تازہ ترین

جمعرات، 14 دسمبر، 2017

جیل کی زندگی قبر کی زندگی کا ایک ٹریلر ہے، جامعہ غیاث الہدی بنگلور میں شاہ ملت مولانا سید انظر شاہ قاسمی مدظلہ کا خطاب


جیل کی زندگی قبر کی زندگی کا ایک ٹریلر ہے 
جامعہ غیاث الہدی بنگلور میں شاہ ملت مولانا سید انظر شاہ قاسمی مدظلہ کا خطاب

بنگلور،رپورٹ،محمد فرقان(یواین اےنیوز14دسمبر2017) : دنیا میں آج دن بدن حالات خراب ہوتے جارہے ہیں اور مسلمان ڈر اور خوف کی زندگی گزار رہا ہے۔کبھی وہ مسلمان جو کئی ملکوں پر راج کرتا تھا آج غلامی کی زندگی گزار رہا ہے۔جو لوگ کبھی مسلمانوں کے دروازے پر آپنا ماتھا ٹیکتے تھے آج انکے حوصلے اتنے بلند ہوگئے ہیں کہ کسی پر جھوٹا الزام لگا کر جیل میں بند کردیاجاتاہے ، کسی کو لو جہاد کے نام پر قتل کردیا جاتا ہے۔ لیکن کوئی انکا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ ان باتوں کا اظہار خیال جامعہ غیاث الہدی بنگلور میں خطاب کرتے ہوئے شاہ ملت مولانا سید انظر شاہ قاسمی مدظلہ نے جیل میں گزارے اپنے پونے دو سال کی مختصر روداد بیان کرتے ہوئے کیا۔ 

شاہ ملت نے فرمایا کہ مجھے جیل حق کے راستے کو اپنانے سے ملی تھی ورنہ حکومت کا متعصبانہ رویہ، عدالتوں کا موجودہ رول اور ایک حق بولنے والے کو موجودہ حالات میں باعزت رہائی ملنا ایک کرامت ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ میں جہنم کا نمونہ دیکھ کر قبر سے واپس آیا ہوں۔ مولانا نے فرمایا کہ جیسے قبر کی حالت مردہ جانتا ہے اسی طرح جیل کی حالت صرف قیدی ہی جانتا ہے۔اور مزید فرمایا کہ زمین اور آسمان کے درمیان جیل سے بڑھ کر کوئی فتنہ اور آزمائش کی جگہ نہیں۔

مولانا سید انظر شاہ قاسمی نے فرمایا کہ کسی کو اگر قتل کردیا جائے،وہ جیل کی زندگی سے بہتر ہے۔مولانا نے طلباء مدرسہ کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ کوئی طالب علم اپنے دل کے اندر مدرسہ سے آزادی کا وسوسہ نہ لائیں، جیل کی مقابلہ میں مدرسہ کی زندگی جنت ہے۔ مولانا نے مزید فرمایا کہ جیل میں مجھے کئی مرتبہ مدرسہ کی زندگی یاد آیا کرتی تھی۔ مولانا شاہ قاسمی نے کہا کی میری ماں کا انتقال ہو جانے کہ باوجود کورٹ نے مجھے دیدار کی اجازت بھی نہیں دی، جیل کی زندگی تو قبر کی زندگی کا ایک ٹریلر ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ یہ جو آزمائشیں، امتحانات آتے ہیں وہ راہ حق پر ہی آ تے ہیں۔انبیاء علیہم السلام کے جو جانشین ہوتے ہیں اور انکے صحیح راستہ پر جو چلتے ہیں انہی پر بڑی آزمائش آتی ہیں۔ اور مزید فرمایا کہ یہ بڑی آزمائشوں کا آنا اور لوگوں کا اسکے تعلق سے ہمدردی کا اظہار کرنا یہ اللہ تعالٰی کی طرف سے مقبولیت کی نشانی ہے۔

شاہ ملت نے مجلس میں موجود علماء کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ صرف چند علماء کو چھوڑ کر تقریباً سارے علماء آج کے حالات کے ذمہ دار ہیں۔اگر انہوں نے صحیح رہبری کی ہوتی تو حالات خراب نہیں ہوتے۔ مولانا نے فرمایا کہ آج ہم نے صرف مساجد اور مدرسہ کو نبی کی وراثت سمجھ لیا ہے۔ ہم نے امت کے سامنے بدر اور احد کو نبی کی وراثت نہیں بتایا۔ ہم اتنے خود غرض ہوگئے کہ کسی اور کی بات ماننے ہم تیار نہیں، ہمنے اپنے کاموں کو نبی کی وراثت سمجھ لیا۔ہم نے امت کو احساس کمتری کا شکار بنا دیا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ آج امت کو صحیح رہبری کی ضرورت ہے۔ جامعہ میں شاہ ملت کی آمد پر طلباء اور اساتذہ میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ جامعہ غیاث الہدی کے مہتمم مفتی محمد اسلم صاحب رشادی نے مولانا سید انظر شاہ قاسمی کا اس مجلس میں خیر مقدم کرتے ہوئے شکریہ ادا کیا اور شاہ ملت کے دعا سے مجلس کا اختتام ہوا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad