اساتذہ کا ادب
تحریر،محمد عارف ،متعلم مدینۃ العلوم گاگریا
استاذ وہ شجر مثمر ہے، جو یکساں طور پر سب کو پھل اور سایہ دیتاہے۔ استاذ وہ بادل ہے جو غریب اور اور امیر پر یکساں طور پر برستاہے ۔ استاذ وہ سورج ہے جس کی روشنی سے سبھی یکساں طور پر لطف اندوز ہوتے ہیں۔ استاذ جوہری اور سنار کی ماند ہے جو سونے کی کسی ڈلی پر پے در پے ضربیں کستاہے اور بار بار اسے آگ دکھاتاہے۔ جو سونا آگ اور ضرب کو برداشت کرلیتا ہے۔ تو وہ کل کسی حسینہ کے کان کی زینت یا کسی دوشیزہ کے گلے کا ہار بن کر اس کے حسن میں اضافہ کرتاہے۔ لیکن گر سونا ضرب اورآگ کی تپش نہ سہےتو بھلا اس سے زینت اختیار کی جاسکتی ہے؟حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: علم حاصل کرو اور علم کے لیے متانت اور وقار پیدا کرو۔ جس سے تعلیم حاصل کرو اس سے خاکساری برتو۔ حضرت شعبہ فرماتے ہیں: جس سے ایک بھی حدیث سنی اسکا میں غلام ہوں۔ امام ربیع فرماتے ہیں: کہ اپنے استاذ امام شافعی رحمہ اللہ کے سامنے کبھی پانی پینے کی بھی جرات نہ ہوئی۔ امام شافعی فرماتے ہیں کہ امام مالک کے سامنے میں ورق بھی آہستہ الٹتا تھا۔ کہ اس کی آواز ان کو سنائی نہ دے۔حضرت قاری صدیق باندوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ میرے استاذ مولانا شاہ عبدالرحمن رحمہ اللہ صدر المدرسین مظاہر العلوم نے بتایا کہ میں اپنے وطن سے جب سہارنپور کے لیے آیا تو ہر استاذ سے مل کر آیا تھا، ایک استاذ جن سے ابتدائی کتابیں پڑھی تھیں، ان سے ملاقات نہ ہوسکی، جب سہارنپور آکر پڑھنا شروع کیا تو کتاب بالکل سمجھ میں نہ آئی۔ حالاں کہ میں اپنی جماعت میں بہت ہوشیار سمجھا جاتاتھا۔ اس کے اسباب پر غور کیا اللہ نے راہنمائی فرمائی اور اس استاذ کی خدمت میں خط لکھ کر معافی مانگی اور ملاقات نہ ہونے کی وجوہات لکھیں۔ انھونے جواب میں فرمایا: میرے دل میں آیا کہ مجھے چھوٹا سمجھ کر شاید تم نہیں ملے لیکن خط سے معلوم ہوا کہ یہ بات نہیں تھی۔ اس کے بعد دعائیہ کلمات لکھے۔ مولانا فرمانے لگے کہ اساتذہ کرام احترام ہی کا نتیجہ ہے کہ تمہارے سامنے ترمذی پڑھا رہاہوں۔ اساتذۂ کرام کا ادب واحترام ایسی چیز ہے جو طالب علم کو ثریا تک پہنچا سکتی ہے۔ لیکن ذرا سی غفلت اور سستی تاریک غاروں میں دھکیل سکتی ہے۔ پیارے ساتھیو! باادب با نصیب بے ادب بے نصیب، ہم جتنا اساتذہ کا احترام کریں گے ان کی قدر کریں گے اس میں میری اور آپکی بھلائی ہے۔ اساتذہ کی توہین اور ناقدری کہیں ہمیں ناکارہ نہ بنادے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں