تازہ ترین

بدھ، 13 دسمبر، 2017

گجرات کا انتخاب ملک کا رخ اور سمت طے کرے گا۔ مولانا عرفی قاسمی


گجرات کا انتخاب ملک کا رخ اور سمت طے کرے گا۔ مولانا عرفی قاسمی
نئی دہلی(یواین اےنیوز13دسمبر2017) آل انڈیا متحدہ ملی محاذ کے قومی صدر مولانا اعجاز عرفی قاسمی نے گجرات کے الیکشن کو ملک کے لئے اہم قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ ملک کی سیاست کا رخ اور سمت طے کرے گا کہ ملک کثیر القومی، مشترکہ اور گنگا جمنی تہذیب کی طرف جائے گا یا ملک فسطائیت اور انارکی طرف جائے گا جس میں اقلیتوں، کمزور طبقوں اور دلتوں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہوگی۔
انہوں نے جاری بیان میں کہاکہ اس وقت پوری دنیا کی نگاہیں گجرات پر لگی ہوئی ہیں اورگجرات کا الیکشن ترقیاتی باتوں کے علاوہ کردارکشی، گالی گلوج، رامندر ،پاکستان اور ایک دوسرے کے بخیہ ادھیڑنے تک محدودہوگیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ گجرات ملک میں جمہوریت کی سمت بھی طے کرے گا کیوں کہ ہٹلر بھی جمہوریت کے راستے ہی آیا تھا اور پھر جرمنی میں جو ہوا اور جرمنی کو جو اس کی قیمت ادا کرنی پڑی اس سے سب واقف ہیں۔ انہوں نے ملک کے عوام کے پاس ہندوستان کو جرمنی بنانے سے روکنے کا موقع ہے اور امید ہے کہ یہاں کے امن پسند عوام ملک کو جرمنی نہیں بننے دیں گے۔ 
انھوں نے موجودہ مرکزی حکومت کے ذریعے مخصوص اقلیتی طبقے کو روزگار اور ترقی کے مواقع سے محروم رکھنے کی درون خانہ پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گجرات میں بی جے پی کے خلاف جو ہمہ گیرسیاسی ماحول قائم ہوا ہے، وہ اس کی مرکز ی حکومت کے ذریعہ نافذ کی گئی غلط اور عوام مخالف پالیسیوں اور اقلیت و دلت مسلم دشمنی کا نتیجہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گجرات کا نوجوان طبقہ ہی نہیں، بلکہ بچہ بچہ تک بی جے پی کی غریب مخالف پالیسیوں سے خائف ہے ۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی نے اپنی شکست کو دیکھ کر مذہبی کارڈ کھیلنا شروع کردیا ہے اور وہ اس انتخاب کو جیتنے کے لیے اخلاقیات کی سطح سے گرکر مخالفین کے خلاف فضا تیار کر رہی ہے۔ 
شانتی وشو پریشد کے چیرمین فیض احمد فیض اور عالمی اردو فاؤنڈیشن کے صدر سید رضی الباری نے کہاکہ بی جے پی نے وہاں کے مشہور پاٹی دار نیتا ہاردک پٹیل کوکروڑوں روپے میں خریدنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے، مگر وہ ایک پل بھی جھکنے اور پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں ہے جو کانگریس کے حق میں مفید ثابت ہورہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی گجرات کے باغی مخالف سیاست دانوں کی کردار کشی پر مبنی فرضی سی ڈی کا سہارا لے کر الیکشن میں اتر رہی ہے مگر گجرات کے عوام نے اس بات گجرات میں تبدیلی لانے کا حوصلہ دکھا یا ہے۔
انھوں نے ان سخت حالات میں مسلم تنظیموں اور مسلم قائدین سے بھی یہ اپیل کی کہ وہ دھمکیوں کے باوجودگجرات کے انتخاب کا میدان عمل نہ چھوڑ یں، بلکہ زمینی سطح پر گجراتی عوام کے ساتھ روابط استوار کرکے عوام کے سامنے ان کے مسائل پر مبنی لائحۂ عمل رکھیں جو ان کے سیاسی مستقبل کے لیے روڈ میپ کا کام دے سکے۔انھوں نے کانگریس کی قریبی جیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس کی جیت کو دیکھ کر بی جے پی بوکھلا گئی ہے اور اپنے پچھلے ۲۲؍ سالہ دور اقتدار کا حساب دینے کے بجائے میڈیا کے ذریعے کانگریس اور اس کی ہم نوا معاون پارٹیوں پر جھوٹی الزام تراشی کر رہی ہے۔ بی جے پی کے اعصاب پر گجرات میں شکست کا بھوت اتنا سوار ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی ایک نہیں،۳۰۔ ۳۰؍ ریلیاں کر رہے ہیں، مگر گجراتیوں نے اس بار بی جے پی کو اقتدار سے بے دخل کرنے کا منصوبہ تیار کرلیا ہے اور وہ ہزار دھمکی اور خوف کے باوجود دوسرا سیاسی متبادل تلاش کرنے کے لیے بیٹھے ہوئے ہیں۔ ہمیں اس بی جے پی مخالف لہر کو ۲۰۱۹ء کے عام انتخابات تک برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad