تازہ ترین

جمعہ، 3 نومبر، 2017

شکیل بن حنیف کے فتنے سے ہزاروں مسلمان ہوئے مرتد،مرتد میں زیادہ تر تبلیغی جماعت سے وابسطہ ہیں لوگ۔

شکلیل بن حنیف کے فتنے سے ہزاروں مسلمان ہوئے مرتد،مرتد میں زیادہ تر تبلیغی جماعت سے وابسطہ ہیں لوگ۔
فیروز خان کی خاص رپورٹ دیکھیں

دہلی،رپورٹ،فیروز خان(یواین اےنیوز3نومبر2017)شہروں اور قصبات کے علاوہ اکثر مواضعات سے یہ خبریں آرہی ہیں کہ شکیل بن حنیف نام کا ایک شخص کافی عرصہ سے امام مہدی ہونے کا دعویٰ کرتا چلا آرہا ہے اب اس کی پر فتن کارروائیوں کا دائرہ وسیع ہوتا جارہا ہے اس طرح کی خبریں آرہی ہیں کہ ہزاروں مسلمان شکیل بن حنیف کے فتنہ کا شکار ہوچکے ہیں۔ اترپردیش کے علاوہ مدھیہ پردیش اور صوبہ بہار میں اس کی مہم سے لوگ زیادہ متاثر ہیں۔ حیرت میں ڈالنے والی بات یہ ہے کہ تبلیغی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے افراد شکیل بن حنیف کے ہاتھوں بیعت ہورہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق شکیل بن یہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ امام مہدی ہے اس شخص نے فی الحال اورنگ آباد شہر کو اپنا ہیڈ کواٹر بنارکھا ہے، جہاں اس کے ہاتھوں بیعت کرنے والوں کی تعداد میں دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس نے متعدد شہروں میں اپنے مریدین میں سے خلیفہ بناکر تعینات کر رکھے ہیں، جو اس کی مہم کا دائرہ وسیع کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ فتنہ شکیلیت کے خلاف مسلسل کام کرنے والے ذیشان احمد کا کہنا ہے کہ بہار کے دربھنگہ ضلع سے تعلق رکھنے والے شکیل بن حنیف کا دعوی ہے کہ وہ امام مہدی ہے۔ ذیشان احمد کا کہنا ہے کہ بہار میں پٹنہ ،سیمانچل کے اضلاع اور چمپارن سب سے زیادہ اس فتنہ سے متاثر ہیں،تقریبا چار ہزار لوگ اب تک مرتد ہوچکے ہیں،کئی گھرانے مکمل طور پر اس اس فتنہ کے شکار ہیں،دوسرے نمبر پر مدھیہ پردیش کا معروف شہر بھوپال ہے جہاں فتنہ شکیلیت بہت مضبو ط ہوچکی ہے اور اب تک وہاں 2500 سے زائد مسلمان مرتد ہوچکے ہیں،تیسر نمبر پر اتر پردیش ہے جہاں گورکھپور ،بدایوں ،سدھارتھ نگر ،رامپور ،جونپور سمیت متعدد اضلاع اس کی زد میں ہیں اور تقریبا دو ہزار سے زائد لوگ مرتد ہوچکے ہیں،اس کے علاوہ آندھر اپردیش ،مہاراشٹرا ،کرناٹک ،گوا سمیت متعدد صوبوں میں بھی یہ فتنہ تیزی سے بڑھ رہاہے۔ذیشان احمد پیشہ سے انجینئر ہیں ،پٹنہ کے پھلواری شریف سے تعلق رکھتے ہیں اور دہلی میں قیام پذیر ہیں،اپنی ملازمت کے ساتھ وہ مسلسل اس فتنہ کے خلاف دارالعلوم دیوبند کی مجلس تحفظ ختم نبوت کی نگرانی میں کام کررہے ہیں۔انہوں نے بتایاکہ اس فتنہ کے تعلق سے انہوں نے مختلف علاقے کے اہم ترین علماء سے بات چیت کی ہے ،انہیں آگاہ کیا ہے لیکن کسی نے کوئی توجہ نہیں دی ،کچھ نے کہاکہ اس فتنہ کا جتنا تذکرہ کروگے اتناہی بڑھے گا ،بہتر ہے کہ خاموش ہوجاؤ، ۔ذیشان احمد نے بتایاکہ فتنہ شکیلیت کے خلاف جو کچھ بھی بیداری کا کام ہورہاہے وہ دارالعلوم دیوبند کی جانب سے ہورہاہے ،مولانا خالد سیف اللہ رحمانی بھی اس سلسلے میں کافی فکر مند ہیں اور تعاون کررہے ہیں۔بقیہ دیگر دینی جماعتیں بالکل خاموش ہیں۔کسی طرح کا اقدام ان کی جانب سے نہیں ہورہاہے جو انتہائی افسوسناک ہے سب سے زیادہ چونکانے والی بات جناب ذیشان نے یہ بتائی کہ اس فتنہ شکیلیت سے وابستہ 80فیصد مسلمانوں کا بیک گراؤنڈ تبلیغی جماعت ہے ،کئی پڑھے لکھے لوگ بھی اس فتنہ کے شکار ہوچکے ہیں ، ڈارھی ٹوپی والے بڑی تعداد میں مرتد ہوچکے ہیں،اس فتنہ کا پورا نظام بھی تبلیغی جماعت سے ملتا جلتاہے ،کذاب شکیل بن حنیف کو حضرت کہاجاتاہے ،جبکہ اس فتنہ کی تشہیر میں کام کرنے والے لوگوں کے بارے میں کہاجاتاہے کہ فلاں اتنے سالوں کیلئے تقاضے پر ہے۔انہوں نے بتایاکہ شکیلیت کے شکار لوگوں سے جب بات کی جاتی ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ ہم بغیر کسی دلیل کے شکیل بن حنیف کو امام مہدی تسلیم کرتے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad