معروف سماجی و سیاسی رہنما ممبر آف پارلیمنٹ، مولانااسرارالحق قاسمی دارالعلوم دیوبندکے رکن شوری منتخب
دیوبند،بذریعہ،واٹ سپ(یواین اےنیوز6نومبر2017)معروف ملی وقومی رہنما اورفروغِ تعلیم کے میدان میں گزشتہ پچاس سالوں سے سرگرم عالمِ دین مولانااسرارالحق قاسمی کو دارالعلوم کی مجلسِ شوریٰ کے اجلاس میں مجلس شوری کارکن منتخب کیاگیا ہے،واضح رہے کہ مولاناقاسمی دارالعلوم دیوبندکے تعلیم یافتہ ہیں اورساٹھ کی دہائی میں وہاں سے فضیلت پاس کیا ہے، دورانِ طالب علمی نمایاں رہے، فراغت کے بعد جمعیت علماء ہند سے اپنی باقاعدہ عملی زندگی کاآغازکیااورایک طویل عرصے تک سکریٹری وجنرل سکریٹری اورالجمعیت اخبارکے ایڈیٹر رہے، فی الحال وہ آل انڈیاتعلیمی وملی فاونڈیشن کے صدر، ملی کونسل کے تاسیسی ممبر اور نائب صدرودیگردسیوں تعلیمی ورفاہی میدانوں میں خدمات انجام دینے والے اداروں کے تاسیسی رکن اورسیکڑوں مدارس کے سرپرست ہیں ـ لگاتاردوبارسے کشن گنج حلقے سے ممبرپارلیمنٹ ہیں اور ملک کی اعلی ترین عصری دانش گاہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جواہرلال نہرو یونیورسٹی کے کورٹ کے بھی ممبرہیں ـ مولاناقاسمی ملک کے چنندہ علماء ودانشوران میں شمارکیے جاتے ہیں اوران کی تعلیمی، رفاہی وسماجی خدمات کادائرہ پورے ملک کومحیط ہے اورجہاں ان کی سرپرستی میں ملک بھرکے مختلف علاقوں میں سوسے زائدمکاتب ، تین اقامتی مدرسے اورلڑکیوں کے لیے کشن گنج بہارمیں اسلامی ماحول میں عصری تعلیم کامنظم اقامتی ادارہ ملی گرلس اسکول چل رہے ہیں، اسکے علاوہ مولانانے حال ہی میں کشن گنج کے 149 اورپورنیہ کے 72 ایسے ملحقہ مدارس جوخستہ حالی کاشکار تھے اورطلباء وطالبات کودشواریوں کاسامناتھا، ان مدرسوں میں چھ چھ، آٹھ آٹھ رہایشی کمرے، درسگاہ اورغسل خانہ وبیت الخلا وغیرہ بھی بنوائے ہیں ـ اس سے بھی تعلیم اورتعلیمی اداروں کے فروغ کے تئیں مولاناکی قلبی وابستگی ودلچسپی کا پتاچلتاہے ـ اسکے علاوہ شروع ہی سے مولاناقاسمی ملک کے تمام اردواخبارات ورسائل میں مضامین اورکالمزکے ذریعے تعلیم، اتحادواجتماعیت کے فروغ اورسماجی فلاح وبہبودکے موضوعات پرمسلمانوں کی رہنمائی کرتے رہے ہیں، جوقیامِ دارالعلوم دیوبندکے مقاصدکااہم حصہ ہے اورمولاناکویہ مزاج اسی ادارے سے حاصل ہواہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں