیں دیا؟ آخر مقامی لوگوں کو جو عہدہ دیاگیا وہ کس لئے دیا صرف خوشحالی /مفادپرستی کیلئے یا امت کے بالخصوص امت مسلمہ کے ساتھ اگر کوئ ناگفتہ حالات آتے ہیں تو ان سے نمٹنے کیلئے اور جم کر مقابلہ کرنے کیلئے دیاگیا اگر ذمہ دار حضرات اپنے عہدوں پر فائز رہتے ہوئے آگے نہیں آئیں گے اور امت مسلمہ کی نازک ایام میں آگے نہیں آئیں گے تو وہ کونساوقت ہوگا جب آپ حاضر ہونگے اگر آپ کے اندر قابلیت واہلیت نہیں ہے تو عہدےسے مستعفی ہوجاناچاہئےاوراسکے اہل کو عہدہ دیاجائے اور اگرآپ اسکے حقدارہے(تو پھرآپ کی طرف سےمثبت ردعمل نہ ہوکرمنفی کیوں ہوا)تو پھر ایساکیوں نہیں ہوا اسلئے میں اپنے اس مضمون کے ذریعہ ملک کی تمام مسلم تنظیموں سےاپیل کرتاہوںکہ خدارا اس معاملہ میں مداخلت کریں اور اس مظلوم بھائی کی مدد کیلئے آگے آئے تاکہ معاملہ آگے تک جائے اور مجرمین کو ہندوستان کے آئین کے مطابق سزاملے 
خداحافظ.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad